شہبازشریف اور خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواستیں، عدالت نے نیب سے جواب مانگ لیا

Mar 29, 2021 | 17:24:PM
شہبازشریف اور خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواستیں، عدالت نے نیب سے جواب مانگ لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف اور خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا ہے۔جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع کردی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین اور ڈی جی نیب سمیت دیگر فریقین کو 13 اپریل کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کو تفصیلی جواب اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

درخواستگزار کی طرف سے امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا کہ نیب نے بدنیتی سے شہباز شریف کو گرفتار کرکے آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا اور اہلخانہ کو بے نامی دار قرار دیا، حمزہ شہباز اور دیگر بچوں کے خود کفیل ہونے کا ریکارڈ ریاستی اداروں کے پاس موجود ہے، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور دیگر بچے کم عمری میں ہی خود کفیل تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عوام کو اپنا گھر دینے کے خواب کی تکمیل کے لئے آشیانہ ہائوسنگ اسکیم کا اجرا کیا، 5 اکتوبر 2018 کو آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا، اس دوران ہی منی لانڈرنگ کی انکوائری شروع کی گئی تھی، 4 وعدہ معاف گواہوں میں سے کسی ایک گواہ نے بھی شہباز شریف کو اپنے بیان میں نامزد نہیں کیا، 28 ستمبر 2020 سے گرفتار ہوں۔
 ریفرنس میں 110 گواہ ہیں اور ٹرائل ابھی ابتدائی سطح پر ہے، ملک سے فرار نہیں ہوں گا، کیس کا سامنا کروں گا، منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز سمیت دیگر شریک ملزموں کو بھی ضمانت پر رہا کیا جاچکا ہے، لہذا مجھے بھی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
 جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر ہی مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے منی لانڈرنگ کیس میں لیگی رہنما خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین اور ڈی جی نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کو 14 اپریل کو تفصیلی جواب اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست ضمانت میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے الزامات میں 29 دسمبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا، نیب کو کیس کا ریکارڈ پہلے ہی فراہم کیا جا چکا ہے۔
الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے پاس بھی اثاثوں کی تمام تفصیلات موجود ہیں، نیب کو کیس میں مزید ریکوری ضرورت نہیں، بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے، منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
دوسری جانب جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع کردی۔ عدالت نے نیب کو جواب جمع کروانے کی آخری مہلت دے دی۔کپیٹن ریٹائرڈ صفدر نے درخواست میں کہا کہ نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں دس مارچ کو طلبی کا نوٹس بھجوایا، آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری نیب پشاور میں بھی زیر التوا ہے، ایک ہی معاملہ پر دو صوبوں میں انکوائری نہیں چل سکتی، نیب کی انکوائری میں شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں عبوری ضمانت منظور کی جائے۔