(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے ’اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ امریکا کو اڈے دینے کی کوئی پیش کش کی جارہی ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ بغیر کسی شرط کے تمام شعبوں میں تعلقات کی بہتری کا خواہش مند ہے اور امریکا کی بھی یہی خواہش ہے، امریکا سے مختلف معاملات اور تعلقات میں بہتری پر بات چیت جاری ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’افغانستان نےابھی بہت سے مراحل سے گزرنا ہے، امریکانے افواج کے انخلا کا فیصلہ کر لیا، اب طالبان اور افغان حکومت کو مل بیٹھ کر ایسا فیصلہ کرنا چاہیے کہ معاملہ خونریزی کی طرف نہ جائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں ہونے والی خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو ہوگا، ہم پرامن حل کے اس لیے بھی خواہش مند ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے‘۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے خود کو میدانِ جنگ میں منوایا اور اب وہ جنگی قوت استعمال کرکے آگے بڑھ رہے ہیں، انہیں قابض طاقت کے نکلنے کے بعد جگہ ملی، اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ حصے پر اپنا اثر قائم کررہے ہیں اور موجودہ صورت حال بھی اسی کی غمازی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا کی والدہ انتقال کر گئیں
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’دوحہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ معاملہ خون ریزی کی طرف نہ جائے، پاکستان کو افغان عمل سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی سہولت کاری کرے تو اعتراض نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اب طالبان کا افغان حکومت میں شامل ہونا مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ وہ اب حکومتی شراکت داری کے موڈ میں نہیں ہیں، افغان فریق مل بیٹھ کر ایساحل نکالیں جو سب کو قابل قبول ہو، افغان طالبان کا جنگ میں ہاتھ اوپر ہے، آج طالبان جس پوزیشن میں ہیں انہوں نے گزشتہ بیس سالوں میں خود کو اتنا طاقت ور نہیں دیکھا تھا‘۔
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ افغان طالبان کیاپھرعلیحدگی میں جاناچاہتے ہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ تعلقات بحال رہیں تو پھر بات چیت کی گنجائش موجود ہے، پاکستان سے زیادہ افغان امن عمل میں بطورسہولت کار کسی ملک نے اتنا متحرک کردار ادا نہیں کیا، اگر اب یہ کردار کوئی اور بھی کرے تو ہمیں اعتراض نہیں کیونکہ پاکستان کے مفادات افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بہت جلد پاکستان موبائل ایکسپورٹ کرنیوالا ملک بن جائیگا۔ رزاق داﺅد
معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ امریکا کو اڈے دینے کی کوئی پیش کش کی جارہی ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ بغیر کسی شرط کے تمام شعبوں میں تعلقات کی بہتری کا خواہش مند ہے اور امریکا کی بھی یہی خواہش ہے، امریکا سے مختلف معاملات اور تعلقات میں بہتری پر بات چیت جاری ہے، ہم نے اپنا نقطہ نظرسامنے رکھنا ہے اور دیکھنا ہے کتنی چیزیں ہمارے لیے قابل قبول ہیں‘۔
انہوں نے کہاکہ ’جب خلا پیدا ہوگا تو کوئی نہ کوئی جگہ لینے کے لیے تو آئےگا، یہی وہ خانہ جنگی کی صورت حال جسے ہم روکناچاہتے ہیں، ہم کسی کے کہنے پر کسی اور ملک سے تعلق کی نوعیت نہیں بدل سکتے، حتی کہ چین بھی کسی سے تعلق رکھنے یا ختم کرنے کا نہیں کہہ سکتا، پاکستان میں دفاعی حکومت عملی کی کمی تھی مگر گزشتہ سالوں پر ا±س پر کام ہوا، بدلتی صورت حال میں جیواکنامک کو لے کر چلنا اہم ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اچھی خبریہ ہے کہ امریکی بھی اب پیچھے کے بجائے آگے چلنے کی بات کر رہے ہیں مگر بری خبریہ ہے اعتمادکی کمی ایک دم سے ختم نہیں ہوگی، اس میں وقت ضرور لگے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: کمال ہے کیساہراساں ہے کہ پتہ 10 دن بعدلگا، شہزاداکبر کا شہبازشریف کے بیان پر ردعمل