این اے 249 : پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے جیت کے دعوے

Apr 30, 2021 | 01:52:AM
این اے 249 : پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے جیت کے دعوے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے نتائج آنے کاسلسلہ جاری ہے، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے جیت کے دعویٰ کئے جارہے ہیں ، تاہم ابھی تک صورتحال واضح نہیں ہو سکی ہے۔
ابتک کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق200 پولنگ سٹیشنزکے نتائج آچکے ہیں جن کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار  قادر مندوخیل13023 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار10852ووٹ لیکر دوسرے نمبر پرہیں۔
غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق کالعدم تحریک لبیک کے امیدوار 9479 لیکر تیسرے نمبر پرہیں تحریک انصاف کے امجد آفریدی6814 کیساتھ چوتھے، پی ایس پی کے مصطفی کمال 6181 ووٹ کے ساتھ پانچویں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے حافظ مرسلین 4985 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہاہے کہ این اے 249 ضمنی انتخاب کے 276 میں سے 200پولنگ سٹیشنز پر پیپلزپارٹی کو برتری حاصل ہے ۔صوبائی وزیر سعید غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہاہے کہ فارم 45 کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار14074 ووٹ لے کرآگے ہیں جبکہ ن لیگ کے امیدوار12483ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں ۔سعید غنی کاکہناہے کہ ٹی ایل پی کے امیدوار10061 ووٹ لے کر تیسرے ، پی ٹی آئی 7473 ووٹ سے چوتھے اور پی ایس پی6762 ووٹ سے پانچویں نمبر پرہے۔جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار5220 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر ہیں۔


ادھر ن لیگی رہنما محمد زبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ پولنگ سٹیشن 260 کے پریذائیڈنگ افسر کا فون بند ہے۔دوسری جانب پریذائیڈنگ افسر فیاض احمد نے کہا ہے کہ نتیجہ جمع کرواکر دو روز بعد ابھی گھر آیا ہوں۔
ن لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پولنگ سٹیشن 260 اور 261 کے پریذائیڈنگ افسران نے فارم 45 جمع نہیں کروایا، دونوں پریذائیڈنگ افسر اپنا دفتر بند کرکے چلے گئے، نتیجہ جمع نہیں کروایا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ دو پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 کی کاپی پولنگ ایجنٹ کو نہیں دی گئی، آدھے گھنٹے میں 40، 50 پولنگ اسٹیشن کے نتائج آجائیں گے، اتنا کم ٹرن آؤٹ ہوئے تو گنتی تیزی سے ہونی چاہیے تھی۔
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں پریذائیڈنگ افسر کا غائب ہونا عجیب بات ہے، جب تک صحیح ووٹوں کا اندراج نہیں ہوگا ہم یہاں موجود رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک فارم 45 نہیں دیا جاتا ہم ڈی آر او آفس سے نہیں جائیں گے، کم ٹرن آؤٹ ہے ووٹ کی گنتی میں اتنا لمبا وقت نہیں لگنا چاہیے تھا، ہمیں 117 پولنگ سٹیشن کے فارم 45 مل گئے ہیں۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کاکہناہے کہ پاکستان میں اس طرح کے الیکشن کی تاریخ نہیں ملتی، پی ایس پی کے کارکنوں نے جہاد سمجھ کر مہم چلائی، اس وقت ہم نمبرون پارٹی ہیں ، ہم یہ مینڈیٹ چوری نہیں ہونے دیں گے ۔ ہم جیتی ہوئی پارٹی ہیں، ڈی آر اوز کے آفس کے باہر ڈرامہ چل رہا ہے ،الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں اس بدمعاشی کو ختم کیاجائے ۔
حکمران جماعت تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان نے نتائج تسلیم کرنے سے نکار کردیاہے، خرم شیر زمان کاکہناہے کہ الیکشن کمیشن اور پولیس کے ذریعے دھاندلی کرائی گئی ، پوری الیکشن مہم میں الیکشن کمیشن کا کردار جانبدار رہا۔
واضح رہے کہ این اے 249 میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کا وقت صبح 8 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔پولنگ سٹیشنز کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ پولنگ کے باعث حلقے میں عام تعطیل تھی۔ قومی اسمبلی کے حلقے 249کے لئے تحریک انصاف، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پاک سر زمین پارٹی کے امیدوار میدان میں ہیں۔جبکہ 18 آزاد امیدواروں نے بھی ضمنی الیکشن میں حصہ لیا۔ تحریک انصاف کے امجد آفریدی، مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل، پیپلز پارٹی کے قادر مندوخیل اور پاک سرزمین پارٹی کے مصطفی کمال اور اس کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان کے حافظ محمد مرسلین بھی امیدوار تھے۔یاد رہے کہ این اے 249 کی نشست فیصل واوڈ کے سینیٹر بننے کے باعث خالی ہوئی تھی۔