آئین توڑنا سرپرائز نہیں غداری ہے ۔۔بلاول بھٹو 

Apr 05, 2022 | 20:03:PM
بلاول,آئین,غداری,انٹرویو,عمران خان,فوج,الیکشن,مذاق,
کیپشن:  پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین توڑنا سرپرائز نہیں غداری ہے، آئین شکنی کوئی مذاق نہیں، عمران خان پارلیمان کے ستر فیصد 197ارکان کو غدار کہہ رہے ہیں ،بہت ضروری ہے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شریک دوسرے افراد کا مو¿قف بھی سامنے آئے ، عمران خان کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی کو اپنی سیاست کےلئے استعمال کر نے کی کوشش کرنا افسوس ناک ہے ، ہم صاف و شفاف انتخابات کے لئے تیار ہیں ،اگر ہم آئین شکنی کر کے انتخابات کی جانب بڑھے تو کوئی صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد پر یقین نہیں کرے گا۔
 بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویومیں بلاول بھٹوزر داری نے کہاکہ انھوں نے پاکستانی فوج سے وضاحت کا مطالبہ اس لئے کیا تاکہ ادارے اپنا موقف واضح کریں اور بتائیں کہ کیا قومی سلامتی کے اجلاس میں 197 ارکان کو غدار قرار دیا گیا؟انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کے میٹنگ منٹس موجود ہوں گے یا وہ ادارے خود بھی اس حوالے وضاحت دے سکتے ہیں کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں زیر بحث آنے والے دھمکی آمیز خط کے معاملے میں حقیقت کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی کے اجلاس کا جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس میں کسی بیرونی سازش کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، اس اعلامیہ میں غیر سفارتی زبان اور ملک کے اندرونی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کا ذکر ہوا تو یہ معاملہ ناصرف عوام بلکہ عدلیہ کے سامنے واضح ہونا بہت ہی ضروری ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے اس غیر سیاسی فورم (قومی سلامتی کمیٹی) کو اپنی سیاست کےلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جو افسوسناک ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے اس بہانے کو استعمال کرتے ہوئے آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں اور تحریک عدم اعتماد سے بھاگے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے اس حکومت کے خلاف ڈٹ کے تین سال مقابلہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہم نے اس حکومت کے خلاف نہ صرف پارلیمان کے باہر بلکہ پارلیمان کے اندر بھی مقابلہ کرنا ہے اور عدم اعتماد لا کر ان کی حکومت کا خاتمہ کرنا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اس اقدام سے ہم نے ا±ن کی حکومت کا خاتمہ کر دیاتو اگر ہم عام اپوزیشن کی سیاست کر رہے ہوتے تو ہمیں اس بات پر ہی خوش ہو جانا چاہئے تھا لیکن ہم چاہتے تھے کہ ایک آئینی طریقے سے حکومت کا خاتمہ ہو اور ہم جمہوری طریقے سے ایک صاف و شفاف انتخابات کی جانب بڑھیں۔انہوںنے کہاکہ تین اپریل کو جو اقدام وزیر اعظم نے کیا ہے وہ ایک غیر آئینی طریقے سے کی جانے والی بغاوت ہے تاکہ وہ تین چار دن کے لئے مزید وزیر اعظم رہ سکیں۔ایک سوال کے جواب میں پیپلز پارٹی کے چیئرپر مین بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان اگر وہ کوئی غیر آئینی یا غیر جمہوری قدم اٹھائیں تو یہ ان کے لئے کوئی غیر متوقع بات نہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ حکومت جس کو سرپرائز کہہ رہی ہے وہ آئین شکنی ہے اور آپ آئین شکنی کو سرپرائز نہیں کہہ سکتے۔انہوںنے کہاکہ آئین توڑنا کوئی مذاق نہیں ہے، یہ غداری کا جرم ہے اور آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی ہے۔بلاول کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدام اور پرامن انتقال اقتدار میں وزیر اعظم کی مداخلت پر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عمران خان کا ’کو‘ یعنی بغاوت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ ہم تو جنرل ضیا اور جنرل مشرف کی فوجی بغاوت کو نہیں روک سکے لیکن آپ عمران خان کی اس بغاوت کو رکوا سکتے ہیں۔،عمران خان کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ اس کے دور رس نتائج کتنے سنگین ہیں۔انہوںنے کہاکہ وہ آج بھی جشن منا رہے ہیں جب ہم نے ان کی حکومت کا خاتمہ کیا اور وہ اس دن بھی ایوان کا میز بجا کر جشن منا رہے تھے جس دن میں نے انہیں سلیکٹیڈ قرار دیا تھا۔ انہیں سلیکٹیڈ کا مطلب سمجھنے میں وقت لگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آج وہ (عمران خان) جشن منا رہے ہیں کل انہیں پتا لگے گا کہ ہم نے ان کی حکومت گرا دی ہے لیکن ہم آئین اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، اس لئے یہ سمجھتے تھے کہ اگر عمران خان کی حکومت کو گھر بھیجنا تھا تو یہ جمہوری طریقے سے ہوتا۔ 
یہ بھی پڑھیں۔وزیراعظم کا پنجاب اسمبلی بھی تحلیل کرنے کا اشارہ