عمران صاحب کون سا این آر او ، کون سا ڈائیلاگ،استعفا دیں اور گھر جائیں،مریم اورنگ زیب

Dec 16, 2020 | 15:03:PM
عمران صاحب کون سا این آر او ، کون سا ڈائیلاگ،استعفا دیں اور گھر جائیں،مریم اورنگ زیب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران صاحب این آر او کا رونا رونے سے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن تبدیل نہیں ہوگی این آر او کی بات کرتے ہوئے آپ کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں لگتا، عمران صاحب کون سا این آر او اور کون سا ڈائیلاگ ، اب صرف استعفے اور واپس گھر جانے کا مطالبہ ہے ۔
 ترجمان ن لیگ نے کہا عمران صاحب ڈائیلاگ نہیں آپ اپنی جعلی حکومت کے لئے این آر او مانگ رہے ہیں ، عمران صاحب آپ نے تسلیم کرلیا کہ اپوزیشن بڑے جلسے کر رہی ہے ، آپ کو چیلنج ہے کہ آپ اپنی مرضی کی تاریخ، دن اور مقام پر بڑا نہیں صرف جلسہ کر کے دکھائیں، عمران صاحب جلسے سے آپ نہ گھبراتے تو سو سے زائد بیانات نہ دیتے ، لاہور جلسے والے دن آپ چھپ چھپ کے جلسہ دیکھ رہے تھے، عوام جانتی ہے عمران صاحب مافیاز آپ کی قیادت میں قوم پر مسلط ہیں، عمران صاحب این آر او کا چورن بیچنے کے بجائے 23 خفیہ اکاو¿نٹس کا جواب دیں،عمران صاحب این آر او کا چورن بیچنے کے بجائے ایل این جی میں 122 ارب اور 20 ارب ماہانہ کی ڈکیتی کا جواب دیں، عمران صاحب این آر او دینا آپ کا کام نہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنا آپ کا کام ہے ، این آر او کا رونا رونے سے مہنگائی 14 فیصد سے کم نہیں ہو گی۔
قبل ازیں میڈی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ دھکے کی میٹرو اور دھکے کی حکومت نہیں چل سکتی۔ جلسہ چھوٹا تھا تو کرائے کے ترجمان ہلکان کیوں ہیں۔ ووٹ چور سلیکٹڈ جعلی وزیراعظم شہباز شریف پر کیس بناتا ہے، میڈیکل رپورٹ پہلے عمران خان صاحب کے پاس جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حکم پر شہباز شریف کی رپورٹ دینے میں تاخیر کی گئی اور جو رپورٹ ٹھیک نہیں آرہی وہ جان بوجھ کر نہیں دی گئی۔ پی ڈی ایم عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کیخلاف ہے، مارکیٹ سے آٹا غائب کر کے بحران پیدا کیا گیا، یہ 52 روپے کی چینی 120 روپےمیں فروخت کر رہے ہیں۔شہباز شریف کو 27 ارب کی میٹرو بنانے پر گرفتار کیا گیا، بی آر ٹی اور حکومت دھکے کے بغیر نہیں چلتی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی اور مسائل کی نہیں، پی ڈی ایم کی فکر ہے، کشمیر کو بھارت کی جھولی میں پھینک دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔