شاہد خاقان عباسی کا وزیراعظم کو براڈ شیٹ فیصلے کو عوام کے سامنے لانے کا چیلنج

Jan 13, 2021 | 23:49:PM
شاہد خاقان عباسی کا وزیراعظم کو براڈ شیٹ فیصلے کو عوام کے سامنے لانے کا چیلنج
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ سربراہ کے خلاف پرچہ شہزاد اکبر کو کرنا چاہیے۔میں وزیراعظم کو چیلنج کرتا ہوں کہ براڈشیٹ کا فیصلہ عوام کے سامنے لا ئیں۔

تفصیلات کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی کو 2012 میں رشوت کی آفر ہوئی تھی تو پولیس کے پاس جانا چاہیے تھا، انجم ڈار کو میں نہیں جانتا۔انہوں نے کہا کہ بالکل انتظار مت کریں انجم ڈار کے خلاف پرچہ درج کرائیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن 8 سال انتظار کیوں کیاگیا؟ 
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف ایک پیسے کی کرپشن کا بھی ثبوت نہیں، کیا موسوی نے نیب کو نوازشریف کے بارے میں کوئی ثبوت دیا ہے؟ کاوے موسوی نے کہا کہ نیب کو رقم کا بتایا تھا انھوں نے کارروائی نہیں کی، اپنے دور میں نیب سے کوئی رابطہ نہیں کیا نہ کہا کہ کسی کے خلاف کارروائی کریں۔
 انہوں نے مزید کہا کہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے، اپنی انکوائریز کرتا ہے، براڈ شیٹ کا معاہدہ اور ادائیگی بھی خود کی لیکن موجودہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ہم نے وزیررکھیں ہیں جو احتساب کرتے ہیں اور نیب سے کوآرڈینیشن کرتے ہیں جبکہ یہ بھی ثبوت موجود ہیں کہ یہ حکومت نیب چیئرمین کو بلیک میل کرتی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کو ریکوری میں حصہ ملتا تھا، ایک صاحب کے بارے میں مواد ڈھونڈ لے اور حکومت کہے کہ اس کے خلاف کارروائی نہیں کرنی تو اس کو اپنا حصہ نہیں ملتا تھا، پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ جس کے خلاف مواد ملا ہے اس کا پیچھا کیا جائے، اگر ایک ارب ڈالر آئے ہیں تو بجائے اس کے کہ کوئی جائے اور موسوی سے کٹ مانگنا شروع کرے تو حکومت کو پیچھا کرکے ریکوری کرنی چاہیے۔
انہوں نے وزیراعظم کو چیلنج کیا کہ براڈ شیٹ فیصلے کو عوام کے سامنے لائیں۔ان کا کہنا تھا کہ موسوی بیانات بھی بدلتے رہتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نیب کہتا تھا کہ فلاں کے خلاف کچھ نہ ڈھونڈو، سعودی عرب سے اگر پیسا آیا ہے تو اس کا نام بتادیں۔