رہا ہوتے ہی پولیس آگئی ،فواد چوہدری کی عدالت میں دوڑیں لگ گئیں

دوران گرفتاری کل فیملی سے رابطہ ہوا، کیس ہی مذاق ہے، یہاں سےنکلیں گے توکسی اور مقدمے میں گرفتارکرلیں گے، 8 ہزار افراد اس وقت جیلوں میں ہے۔فواد چوہدری

May 16, 2023 | 10:28:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا ،عدالت نے فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کو فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا۔فواد چوہدری رہائی کے بعد عدالت سے باہر گاڑی میں بیٹھ رہے تھے کہ پولیس آگئی ،پولیس کو دیکھتے ہی پی ٹی آئی رہنما بھاگ کر پھر احاطہ عدالت میں پہنچ گئے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فواد چوہدری بھاگتے ہوئے گرگئے،وہاں موجود دو افراد نے سہارا دے کر فواد چوہدری کو احاطہ عدالت میں پہنچایا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فیصلہ سنایا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا ،عدالت نے فواد چوہدری کو کسی اور مقدمے میں بھی گرفتاری سے روکنے کا حکم دیا ہے،  عدالت نے ہدایت کی کہ فواد چوہدری دو روز میں متعلقہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں، فواد چوہدری نے کسی بھی پرتشدد مظاہرے میں شرکت نہ کرنے کے بیان کے حوالے سے حلفی بھی دیا ۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ فواد چوہدری کو جن خدشات پر گرفتار کیا گیا انکا مواد موجود ہی نہیں،  جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ ایسا نہیں ہے جو واقعات ہوئے انکو سنجیدگی سے لینا چاہیے،فواد چوہدری ایک اہم شخصیت ہیں، وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، کیا آپ کو پاکستان کے ہجوم کا نہیں معلوم؟آپ کہتے ہیں کہ باہر نکلو تو کیا مطلب لے رہے ہوتے ہیں کہ صرف شریف لوگ باہر نکلیں؟ اس مواد پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یہ آرڈر پاس نہ کریں تو کیا کریں؟

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میرا مسئلہ ہے کہ میں بہت واضح ہوں اور کھل کر بات کرتا ہوں،فواد چوہدری کو عدالت بلانے کا مقصد انہیں رہا کرنا تھا، اس عدالت نے یہ مواد پہلے نہیں دیکھا تھا۔عدالت نے درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا ۔

اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہےکہ انہوں نے فوجی تنصیبات پر حملے کی پہلے بھی مذمت کی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں نے فواد چوہدری سے سوالات کیے جس میں ایک صحافی نے پوچھا کہ رویہ کیسا رہا کیا دباؤ ڈالا جا رہا ہے؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ضمانت ہو لینے دیں بعد میں بات کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں :سانحہ 9 مئی کے ذمہ داروں کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ: کور کمانڈر کانفرنس

فواد چوہدری نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کی پہلے بھی مذمت کی ہے، ہم جیل میں تھے،گرفتارتھے،نہیں پتا باہرکیا ہوا۔جیل میں اگر کوئی اہم ملاقات ہوتی تو یہ حال ہوتا؟ دوران گرفتاری کل فیملی سے رابطہ ہوا، کیس ہی مذاق ہے، یہاں سےنکلیں گے توکسی اور مقدمے میں گرفتارکرلیں گے، 8 ہزار افراد اس وقت جیلوں میں ہے۔