تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ کی توسیع

Mar 09, 2023 | 12:13:PM
جج راجہ جواد عباس نے ضمانت کی درخواست میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے خود درخواست ضمانت دائر کی، ان کی ضمانت ساڑھے پانچ ماہ بعد خارج ہوئی، عمران خان کو عدالت کا شکر گزار ہونا چاہیے نہ کہ شکوہ کرنا چاہئے
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ میں عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کر دی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کی تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نعیم عدالت میں پیش ہوئے اور حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی۔

وکیل نعیم حیدر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دینا چاہتا ہوں۔ جس پر جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ سیکیورٹی پر دلائل ؟ عدالت سے پہلے آپ کے دلائل ٹیلی ویژن تک پہنچ جاتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی ریلی پر کل واٹر کینن اور ربر کی گولیاں برسائی ہیں، واٹر کینن کے پانی میں کیمیکل ملایا گیا۔ جس پر جج راجہ جواد عباس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس اس کا کوئی ثبوت ہے یا اندازہ لگا رہے ہیں ؟۔

وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ کارکنان نے بتایا کہ واٹر کینن کے پانی سے جسم پر جلن ہوئی، عمران خان عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار تھے، ان کی جان کو خطرہ ہے، ان کو مختلف پیغامات مل رہے ہیں، عمران خان پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، کوشش کی جا رہی ہے کہ عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملہ کیا جائے۔

جج راجہ جواد عباس نے پوچھا کہ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کہاں ہیں ؟ جس پر وکیل نعیم حیدر نے کہا کہ سلمان صفدر لاہور میں ہیں۔ جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ کیا سلمان صفدر کو بھی سیکیورٹی تھریٹس ہیں؟۔

وکیل نعیم پنجھوتھہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر 76 مقدمات ہو چکے، رات تک شاید دو چار اور ہو جائیں، قاتلانہ حملے سے قبل عمران خان ہر عدالتی پیشی پر پہنچے۔ جج جواد عباس نے کہا کہ عمران خان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے طلب نہیں کیا تھا، انہوں نے خود درخواست ضمانت دائر کی، عمران خان کی ضمانت ساڑھے پانچ ماہ بعد خارج ہوئی، عمران خان کو عدالت کا شکر گزار ہونا چاہیے نہ کہ شکوہ کرنا چاہئے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو جان کا خطرہ ہے لیکن ریلی کو بھی لیڈ کرنا چاہتے ہیں، ریلی لیڈ کرنے سے بہتر ہے عمران خان عدالت میں پیش ہو جائیں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کی جائے۔

جج راجہ جواد عباس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا عدالت سے دیگر ملزمان کو موقع نہیں ملتا ؟ عمران خان کو بھی عدالت میں حاضر ہونے کا موقع مل جائے گا، عدالت ضمانت خارج کر بھی دے تو گرفتار تو عمران خان کو آپ پھر بھی نہیں کرتے، آپ نے ضمانت خارج کیوں کروانی ہے؟ عمران خان کو گرفتار کرنا ہے؟ ہائیکورٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت حاضری کی درخواست کا فیصلہ آ جائے پھر سماعت کرینگے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کی تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت میں 3 بجے تک وقفہ کر دیا۔