پنج شیر میں پاکستانی طیارہ گرانے کا دعویٰ  جھوٹا نکلا۔۔حقائق سامنے آگئے

Sep 06, 2021 | 21:19:PM
پنج شیر میں پاکستانی طیارہ گرانے کا دعویٰ  جھوٹا نکلا۔۔حقائق سامنے آگئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹر نگ غڈیسک)افغانستان کے طالبان مخالف رہنما احمد مسعود اور دیگر نے ایک جنگی لڑاکا طیارے کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے مزاحمتی جنگجوؤں نے افغانستان کی وادی پنج شیر میں پاک فضائیہ کا طیارہ مار گرایا ہے۔

تاہم اس دعوے کے برعکس جب صحافیوں کے گروپس نے اس تصویر کا بغور جائزہ لے کر حقائق پر روشنی ڈالی تو یہ معلوم ہوا کہ یہ تصویر 2018 میں گرے امریکی طیارے کی ہے۔ احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے زمین بوس طیارے کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ہمارے شیروں نے پاکستانی جنگی طیارہ مار گرایا۔

بعدازاں اس ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کردیا گیا لیکن اس ٹوئٹ اور اس کے اسکرین شاٹ کو طالبان مخالف دیگر گروپس نے بھی بڑی تعداد میں شیئر کیا البتہ اس تصویر کو جب گوگل پر سرچ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ تصویر تقریباً تین سال پرانی ہے۔

اپریل 2018 میں ملٹری ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ کی جانب سے یہ تصویر لگائی گئی تھی جس میں ساتھ یہ تحریر کیا گیا تھا کہ ایریزونا-کیلیفورنیا کی سرحد پر روزمرہ کی تربیتی پرواز کے دوران امریکی ایف-16 لڑاکا فیلکن طیارہ گر گیا۔

یہ تصویر اور وادی پنج شیر میں پاک فوج کی مداخلت کے حوالے سے دیگر جعلی اور بے بنیاد خبریں ایک ایسے موقع پر سامنے آئیں جب طالبان نے آج ہی  ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے طالبان مخالف عناصر کے آخری گڑھ وادی پنج شیر کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سکا ٹ لینڈ میں ہنی مون کے دوران پاکستانی دلہن کی موت کا معاملہ۔۔پولیس رپورٹ نے کیس کا رخ ہی بدل دیا

یا د رہے کہ طالبان کی پنج شیر کی جانب پیش قدمی کے ساتھ بھارتی خبر رساں اداروں اور میڈیا آؤٹ لیٹس نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے پاکستان مخالف پراپیگنڈا شروع کردیا اور اس طرح کی غیرمصدقہ خبریں چلانے لگے کہ پنج شیر پر پاکستانی جنگی طیارے پرواز کررہے ہیں اور طالبان کی مدد کرتے ہوئے مزاحمتی فورسز پر بمباری کررہے ہیں۔

بھارت کے ریپبلک ٹی وی اور ہندی نیوز چینل 'زی ہندوستان' نے ایک فوٹیج شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ڈرون وادی پنج شیر میں طالبان مخالف جنگجوؤں پر بمباری کررہے ہیں۔

تاہم بھارت کے اس دعوے کی قلعی اس وقت کھل گئی جب ایک ویب سائٹ نے نشاندہی کی کہ یہ ویڈیو افغانستان میں تنازع کی نہیں بلکہ ایک ویڈیو گیم 'آرما-3' سے لی گئی ہے۔