عمران خان مستعفی ہوں ،پھر مذاکرات کی بات ہوگی،فضل الرحمان  نے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی آفر مسترد کردی

Dec 31, 2020 | 22:48:PM
عمران خان مستعفی ہوں ،پھر مذاکرات کی بات ہوگی،فضل الرحمان  نے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی آفر مسترد کردی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پی ڈی ایم کے صدرمولانا فضل الرحمان سے فنکشنل لیگ کے محمد علی درانی نے ملاقات کی، جس میں گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی آفرکردی،مولانا فضل الرحمان نے آفر مسترد کردی۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ عمران خان مستعفی ہوں اور نئے انتخابات کا اعلان کریں،پھر مذاکرات کی بات ہوگی۔
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس سے قبل لاہور میں بڑی بیٹھک ہوگئی،مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمدعلی درانی کی پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی ہے ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال پرتبادلہ خیال کیاگیا،ملاقات میں محمد علی درانی نے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی آفرکردی ،مولانا فضل الرحمان نے پیشکش مسترد کردی۔
مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ محمد علی درانی سے دیرینہ تعلقات ہیں،جی ڈی اے قیادت کی سوچ مثبت ہے، ہماراموقف واضح،حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے،نااہل حکمرانوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے،درانی صاحب بضد ہیں تو اس پر مشاورت کی جائے گی،انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم میں پڑے ڈینٹ کو نکال دیا ہے،اختلافات کرنے والوں کو نکال کر ہم مزید مضبوط ہو گئے۔
پی ڈی ایم کے صدر نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی تجاویز کل پی ڈی ایم کے اجلاس میں آئیں گی،مذاکرات کو قبل ازوقت قراردیاہے، بلاول بھٹو نے بھی کہاحتمی فیصلہ پی ڈی ایم کاہی ہوگا،انہوں نے کہاکہ آج متحدہ عرب امارات اپنے پیسے واپس مانگ رہا ہے،ایسے حکمران کاملک پر مسلط رہنا ملک کی تباہی ہے،عمران خان مستعفی ہوں اور نئے انتخابات کا اعلان کریں،پھر مذاکرات کی بات ہوگی۔
ایک سوال ”نیب آپ کو بلائے تو آپ جائیں گے؟کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آپ مطمئن رہیں،ہم نے کچی گولیاں نہیں کھیلیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے کہاکہ پیرپگاڑا کی طرف سے مولانا کے پاس پیغام لے کر آیا تھا،پیرپگاڑا کاپیغام تھاکہ ٹکراﺅ سے بچنے کیلئے نئے راستے سوچنے چاہئیں ،استعفوں سمیت تمام معاملات پر ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور دیا، اس طرح کے عمل سے آگے بڑھنے کے راستے نکلیں گے، انہوں نے کہاکہ آج کی میٹنگ بہت مثبت ثابت ہوگی،گرینڈ ڈائیلاگ کیلئے ایجنڈا سیٹ کرنے کی ضرورت ہے،احتساب عدالت کاکام ہے حکومت کا نہیں،ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی باتیں خاموشی سے کی جاتی ہیں ،ہمارامسئلہ ملک کاہے،کوئی ریلیف نہیں مانگ رہا۔
واضح رہے کہ محمد علی درانی نے چند روز قبل لاہور میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے بھی جیل میں ملاقات کی تھی۔