مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی میں کیا اختلاف ہے؟ سابق وزیر اعظم کی جگہ کون لے گا؟ بڑا انکشاف

Feb 02, 2023 | 11:50:AM
مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی میں کیا اختلاف ہے؟ سابق وزیر اعظم کی جگہ کون لے گا؟ بڑا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی میں کیا اختلاف ہے؟ سابق وزیر اعظم کی جگہ کون لے گا؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم بخاری نےبڑا انکشاف کردیا ۔

24 نیوز کے پروگرام ’سلیم بخاری شو‘ میں بات کرتےہوئےسینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن PMLN میں موروثیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ جو کارگردگی دکھائے گا وہ ہی آگے آئے گا اور اس کو پارٹی بھی اہمیت دے گی۔ 

شاہد خاقان عباسی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے ان کو  کیا کچھ نہیں دیا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ نہایت شریف، مخلص اور ایمان دار شخص ہیں اور ماضی میں انہوں نے اور ان کے والد نے پارٹی کے لیے کافی خدمات دیں۔ پارٹی نے ان کو وایرِاعظم بنایا حالانکہ وہ اپنے حلقے سے الیکشن تک نہیں جیت پائے تھے۔  ان کو دوسرے حلقے سے پارٹی  ٹکٹ دیا اور ان کو پارٹی کا سینئر وائس صدر بھی بنایا۔ لیکن جب میاں نواز شریف ملک چھوڑ کر گئے انہوں نے پارٹی کے لیے کیا کیا؟ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی پنجاب میں اکثریت کے گئی انہوں نے کیا کارگردگی دکھائی؟ 

چوہدری نثار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی تینوں دور حکومت میں ان کو خاصی اہمیت حاصل تھی۔ ان کو وزیر دفاع، وزیرِ داخلہ اور وزیرِ پٹرولیم و قدرتی وسائل بھی بنایا لیکن ن لیگ کے مشکل حالات میں ان کی کارگردگی بھی سب کے سامنے ہے۔

مزید پڑھیں:عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید رات گئے گرفتار

حمزہ شہباز سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ان سے ناراض ہیں۔ ان کو پارٹی نے اپوزیشن لیڈر بنایا، ان کو وزیرِاعلٰی پنجاب بھی بنایا لیکن انہوں نے جو کام کرنے والے تھے وہ نہیں کیے۔ پارٹی کے لیے انہوں نے کیا کیا؟

لیکن دوسری جانب مریم نواز سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے  مشکل حالات میں پارٹی کو سنبھالا۔ اب انہوں نے بہاولپور سے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور بھرپور انداز میں خطاب کیا جیسا ان کو کرنا چاہیے تھا۔ جس طرح بھٹو صاحب کی پھانسی کے بعد بے نظیر بھٹو نے پارٹی کو لیڈ کیا اسی طرح ہی مریم نواز نے بھی ن لیگ کو سنبھالنے کی  ذمہ داری لی ہے اور عمران خان کو مقابلے کی ٹکر دی ہے۔ مریم کے لیے سب سے بڑا ہدف پارٹی کو جوڑے رکھنا ہے اور ناراض ممبران کی پارٹی سے علیحدگی کو ہر حال میں روکنا ہے۔ پیپلز پارٹی کو جن سیاست دانوں نے چھوڑا ان کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا بالکل اسی طرح جو ن لیگ کو چھوڑے گا اس کا سیاسی کیریئر بھی ختم ہو جائے گا۔

رانا ثنااللہ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جس طرح وہ قدم قدم ن لیگ کے ساتھ ہیں لگتا ایسا ہے کہ اگر شاہد خاقان عباسی اپنی پوزیشن چھوڑیں گے وہ پوزیشن ان کو ملے گی۔ رانا ثنااللہ کو اس وقت پارٹی میں بہت اہمیت دی جارہی ہے اور نواز شریف نے ان کے علاوہ کسی اور رہنما  کو لندن نہیں بلایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی  سے عمران خان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا اور ملک میں صوبائی و قومی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہیے یہ ہی عوام اور ملک کے حق میں بہتر ہے۔