عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ فوری معطلی کی استدعا مسترد
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی فیصلہ کے بعد میانوالی کی خالی ہونے والی نشست پر الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب سے روک دیا ہے۔ پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی تو جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہم الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل نہیں کر رہے، ضمنی الیکشن کرانے سے روک دیتے ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 10 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی نا اہلی کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر اور علی گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے عمران خان کی اپیل میں دستاویزات ریکارڈ کا حصہ بنانے کی متفرق درخواست منظور کرلی۔
بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو ڈی سیٹ کردیا ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کو کس سیٹ سے ڈی سیٹ کیا گیا ؟ بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کو حلقہ این اے 95 میانوالی سے ڈی سیٹ کیا گیا۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا یہ ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی سے 63/2 کے تحت آیا تھا ؟ بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ریفرنس آیا اور الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہلی کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ اگر اسپیکر کو پتہ لگے کہ ایک ممبر سزا یافتہ ہے تو کیا وہ خود ڈی سیٹ کرسکتا ہے ؟ کیا یہ ریفرنس اسپیکر نے خود بنایا یا کسی نے کوئی درخواست دی تھی ؟ کیا انہوں نے ریفرنس میں کہا کہ صادق و امین نہیں رہے تو اس لئے ہم ریفرنس بھیج رہے ہیں ؟
جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صادق و امین کو نہیں دیکھا، الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم کسی کو بھی الیکشن ایکٹ کے تحت نااہل کرسکتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گوشوارے تمام ممبران اسمبلی سالانہ جمع کراتے ہیں ؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کو ہر سال گوشوارے جمع کرانا ہوتے ہیں، اگر کسی نے کوئی چیز بیچ دی تو اسے جمع کرنے یا بتانے کی ضرورت نہیں، گوشوارے جمع نہ کرانے کی صورت میں اسمبلی رکنیت معطل ہوجاتی ہے۔