یمن میں امریکا اور برطانیہ کےحوثی ملیشیا کے ٹھکانوں پر فضائی حملے

Feb 04, 2024 | 09:52:AM
یمن میں امریکا اور برطانیہ کےحوثی ملیشیا کے ٹھکانوں پر فضائی حملے
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)عراق اور شام کے بعد امریکی برطانوی افواج نے یمن پر نئے فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

امریکا اوربرطانیہ نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے  کہ یمن میں فضائی حملوں کےدوران حوثی ملیشیا کے 36 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، حملوں میں حو ثی میزائل سسٹم ، لانچرز اور ہتھیاروں کے ذخائرکوتباہ کیاگیا۔

 اس مشترکہ فوجی کارروائی کا بنیادی مقصد یمنی ملیشیا کو اتنا کمزور کرنا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں اور عراق و شام میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ نہ بناسکے۔

حوثی فوج نے حملوں کےخلاف سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن پر امریکی اور برطانوی حملوں کاجواب بڑا دردناک ہوگا، حو ثیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی مدد کوآنےوالے جہازوں پرحملے مزید تیز کرنے کا اعلان کردیا۔

حو ثی رہنماؤں نے اعلان کیا کہ خطے میں صیہونی اجارہ داری کو جڑ سے اکھاڑپھینکیں گے اور اس کیلئے جتنی بھی قر بانیاں دینی پڑ یں ،اپنےمقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پرحماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ پر مستقل بمباری سے مشرق وسطیٰ میں اس تنازعے کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔

عرب میڈیا کے مطابق اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ یہ اجتماعی کارروائی حوثیوں کو واضح پیغام دیتی ہے کہ اگر وہ بین الاقوامی جہاز رانی اور بحری جہازوں پر اپنے غیر قانونی حملے بند نہیں کرتے تو مزید نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ایک اور امریکی طیارہ رہائشی علاقے میں گرکر تباہ

قبل ازیں جمعے کو امریکہ نے عراق اور شام میں ایران کے پاسداران انقلاب اور اس سے منسلک ملیشیاؤں کے 85 سے زیادہ اہداف پر حملے کیے تھے جن میں مبینہ طور پر تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے، ان حملوں کی ایران اور عراق نے مذمت کی تھی۔

ادھرروس کی جانب سے بھی عراق اور شام پر امریکی حملوں کی شدیدمذمت کی گئی ہے ، روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مشرقِ وسطی میں امریکی حماکتیں بڑے ممالک کو جنگ میں جانے پر مجبور کر رہی ہیں، امریکی حملوں سےخطے میں جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں ، یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہیں ،جن کو یو این سکیورٹی کونسل میں اٹھایا جائے گا۔