فضل الرحمان نکاح وغیرہ کرایا کریں سیاست ان کا کام نہیں۔۔فواد چودھری

Jun 05, 2021 | 19:28:PM
فضل الرحمان نکاح وغیرہ کرایا کریں سیاست ان کا کام نہیں۔۔فواد چودھری
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں اپوزیشن سے بہتر تعلقا ت ہوں اور انتخابی اور عدالتی اصلاحات پر حکومت کے ساتھ بیٹھے لیکن وہ خود انتشار کا شکار ہے ، ہم تو چاہتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی شادی چلتے رہے لیکن لگتا ہے وٹہ سٹہ ناکام ہو گیا ہے اور طلاق ہو گئی ہے ،آئندہ مالی سال کا بجٹ ریلیف کا بجٹ ہوگا ، تمام اتحادیوں نے بجٹ منظور کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پےپلزپارٹی اور مسلم لےگ (ن) کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان جن مشکلات کی گرداب میں پھنسا ہوا تھا اس سے باہر آگےا ہے ،آئندہ مالی سال کا بجٹ ہمارے گزشتہ سالوں کی کارکردگی کا عکاس ہوگا ،اس بجٹ سے عوام کی مشکلات مےں کمی آئے گی ، ترقےاتی بجٹ مےں اضافہ کےاجا رہاہے ، تنخواہ دار طبقے کو رےلےف دےا جارہا ہے ، مہنگائی مےں کمی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہےں اورآمدنی مےں اضافے کے اوپر زوردےا جارہا ہے اور یہ سب کچھ اس وقت ہواہے جب ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی معےشت منفی 7.3کی شرح سے ڈوب گئی ہے اور اسی طرح باقی ملکوں کی معےشت کا حال بھی پتلا ہے ،ہم الحمداللہ نہ صرف اس وبا میں مستحکم ہےں بلکہ بہتر ہورہے ہےں ۔ 
انہوں نے کہاکہ ہم اپوزےشن کے ساتھ تعلقات مےں بہتری چاہتے ہےں ، ہم پہلے بھی اصلاحات کے اوپر بات چےت کرنا چاہتے تھے اورہم اب بھی بات چےت کرنے کی پوری کوشش کررہے ہےں ، ہم سمجھتے ہےں کہ شہبازشرےف اور مرےم نواز کا جھگڑا ختم ہو تو پتہ چلے کہ ان کی آخر پالےسی کےا ہے اورا سی طرح پےپلزپارٹی کی بھی صورتحال ہے ،وہ فےصلہ کرےں کہ پےپلزپارٹی کی پالےسی کےا ہے اور جب یہ دونوں کلےئر ہوجائےں گے تو پھر فضل الرحمن کی سمجھ آئے گی کہ وہ کےا چاہتے ہےں کےونکہ ان تےنو ں کا قبلہ اےک دوسرے سے مختلف ہے اور کسی کو کسی کی سمجھ نہےں آرہی ،اسی وجہ سے ان جماعتوں کے کے اندر لوگوں کو سمجھ نہےں آرہی کہ کس کے ساتھ چلنا ہے اور کس کے ساتھ نہےں ، اس وقت اپوزےشن تنکوں کی طرح بکھری ہوئی ہے ، میں ذاتی طور پر مےں سمجھتا ہوں کہ اپوزےشن کا پاکستان مےں بڑاہم کردار ہے اور ہم اس کردار کو تسلےم کرتے ہےں ،ہم سمجھتے ہےں کہ انتخابی اصلاحات اور عدالتی اصلاحات کے معاملات کے اوپر اپوزےشن کو حکومت کے اقدامات کاساتھ دےنا چاہئے ،اس سلسلے مےں بد ھ کو پی ٹی آئی کے وفد کی الےکشن کمےشن سے ملاقات ہوگی ، ہم نے خصوصاً الےکٹرانک ووٹنگ مشےن کے حوالے سے الےکشن کمیشن پر زور دےا ہے کہ وہ اس ٹےکنالوجی کو اپنائے اور اس کو پہلے تجرباتی بنیادوں پر آزمائےں اور اگر اس مےں کوئی نقص ہے تو ہمےںبتائےں ۔ انہوں نے کہا کہ پالےسی فےصلے حکومت نے کرنے ہےں ہم نے فےصلے کرنے ہےں کہ آئندہ الےکشن کس طرح ہونے چاہئیں ،کیا قواعد و ضوابط ہونے چاہئیں، الےکشن کمےشن عملدرآمد کاادارہ ہے اورا نہوںنے اس پر عملدرآمد کرنا ہے لہٰذااس کے اوپر ہم اپنی پالےسی الےکشن کمےشن کودےنے کا ارادہ رکھتے ہےں۔
انہوں نے کہاکہ بجٹ بآسانی سے منظور ہوگا کےونکہ یہ عوامی فلاح کا بجٹ ہے اور اس میںپی ٹی آئی کو کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہےں ہے ،ا تحادےوں نے اس بجٹ مےں اپنی حماےت کا ےقےن دلاےا ہے اور اس کے ساتھ پی ٹی آئی کے تمام کارکنان عمران خان کی قےاد مت مےں متحد ہےں ۔انہوںنے اےک سوال کے جواب مےں کہاکہ بلاول نے پیپلز پارٹی نے تو پہلے ہی نوازشرےف کے حوالے کردی تھی اور مرےم نواز نے مسلم لےگ (ن) پےپلزپارٹی کے حوالے کردی تھی وہ تو بعد مےںلگتا ہے کہ ان میں طلاق ہوگئی ، دونوں شادی کر کے اےک دوسرے کے گھر چلے گئے تھے ،وٹہ سٹہ ہوگےا تھا اور پھر کوئی بات نہےں بنی اور شاید دلہن ناراض ہوکر واپس چلی گئی ۔ ہم تو چاہتے تھے کہ یہ شادی چلتی رہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ مولانا صاحب کے چھوارے اتنے تگڑے نہیں تھے کہ شادی بر قرار رہتی لہٰذا مولانا فضل الرحمان کو اپنا کندھا دوبارہ پیش کرنا پڑے گا ویسے تو مولانا فضل الرحمان کے لئے یہ اچھا ہے کیونکہ ان کا اصل کام بھی یہی ہے ، وہ نکاح وغیرہ کرایا کریں سیاست ان کا کام نہیں ۔
فواد نے کہا کہ جہانگیر ترین گروپ پوری طرح پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ، جو لوگ ان کے کھانوں میں جاتے ہیں وہ ذاتی تعلق کی وجہ سے ہیں اس کے علاوہ ان کا کوئی اور سروکار نہیں ،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ذاتی تعلق نبھانے جاتے ہیں اوراس میں کوئی حرج نہیں وہ سارے ہمار ے بھائی ہیں، جہانگیر ترین سمیت تمام ارکان اسمبلی وزیر اعظم کے وژن پر یقین رکھتے ہیں او رانہیں معلوم ہے کہ عمران خان نا انصافی نہیں ہونے دیں گے چاہے فیصلہ حق میں ہو یا خلاف ہو اس پر ان کی رائے نہیں بدلے گی ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں کئی ادارے ہیں جہاں بہت مسائل ہیں، ان میں بے پناہ سیاسی بھرتیاں کی گئیں،سیاسی بھرتیوں کے ذریعے ان اداروں کو تباہ کیا گیا ہے ، اس طرح تو میں اپنے اپنے کے ہر پولنگ اسٹیشن سے پانچ سے سات بھرتیاں کروں تو میں بھی الیکٹیبل ہو جاﺅں گا ۔انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کہہ رہے ہیں ان کے ساتھ بہت ظلم ہو رہا ہے حالانکہ انہوں نے ملک کے اداروں کے ساتھ جو کیا ہے انہیں ڈیڑھ سو سال جیل میں رکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جو طاقت پی ٹی آئی کواقتدار میں لے کر آئی وہ 2کرور عوام ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا اور اب ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ،مولانا فضل الرحمان کئی سو سال لگے رہیں گے ان میںطاقت نہیں آئے گی۔
 انہوں نے کہا کہ فیٹف میں پاکستان کو بڑی کامیابی حاصل ہو ئی اور میں پاکستانی ٹیم ک مبارکباد دینا چاہتا ہوں ، حماد اظہر نے اس ٹیم کو لیڈ کیا ہے ،وزارت قانون اور دیگر اداروں نے مل جل کامیابی حاصل کی ہے او ریہ پاکستان کی کامیابی ہے ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کسی طرح کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا بلکہ ان کی ٹیکنالوجی کے جو سربراہ ہیں وہ کمیٹی کے ممبر ہیں،فیصلہ سیاسی قیادت نے کرنا ہے ، مسلم لیگ (ن) او رپیپلز پارٹی کو ہمارے ساتھ انتخابی اصلاحات پر آنا چاہئے اور اس کے لئے بات چیت کرنی چاہئے ۔ ہم تو چاہتے ہیں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا تجربہ کیا جائے ، اسے آزاد کشمیر کے کچھ حلقوں میں آزمایا جانا چاہئے ، نیشنل پریس کلب ، ملتان اور لاہور کی بارز ایسوسی ایشن جہاں ہر سال انتخابات ہوتے ہیں ہم چاہتے ہیں اس کے ذریعے الیکشن ہوں ، اسی طرح لاہو رپریس کلب کو پیشکش کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی جانب سے کوئی تحریر ی بات نہیں آئی ،شہباز شریف بیٹھیں اور اپنا فوکل پرسن نامزد کریں اور حکومت اور مذاکرات شروع کریں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا فنڈز کے حوالے سے وزارت خزانہ نے رپورٹ جمع کر ادی ہے اور وہ آگے اے جی پی کو جمع کرانی ہے ، حکومت کی جانب سے آڈٹ رپورٹ جمع کرائی جا چکی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد ہے ، یہاں 112نجی ،43غیر ملکی ٹی وی چینل ہیں، صرف بھارتی لابی کا پراپیگنڈا ہے کہ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے ،ہم نے آٹھ سو ویب سائٹ پکڑی تھیں جنہیں بھارت سے چلایا جارہا تھا، جتنا آزاد میڈیا پاکستان میں ہے اس طرح او رکہیںمثال موجود نہیں ، مسلم دنیا سمیت کہیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔بیرون ممالک کچھ حوالوں سے ریڈ لائنز ہیںوہ اس میں خوش رہیں ہم بھی یہاں اس حوالے سے اس میں خوش رہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ہے وہ عدالت میں جائیں، شہباز شریف کے کیس کی روزانہ کی بنیادو پر سماعت کی جائے اور انہیں سزا ہونی چاہئے ۔