آئی ایم ایف کے معاہدے میں تاخیر کا ذمہ دار کون؟

Mar 08, 2023 | 12:39:PM
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے میں تاخیر کا ذمہ دار کون ہے، اس بارے میں مہتاب حیدر نے کہا کہ ’بنیادی اونرشپ تو پاکستان کی بنتی ہے کیونکہ پاکستان کو قرض لینا ہے اور اسے شرائط بھی پوری کرنی ہیں۔‘
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے میں تاخیر کا ذمہ دار کون ہے؟ ماہرین نے بتادیا ۔

برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے  مہتاب حیدر نے کہا کہ بنیادی اونرشپ تو پاکستان کی بنتی ہے کیونکہ پاکستان کو قرض لینا ہے اور اسے شرائط بھی پوری کرنی ہیں۔اس کے ساتھ کچھ ذمہ داری آئی ایم ایف کی بھی بنتی ہے کہ جو ایسے مطالبات کرتا ہے جس سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے لیکن اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقات پر اثر نہیں پڑتا۔

 پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے میں تاخیر اس وقت ہوئی ہے، جب پاکستان کو اس پروگرام کی اشد ضرورت ہے تاکہ ایک ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے ساتھ پاکستان دوسرے عالمی اداروں اور بیرونی ممالک سے فنڈز بھی حاصل کر سکے کیونکہ پاکستان کے گرتے ہوئے زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے ایک جانب ملک کو بیرونی قرضے کی ادائیگیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں تو دوسری جانب ملک میں ڈالروں کی کمی وجہ سے اس وقت بھی درآمدی مال کے ہزاروں کنٹینرز ملکی بندرگاہوں پر رکے ہوئے ہیں۔

اس کی وجہ سے بہت ساری چیزوں کی سپلائی چین میں تعطل کے ساتھ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ بھی ہوا۔ 

مہتاب حیدر نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کا مطالبہ کیا اور اسے پاکستان نے پورا کیا تاہم آئی ایم ایف نے مراعات یافتہ طبقات اور شعبوں پر ونڈ فال ٹیکس کا مطالبہ نہیں کیا۔ بہر حال زیادہ ذمہ داری پاکستان کی بنتی ہے کیونکہ بنیادی طور پر قرضہ ہمیں لینا ہے تو پھر پیشگی اقدامات کے طور پر ہمیں شرائط بھی ماننا پڑیں گی۔

معاشی امور کے ماہر فرحان بخاری نے اس سلسلے میں کہا کہ شاید زیادہ ذمہ داری ہماری ہے کیونکہ آئی ایم ایف پاکستانی حکومتوں کے ماضی کے رویوں کو بھی دیکھتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک اعتماد کا فقدان بھی ہے کیونکہ آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ ہم ایک ارب ڈالر دے دیں اور پھر پاکستان ان شرائط کو بعد میں تسلیم کرنے سے پیچھے ہٹ جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے فیصلوں اور اقدامات نے بھی اس سلسلے میں نقصان پہنچایا ۔ مثلاٗ جب انھوں نے کہا ہمیں آئی ایم ایف کی پرواہ نہیں اور اس طرح کے کچھ دوسرے اقدامات جنھوں نے پاکستان کے آئی ایم ایف سے پروگرام میں رکاوٹیں پیدا کیں۔‘

لمز کے استاد علی حسنین نے بھی پاکستان کو معاہدے میں تاخیر کا زیادہ ذمہ دار ٹھہرایا کہ ’جب ہم اپنے وعدوں سے مکر جاتے ہیں تو پھر لازمی طور پر ایک اعتماد کا فقدان ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان پولیس کی ٹیم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری لے کر لاہور روانہ

انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایف پر بھی اس کی کچھ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، آئی ایم ایف معاہدے کو صرف معاشی تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ اس کا ایک جیو پالیٹکس تناظر بھی ہے۔ ہمارے مغرب کے ساتھ مسائل ہیں اور اب ہم ان کی ترجیحات میں اس طرح شامل نہیں کہ وہ ہمیں آئی ایم ایف سے رعایت دلانے میں مدد دے سکے۔