پی ٹی آئی کو الیکشن سے آؤٹ کرنے کی سازش؟جماعت اسلامی،حامد میر آمنے سامنے

Jul 31, 2023 | 13:04:PM
پی ٹی آئی کو الیکشن سے آؤٹ کرنے کی سازش؟جماعت اسلامی،حامد میر آمنے سامنے
کیپشن: سینیٹر مشتاق احمد خان اور حامدمیرآمنے سامنے
سورس: 24urdu.com
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)چھٹی والے دن ملک سے پر تشدد سیاست اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بل سینیٹ میں کیوں پیش کیا گیا ۔چیئرمین سینیٹ نے یہ  بل کیوں ڈراپ کیا ؟ ملک کے سیاسی و صحافتی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ۔

جوں جوں قومی اسمبلی کے خاتمے کا دن قریب آرہا ہے حکومت کی پھرتیوں میں تیزی آگئی ہے،وزیراعظم ملک کے دھواں دار دورے کررہے ہیں تو پارلیمنٹ میں نت نئے بل پاس کیے جارہے ہیں۔اتوار کو وزیر مملکت  شہادت اعون نے ایوان میں پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کا بل 2023 پیش کیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے مجوزہ بل پر ایوان سے رائے مانگی۔سینیٹرز کی رائے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل کو ڈراپ کردیا ۔

اس بل کے سینیٹ میں پیش کیے جانے پر جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ آج Prevention of violent extremism act 2023،انسداد پرتشدد انتہاپسندی کابل سینیٹ میں پی ڈی ایم حکومت پیش کر رہی ہے۔ حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس کو کمیٹی بھیجنے، اس پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اسی وقت اس کو پاس کر لیں گے۔ یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس سے پرتشد انتہاء پسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی۔ بل کے سیکشن 5 اور سیکشن 6 ڈریکونین (خوفناک) ہیں۔ یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔

مزید کہتے ہیں کہ  کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی جماعت کو ریاستی جبر کے ذریعے سے مائنس کرنے، Eliminate کرنے کی کوشش غلط ہے۔ اس سے آئندہ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں، لیڈرشپ کو مقابلہ کایکساں میدان ملنا اور صاف شفاف انعقاد بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔ حکومت اس بل کو ہر صورت میں کمیٹی بھیجے اور قواعد و ضوابط کو پامال نہ کرے۔ پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹمپ، انگوٹھا چھاپ اور redundant نہ بنائیں۔

سینٹر مشتاق احمد خان کے ٹوئیٹ پر سینئر صحافی حامد میر بھی میدان میں آگئے ،کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب کا خیال ہے کہ آج اتوار کے دن سینیٹ میں پرتشدد انتہاپسندی کے خاتمے کا بل پیش کرنے کا اصل مقصد دراصل پاکستان تحریک انصاف کو انتہا پسند جماعت قرار دیکر اس پر پابندی لگانا ہے ، حیرت ہے کہ تحریک انصاف کے 25 سینیٹر صاحبان خاموش ہیں اور مشتاق صاحب تن تنہا انکی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بل کے متن کے مطابق پرتشدد انتہا پسندی سے مراد نظریاتی عقائد،مذہبی و سیاسی معاملات میں طاقت کا استعمال اور تشدد ہے، اس کے علاوہ اس میں فرقہ واریت کی خاطر دھمکانا یا اکسانا، فرقہ واریت کی ایسی حمایت کرنا جس کی قانون میں ممانعت ہو، پرتشدد انتہا پسندی میں شامل کسی فرد یا تنظیم کی مالی معاونت کرنا یا  تشدد اور دشمنی کے لیے اکسانا بھی شامل ہے۔