ا لیکشن کمیشن کو آگ لگانے کی حکومتی دھمکی ۔۔اورکوئی پوچھنے والا نہیں ۔ شریف خاندان

Sep 10, 2021 | 19:28:PM
ا لیکشن کمیشن کو آگ لگانے کی حکومتی دھمکی ۔۔اورکوئی پوچھنے والا نہیں ۔ شریف خاندان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔مریم نواز اپنے ٹویٹ میں کہاکہ حکومت الیکشن کمیشن کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں، ہم نے اداروں پر نہیں صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی ہے لیکن یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے اور سب ادارے خاموش ہیں۔
 دریں اثنامسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے سینٹ کی پارلیمانی امور کی کمیٹی میں حکومتی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر حکومت کے پاس دلیل نہیں دھمکی ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا آئیڈیا مسترد کرنے پر حکومت الیکشن کو دھمکانے پر اتر آئی ہے،ثابت ہوگیا کہ حکومت کے پاس الیکڑانک ووٹنگ مشین پر اٹھنے والے فنی و تکنیکی سوالات کا کوئی جواب نہیں ۔ اپنے بےان مےں انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے الیکڑانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے ٹھوس اور واضح فنی، تکنیکی اور قانونی اعتراضات کئے ہیں، شفافیت کے مسائل کی نشاندہی کی ہے جن کا حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں ،پہلے پارلیمان میں قانون سازی کو بلڈوز کیاگیا اور آج حکومتی رویے پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو واک آٹ کرنا پڑا ،وزرا کی اداروں کو آگ لگانے، ان کے جہنم میں جانے کی گفتگو ریاست دشمن رویہ ہے ،یہ رویہ دہشت گردانہ اور انتہائی قابل مذمت ہے۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ارکان کمیٹی اور الیکشن کمیشن کے اعتراضات پر معقول جواب دینے کے بجائے دھمکانہ پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کا خاص وطیرہ ہے۔الیکشن کمیشن ارکان کا وزرا کے رویہ پر واک آٹ کرنے سے حکومتی رویے کا پتہ چلتا ہے ۔جو حکومت کمیٹی اجلاس میں ارکان کے سوالات پر معقول جواب نہ دے پائے، اس کی قانوں سازی اور دعووں پر کیسے یقین کیا جاسکتا ہے،جو حکومت کمیٹی کے اجلاس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتی وہ انتخابی و انتظامی اصلاحات کا سنجیدہ کام کیسے کر سکتی ہے۔مسلم لیگ(ن)نے انتخابی اصلاحات پر 100 سے زائد مشاورتی اجلاس بلائے تھے، موجودہ حکومت کا ایک اجلاس میں یہ حال ہے،ان کی مشاورت یہ ہے کہ اپوزیشن سوال پوچھے تو جیل میں بند کردو، میڈیا کی زباں بندی کرو۔
 پنجاب اسمبلی مےںقائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا ایک آئینی ادارے پر پیسے پکڑنے کا الزام لگانا قابل شرم ہے جھوٹے الزامات لگانا اس حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے،الیکشن کمیشن اور اسکے جائز اعتراضات کا دلیل سے جواب دینے کے بجائے حکومت گھٹیا الزامات پر اتر آئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کے وہ ادارے جو انگلیوں پر ناچنے سے انکار کر دیں تحریک انصاف ان کی ساکھ تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ یہ حکومت طاقت اور دھونس کے بل بوتے پر ملک سے اختلاف رائے ختم کرنا چاہتی ہے جو اسکی فسطائی سوچ کا مظہر ہے۔167 جمہوری ممالک میں سے صرف 8 میں الیکٹرانک ووٹنگ ہوتی ہے 11 ممالک نے تجرباتی بنیادوں پر الیکٹرانک ووٹنگ شروع کی لیکن پھر اسے ترک کر دیا۔ہالینڈ ، جرمنی ، آئرلینڈ اور ناروے جیسے ممالک الیکٹرانک ووٹنگ شروع کر کے ترک کر چکے ہیں۔ جرمنی کی آئینی عدالت نے ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو عدم شفافیت کی بنیاد پر کالعدم قرار دیا تھا۔ باقی ممالک میں بھی ہیکنگ اور دیگر سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کرنا چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہاکہ بھارت نے 1982 میں ووٹنگ مشین کا پہلی بار تجرباتی استعمال کیا اور 22 سالوں میں مختلف مراحل سے گزر کر 2004 میں لوک سبھا کے مکمل الیکشن اس پر کروائے۔حکومت کیوں ایک بہت ہی محدود طریقہ کار جس کی شفافیت پر بھی سوالیہ نشان ہے اسے چند ماہ میں نافذکرنا چاہتی ہے؟ ،ابھی تک تو 2018 کے الیکشن میں آر ٹی ایس بیٹھنے کی اصل وجوہات سامنے نہیں آ سکیں حکومت ایک اور متنازعہ ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے الیکشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگانا چاہتی ہے۔ حکومت کا اصل ایجنڈا کچھ اور ہے اسی لئے الیکٹرانک ووٹنگ پر بات چیت کے بجائے حکومتی رویے سے دھونس ، زبردستی ، بوکھلاہٹ ، الزامات اور جلد بازی عیاں ہے ۔

یہ بھی پڑھیں۔