عراق میں پارلیمانی انتخابات ۔ مقتدیٰ الصدرکی برتری۔ نوری المالکی دوسرے نمبرپر

Oct 12, 2021 | 12:18:PM
عراق پارلیمانی انتخابات مقتدی الصدر کی برتری
کیپشن: مقتدیٰ الصدر فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک)عراق میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں شیعہ مذہبی پیشوا مقتدیٰ الصدر کی جماعت ایک بڑی فاتح کے طور پر سامنے آئی ہے اوراس کی پارلیمان میں نشستوں کی تعداد میں گذشتہ انتخابات کی نسبت اضافہ ہوگیا ہے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق سابق وزیراعظم نوری المالکی کی قیادت میں جماعت دوسرے نمبر پرہے۔عراق کے مختلف صوبوں کے علاوہ دارالحکومت بغداد سے موصولہ ابتدائی نتائج کی بنیاد پرمقامی سرکاری حکام کا کہناہے کہ مقتدیٰ الصدر کی جماعت نے 70 سے زیادہ نشستیں جیت لی ہیں۔انتخابی نتائج کی تصدیق ہونے کی صورت میں وہ آیندہ حکومت سازی کے عمل میں کافی اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
مقتدیٰ الصدرکے دفتر کے ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے 73 نشستیں حاصل کی ہیں۔مقامی خبر رساں اداروں نے بھی یہی اعداد و شمار شائع کیے ہیں۔عراق کے انتخابی کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ الصدر پہلے نمبر پر ہیں لیکن انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ ان کی جماعت نے کتنی نشستیں جیتی ہیں۔
پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ 2019 میں عراق میں بے روزگاری ، مہنگائی اور ارباب اقتدار کی مالی بدعنوانیوں کے خلاف احتجاجی تحریک سے ابھرنے والے اصلاحات کے حامی امیدواروں نے 329 رکنی پارلیمنٹ میں کئی نشستیں حاصل کرلی ہیں۔
 دوسری جانب ایران کی حمایت یافتہ جماعتوں کو انتخابات میں دھچکا لگا ہے اورانہوں نے 2018 میں منعقدہ گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں کم نشستیں حاصل کی ہیں۔
عراق میں یہ پارلیمانی انتخابات نئے قانون کے تحت قبل از وقت منعقد کئے گئے ہیں۔وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے یہ قانون سیاسی جماعتوں کی اقتدار پر مضبوط گرفت کو کم زور کرنے اور اصلاحات کے حامی امیدواروں کی راہ ہموار کرنے کے طریقے کے طور پر متعارف کرایا تھا۔اس کے تحت ووٹنگ کے حلقوں کو چھوٹا کر دیا گیا تھااور پارٹیوں کی سرپرستی میں امیدواروں کی فہرستوں کو نشستیں دینے کا طریقہ بھی ترک کردیا گیا ہے۔


بہت سے عراقیوں کو یہ یقین نہیں تھا کہ ووٹ کے ذریعے نظام کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ چناں چہ انہوں نے ووٹ نہ دینے کا انتخاب کیا۔سرکاری اعدادوشمارکے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح صرف 41 فی صد رہی ہے اورعوام خصوصاً نوجوان عراقیوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے گریز کیا ہے اور انہوں نے پولنگ کے دوران میں کسی زیادہ جوش وخروش کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارشیں۔۔برفباری۔۔موسم کے حوالے سے اہم خبر