ایران نے IAEA کیساتھ تعاون ختم کرنےکی دھمکی دیدی

Mar 01, 2021 | 14:23:PM
 ایران نے IAEA کیساتھ تعاون ختم کرنےکی دھمکی دیدی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)ایران نے دھمکی دی ہے کہ ان کا ملک جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم  کر دے گا۔ایرانی میڈیا کے مطابق مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کی صورت میں ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں سے حالیہ معاہدہ ختم کردے گا۔ ایران نے پہلے ہی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنے کا عمل محدود کر دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق جوہری توانائی ایجنسی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس سے قبل ارکان کو ایک دستاویز ارسال کی گئی ہے،جس کی روسے آئی اے ای ایے امریکہ کی کوشش سے ایران کے خلاف ایک قرار داد منظور کر سکتی ہے۔ قرارداد کا مسودہ فرانس، برطانیہ، جرمنی اور امریکہ ملکر تیار کریں گے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی توانائی ایجنسی ایران پر زور دے گی کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں بند کرے اور جواب دے کہ قدیم اور غیرعلانیہ تنصیبات پر بڑے پیمانے پر یورینیم کیوں افزودہ کررہا ہے۔ ایران نے عالمی ایجنسی کی کسی بھی پیشرفت یا تنقید کو معاہدے کی کالعدم کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ایران نے جواب میں 2 نئی جوہری تنصیبات کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

ایران کی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اپنے بیان میں کہا انکا ملک 2نئے جوہری پلانٹ پر کام کر رہا ہے۔ حکومت نے 2سال قبل ان تنصیبات سے متعلق فیصلہ کیا تھا۔ سرکاری ٹی وی چینل کو دیئے انٹرویو میں علی اکبر صالحی نے کہا تہران 24گھنٹوں کے دوران یورینیم افزودگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ 2جوہری تنصیبات ایک بڑا صنعتی منصوبہ ہے۔ اس منصوبے پر سرمایہ کاری کا حجم 110رب ڈالر سے زیادہ ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ایران نے 6عالمی طاقتوں کیساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم زیادہ مقدار میں افزودہ کی، ایران چاہے تو یورینیم افزودگی کو 24گھنٹوں کے دوران 60فیصد تک لے جاسکتا ہے۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے کام کی بھی حدود ہیں۔ عالمی ادارے کو ایران کی جوہری ایجنسی کے خفیہ کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔