’’نوجوان پر رحم کریں‘‘

Sep 05, 2022 | 10:23:AM
نوجوان پر رحم کریں
کیپشن: آرشدیپ سنگھ (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) ایشیاء کپ کے سپرفور مرحلے کے میچ میں پاکستان کے ہاتھوں انڈیا کی شکست کے بعد انڈین سوشل میڈیا پر سب کی تنقید کا محور اس وقت آرشدیپ سنگھ ہیں اور ان پر خاصی ذاتی نوعیت کی تنقید کی جا رہی ہے۔

تاہم یہی تنقید انڈیا کی بیٹنگ اننگز کے آخری اوور کے بعد فخر زمان پر ہو رہی تھی جنھوں نے میچ کی آخری دو گیندوں پر دو مس فیلڈز کے باعث دو چوکے لگوا دیے تھے۔

کرکٹ کے کھیل میں کب کون سا لمحہ میچ تبدیل کرنے والا بن جائے کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔ لیکن پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک ہفتے کے وقفے سے دو میچ کھیلے جائیں اور دونوں ہی آخری اوور تک دلچسپ صورتحال اختیار کیے رکھیں، یہ کسی بھی کرکٹ کے مداح کے سہانے خواب جیسا ہے۔

پہلی اننگز کے پاور پلے میں انڈیا کی دھواں دار بیٹنگ، وراٹ کوہلی کی بہترین نصف سنچری اور پاکستانی بولرز کی دباؤ میں ہونے کے باوجود اچھی بولنگ نے میچ کو دلچسپ بنایا۔ جبکہ دوسری اننگز میں رضوان اور نواز کی عمدہ شراکت، روی بشنوئی کی اچھی بولنگ اور آصف علی کی جارحانہ بیٹنگ نے اننگز میں جان ڈال دی۔تاہم سوشل میڈیا پر اس انتہائی دلچسپ انداز میں بل کھاتی پاکستانی اور انڈین اننگز اور ایک سنسنی خیز اختتام پر تبصرے بھی خوب ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں صارفین آرشدیپ کی تصاویر لگا کر انھیں ’وزیرِ اعظم آرشدیپ‘ بھی کہہ رہے ہیں اور ان کا شکریہ بھی ادا کر رہے ہیں۔ تاہم انڈیا میں صورتحال اس کے برعکس ہے، وہاں انھیں سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایشیاء کپ، پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر حساب برابر کردیا

اس کے بعد سے اکثر صارفین اور سابق کھلاڑی آرشدیپ کے حق میں سامنے آئے ہیں اور لوگوں کو 23 سالہ فاسٹ بولر کو ٹرول نہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔سابق انڈین سپنر ہربھجن سنگھ نے لکھا کہ ’آرشدیپ پر تنقید کرنا بند کریں، کوئی جان بوجھ کر کیچ ڈراپ نہیں کرتا۔ پاکستان نے آج بہتر کھیل پیش کیا اور ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر فخر ہے۔

ایک صارف ساربھ سنگھ نے لکھا کہ ’آرشدیپ سنگھ انڈین ٹیم کے حسن علی ہیں، کروڑوں انڈین آج رات ان کی وجہ سے چین سے نہیں سو سکیں گے۔‘پی ایس ایل میمز کی جانب سے ڈراپ کیچ کے بعد روہت شرما کے ردِ عمل کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’روہت شرما کو یہ جاننے کے لیے اتنے برس لگے کہ پاکستانی کپتان ہونا کیسا ہوتا ہے۔‘