(24نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد آئینی آپشن ہے ، ایم کیو ایم سے کہا ہے کہ آپ حکومت کے حلیف ضرور ہےں لیکن آپ کو پہلے پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا،ملک اور عوام کے حالات جس نہج پر پہنچ گئے ہیںآپ کے پاس وقت زیادہ نہیں اس لئے آپ کو فیصلہ کرنا ہوگاجبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا ہے کہ مہنگائی کا جوطوفان آیا ہے اس پر تشویش ہے ، وفاق میں اتحادی ہونے کے ناطے ہم نے اپنی ناراضی سامنے رکھی ہے کہ عوام کے اندر جاتے ہیں توسوالو ںکا جواب دینا ہوتا ہے، اپوزیشن کی جانب سے ابھی کچھ واضح سامنے نہیں آیا ، ملاقات میںجو باتیں ہوئی ہیں انہیں رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے ۔
یہ بھی پڑھیں۔سینیٹرفیصل جاوید کی اپوزیشن کو للکار۔۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر عامر خان اور کراچی کے سابق میئر وسیم اختر نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔ اس موقع پر (ن) لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق ، مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ ،مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے۔ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ شہبا ز شریف نے متحدہ قومی موومنٹ کو ملک کے موجودہ حالات میں کوئی فیصلہ کرنے کے لئے قائل کرنے کی بھی کوشش کی جس پر وفد نے کہا کہ وہ اس حوالے سے رابطہ کمیٹی میں بات کریں گے اور وہی فیصلہ کریں گے جو ملک اور عوام کے مفاد میں ہوگا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی اس وقت جومعاشی اور سیاسی صورتحال ہے اس پر ایم کیو ایم کے وفد سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے کہ کس طرح پاکستان میں آج غریب آدمی ایک وقت کی روٹی سے محروم ہے ،اس کا بچہ دودھ کو ترس رہا ہے ، بیمار بیٹی دوائی اور علاج سے محروم ہے اور والدین اپنے بچوں کی تعلیم کی فیس اد اکرنے سے قاصر ہیں ، زندگی ان پر تنگ ہے ،دن رات ٹیکسز کی بھرمار ہے ،بجلی اور گیس کے بل دیکھ لئے جائیں تو اس کی پاکستان کی 74سالہ تاریخ میں نظیر نہیں ملتی ۔ قوم کی رائے ہے کہ اس سے زیادہ کرپٹ نا اہل راشی او رنا عاقبت اندیش حکومت کا کبھی تصور نہیں کیا گیاتھا۔ آج ہماری ایم کیو ایم کے وفد سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے ، ایم کیو ایم کا وفد سندھ میں لوکل باڈیز کے حوالے سے کنونشن میں مسلم لیگ(ن) کی شرکت پر اظہار تشکر کے لئے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب پاکستانی پہلے ہیں پھر کچھ اور ہیں اوریہی فکر سوچ ہر پاکستانی کی ہے ۔ملاقات میں سندھ اور کراچی کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ جب کراچی میں طوفانی بارشیں ہوئی تھیں تو میں نے وہاں کا دورہ کیا تھا جس کے بعد عمران خان نیازی کو ہوش آیا تھااور انہوں نے دورہ کر کے 11سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا لیکن خدا جانے اس پیکیج کا کیا حشر ہوا ،عمران نیازی کو اس وقت کوئی فکر تھی اور نہ ان کے پاس وقت تھا ،ان کو بس ایک ہی فکر اور ان کے پاس وقت ہے کہ اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگا دو ں ۔ میں بڑی انکساری اور اعتماد سے یہ کہہ سکتا ہوں نواز شریف کی لیڈر شپ میں کراچی میں پانی کے لئے وہاں پر بے پناہ فنڈز مہیا کئے گئے ،کے فور منصوبے کے لئے نواز شریف حکومت نے اربوں روپے دئیے ،گرین لائن کے لئے پچیس ارب روپے مہیا کئے اور اس طرح کراچی کا امن نواز شریف کے دور میں واپس آیا ،جب انہوں نے فیصلہ کیا کہ کراچی کے امن کو مزید خراب نہیں ہونے دینا تو امن واپس لوٹ کر آیا او ریہ بڑی کامیابی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وفد سے گزارش کی ہے کہ آپ اس حکومت کے حلیف تو ضرور ہیں اوراس میں کوئی حرج نہیں ،آج کے حلیف کل کے حریف بھی ہو سکتے ہیں اور آج کے حریف کل کے حلیف بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ سیاست کا حصہ ہے ، لیکن اس وقت عمران نیازی کے ہاتھوںملک کی جوتباہی ہو چکی ہے ایسی تباہی ہے خوف آتا ہے کہ اس کو کس طرح ٹھیک کریں گے ، اجتماعی قوتیں صرف کر دیں ،اجتماعی اذہان سے کام لیں تو بھی یہ جان جوکھوںکا کام ہے بلکہ چیلنج ہے ، یہ حلیف ضرور ہےں لیکن اس سے پہلے آپ پاکستانی ہیں، آپ کے بڑوں نے پاکستان کے لئے خون دیا ہے، پاکستان کے لئے لاکھوں لوگ شہید ہوئے اوربڑی قربانیاں دی ہیں ،آج آپ کو پہلے پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا اس کے بعد حلیف بن کر سوچنا ہوگا وگرنہ قوم آپ سے ہمیشہ سوال کرے گی اور آپ کے پاس وقت زیادہ نہیں اس لئے آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا۔عوام بجا طور پر توقع کرتے ہیں کہ یہ وہی فیصلہ کریں گے جو پاکستان کے 22کروڑ عوام کے حق میں ہوگا۔
شہباز شریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری سی ای سی کی میٹنگ ہو گئی ہے جس میںسارے آپشنز زیر بحث آئے ہیں ،سی ای سی نے نواز شریف کو اختیار دیا ہے کہ وہ اس بارے میں جو فیصلے کریں گے ان کوپوری سپورٹ ہو گی ۔ مجھے کہا گیا کہ پی ڈی ایم کے علاوہ بھی تمام جماعتوں سے رابطے کروں ، جلد پی ڈی ایم کا اجلاس بھی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میری ایم کیو ایم کے وفد سے بھی بات ہوئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد ایک آئینی آپشن ہے ، عوام کی خواہش ہے کہ اس حکومت سے جلد سے جلد جان چھڑائی جائے ، اس حکومت کو مزید وقت دینا ایک بہت بڑا ظلم اور زیادتی ہو گی ۔یہ کراچی واپس جا کر رابطہ کمیٹی میںبات کریں گے۔ انہوںنے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے کہا کہ خط عدالت میں پیش کر دیا ہے اور میرے سیکرٹر ی نے اٹارنی جنرل کو بھی جواب دیدیا ہے ۔انہوں نے عمران خان کی جانب سے رابطہ عوام مہم شروع کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ عوام سے رابطہ کریں عوام انہیں بتائیں گے کہ آٹے دال کا بھاﺅ کیا ہوتا ہے ۔انہوں نے دوبارہ طلبی کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے ماسوائے ہمیں انتقام کا نشانہ بنانے کے ساڑھے تین سالوں میں کیا کیا ہے ۔ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم پنجاب کے دورے پر جارہے ہیں تو تمام دوستوں سے ملاقات کی جائے ۔ہمار ااصل مقصد بلدیاتی بل کے حوالے سے منعقدہ کنونشن میں مسلم لیگ(ن) کی شرکت پر ان سے اظہار تشکر کرنا تھا ۔انہوں نے کہا کہ جو سیاسی صورتحال ہے اس میںسیاسی گفتگو بھی ہوئی ہے ،جس طرح کی مشکلات وفاق سے پنجاب کے ہمارے ساتھیوں کو ہیں اسی طرح ہمیں سندھ میں پیپلز پارٹی سے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ابھی کچھ طے شدہ نہیں اور کوئی چیز واضح آئی نہیں ہے ، پی ڈی ایم میٹنگ ہونا باقی ہے ، ہماری جو بات ہوئی ہے کراچی واپس جا کر اپنی قیادت او ررابطہ کمیٹی کے سامنے رکھ دیں گے اورجو بات چیت ہو گی انہیں مطلع کریں گے ۔ ہم سب کا یہ اتفاق ہے کہ مستقبل میں پاکستان کی بہتری کے لئے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان کی معیشت جس طرف چلی گئی ہے اورجو مشکلات ایک عام آدمی کو پیش آرہی ہیں وہ بہت زیاد ہ ہیں، کراچی کی صورتحال اس سے زیادہ تباہ حال ہے ،کراچی ہی نہیں بلکہ سندھ کا ہر علاقہ کھنڈر کا نمونہ پیش کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا جوطوفان آیا ہے اس پر تشویش ہے ، وفاق میں اتحادی ہونے کے ناطے ہم نے یہ بات سامنے رکھی ہے اور اپنی ناراضی بھی سامنے رکھی ہے کہ عوام کی طرف سے مشکلات ہیں ، عوام کے اندر جاتے ہیں توسوالو ں کا جواب دینا ہوتا ہے، مہنگائی نا قابل برداشت ہو گئی ہے اس کا کوئی حل نکالنا چاہیے ۔انہوں نے تحریک عدم اعتماد یا لانگ مارچ میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میںکہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ سوال قبل ا ز وقت ہے ،اپوزیشن کوئی طے کر کے ایجنڈا سامنے لے کر آئے گی تو کچھ واضح ہوگا، ہماری جو بھی گفتگو ہوئی ہے اسے ہائی کمان اوررابطہ کمیٹی کے علم میں لائیں گے اور جو ملک کی بہتری کے لئے ہو گا وہی فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔توبہ اتنی جہالت۔۔بیٹے کی خواہش۔۔جعلی پیر نے خاتون کےسرمیں کیل ٹھونک دی