مجھے قتل کرنے کی سازش ہو رہی ہے،عمران خا ن کا سیالکوٹ جلسے میں انکشاف

May 14, 2022 | 22:13:PM
تحریک انصاف، چیئرمین، عمران خان، مجھے قتل کرنے، سازش ہو رہی ہے،
کیپشن: عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ ملک میں اور بیرون ملک بند کمروں میرے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں کہ عمران خان کی جان لے لی جائے، اس سازش کا مجھے پہلے سے پتا تھا ، میں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی ہے کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو یہ ویڈیو پوری قوم کے سامنے آئے گی۔ اس ویڈیو میں سب سازشیوں کے نام ہیں۔
سیالکوٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اللہ تیری عبادت اورتیرے سے مدد مانگتے ہیں، کسی انسان اورکسی سپرپاورکے سامنے ہم نہیں جھکتے، ہم دنیا کے سب سے عظیم لیڈرکی امت ہے۔ نوازشریف جتنے بزدل تم اتنی ہی تمہاری پارٹی ہے، ہماری حکومت نے ایک دفعہ بھی ان کے جلسے، لانگ مارچ روکنے کی کوشش نہیں کی،ہرتین ماہ بعد یہ ہماری حکومت گرانے آتے تھے،تمہارے ساتھ ملک کی بڑی بیماری زرداری بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف بند کمروں کے اندر سازش ہورہی ہے کہ عمران خان کی جان لے لی جائے، اس سازش کا مجھے پہلے سے پتا تھا ، میں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی ہے کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو یہ ویڈیو پوری قوم کے سامنے آئے گی۔ حکومت نے سازش کر کے ہمیں بڑے میدان میں جلسہ نہیں کرنے دیا، نواز شریف بزدل ہے، جس نے زندگی میں کوئی ایک کام ایمانداری سے نہیں کیا۔
چیئر مین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنی بیماری کی ایسی اداکاری کی کہ لگتا تھا ابھی مرجائے گا ، مگر جیسے ہی انہوں نے جہاز کی سیڑھیاں دیکھیں تو فوراً اس میں جاکر بیٹھ گئے۔ شریف اور زرداری خاندان نے تیس سال حکومت کی، ہمیں صرف ساڑھے تین سال اقتدار ملا، شہباز شریف کہتا ہے، پاکستانی بھکاری ہیں، اس لیے انہیں امریکی غلامی کرنی پڑےگی۔
انہوں نے وزیر دفاع خواجہ آصف پر تنقید کرتے ہوئے انہیں خواجہ وینٹی لیٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو وینٹی لیٹر پر تم نے ڈالا ہے ، ہم نے تو صرف ساڑھے تین سال ملک میں حکومت کی ، تم لوگ یہاں سے پیسہ لوٹ لوٹ کر باہر لے گئے ہو۔ آج تک دنیا کی تاریخ میں کبھی کوئی انقلاب کو نہیں روک سکا، یہ سیاست نہیں ہورہی یہ انقلاب آرہا ہے، اور اسے نہ نواز شریف روک سکتے ہیں ، نہ شہباز شریف ، نہ ان کا بیٹا روک سکتا ہے، نہ ہی وزیر داخلہ روک سکتا ہے ، اس انقلاب کو اب دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ جب ہم اسلام آباد پہنچیں گے تو پر امن رہیں گے ، اگر تم نے روکنے یا انتشار پھیلانے کی کوشش کی تو تمھیں پورے پاکستان میں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2004کے بعد ہمارے دورمیں سب سے زیادہ صنعتی پیداوارہوئی، یہ جنون قیمے والے نان کھلا کرنہیں خریدا جاسکتا، یہی جنون اسلام آباد کے اندر انقلاب لائے گا جو حقیقی آزادی دلائے گا، ہماری حکومت میں 29 فیصد ایکسپورٹ بڑھی، ہماری حکومت میں سب سے زیادہ پیسہ کسانوں کو ملا، برصغیر میں سب سے زیادہ روزگار پاکستان میں ملا، معاشی گروتھ 6 فیصد ریکارڈ ہے، جب سے یہ چورآئے ہیں روپے کی قدرکم ہورہی ہے، سٹاک مارکیٹ نیچے کی طرف جارہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میری طرح آپ کو بھی کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے، انشا اللہ اسلام آباد میں ملاقات ہو گی، عثمان ڈار، عمر ڈار کو ڈاکوو¿ں کا مقابلہ کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، عثمان ڈاراسلام آباد آتے ہوئے کسی چیزسے نہ گھبرانا۔
ان کا کہنا تھاکہ آج اپنی عدلیہ سے بڑی عاجزی سے ایک سوال پوچھ رہا ہوں، بڑا اچھا کیا اتوار کو آپ نے از خود نوٹس لے لیا، آپ کو عمران خان سے کوئی بڑا خطرہ ہوگا، 12 بجے عدالتیں کھول دیں چلیں ٹھیک ہے، میں بہت خطرناک اور ملک سے کوئی بڑی غداری کرنے جا رہا تھا کہ رات کے 12 بجے عدالتیں کھول دیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی عدلیہ سے بڑی عاجزی سے پوچھتا ہوں کہ بڑا معصومانہ سا سوال ہے کہ شہباز شریف اور اس کا بیٹا حمزہ شہباز اور مفرور بیٹا سلمان شہباز پر ایف آئی اے کے 24 ارب روپے کے کیسز ہیں۔ میرا ڈاکٹر رضوان کو سلام پیش کرتا ہوں، جو ایف آئی اے کا ایک زبردست افسر، جس میں دلیری تھی، جس نے شریف مافیا کے خلاف کارروائی کرکے، مقصود چپراسی اور نوکروں کے بینک اکاو¿نٹ پر 16 ارب روپے پکڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر کیا ہوا، ڈاکٹر رضوان کے اوپر دباو¿ ڈالا گیا، حمزہ شریف نے اس کو دھمکیاں دیں اور وہ ڈاکٹر رضوان شدید دباو¿ میں تھا، اس کو دل کا دورہ پڑا اور مرگیا۔ دوسرا افسر جو شہباز شریف کے ایف آئی اے کے کیس کی تفتیش کر رہا تھا، اس کا نام ندیم اختر تھا، اس کو کل دل کا دورہ پڑا، یہ کیسے ہے جو مافیا کی تفتیش کرتا ہے، ان کے اوپر کس طرح کا دباو¿ ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کدھر ہیں میری عدالتیں، ان کی حفاظت کرنا آپ کا کام ہے، کون آگے سے اس ملک کے کون سے سرکاری نوکر، کون سی ایف آئی اے، کون سی ایف بی آر، کون سے پولیس افسر کبھی بھی آپ کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ اس ملک کے ادارے کیسے طاقت ور مجرموں کے سامنے کھڑے ہوں گے، اپنی عدلیہ سے سوال پوچھتا ہوں کون اس ملک کے اداروں کی حفاظت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں بڑی عاجزی سے اپنی عدالتوں سے پوچھتا ہوں کہ یہ آپ کے سامنے ہمارے ملک کی تباہی ہو رہی ہے، جب ادارے ختم ہوتے ہیں تو ملک تباہ ہوجاتا ہے۔ میں اگلا سوال پوچھتا ہوں کہ یہ جو ہمارے جیلوں میں چھوٹے چور بھرے ہوئے ہیں، کیا ان کا یہ قصور ہے کہ وہ چھوٹے چور ہیں، کیا یہ سبق مل رہا کہ ملک میں ڈاکا مارو تو بڑا ڈاکا مارو نہیں تو جیل چلے جاؤگے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے ان کو نہیں پکڑنا تو میں کہتا ہوں کہ پاکستان کے جیل کھول دیں، ان غریبوں کو باہر نکالیں، ان غریب چوروں کی پوری چوری ملا کر وہ ایک مقصود چپڑاسی کے بینک میں جو 4 ارب آئے تھے وہ کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ضمنی الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی کو بڑا دھچکالگ گیا