سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ

Apr 29, 2021 | 12:36:PM
سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) نے حال ہی میں مقدمہ جیتنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق  چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں ایس جے سی نے 10 رکنی سپریم کورٹ بینچ کے 26 اپریل کے فیصلے کی روشنی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سپریم کورٹ کے حالیہ اکثریتی فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کی جائیدادوں سے متعلق ایف بی آر سمیت تمام فورمز کی قانونی کارروائی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایف بی آر کی مرتب کردہ رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل سمیت کسی عدالتی فورم پر چیلنج نہیں ہوسکتی۔

واضح رہے کہ  سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر حکم کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں منظور کر لی تھی۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 ‏رکنی فل بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظرثانی کیس پر سماعت کی تھی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کونسل کے پہلے سیشن میں شرکت نہیں کی تھی اور پہلے ہی عدم شرکت سے متعلق آگاہ کردیا تھا۔تاہم جسٹس عمر عطا بندیال دوسرے سیشن میں موجود تھے جس میں صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے جج کے کے آغا کے خلاف ایک مختلف ریفرنس دائر کیا گیا، اسی دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 19 جون 2020 کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔عدالت نے اپنے حکم میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے آف شور اثاثوں کا معاملہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

ایس جے سی نے سپریم کورٹ کے اس مختصر حکم کے بعد مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس میں اس کے بعد کی تمام کارروائی، اقدامات، آرڈرز معلومات، 19 جون 2020 کو جاری ہونے والی ہدایات، فیصلے اور اس کی تفصیلی وجوہات کالعدم قرار دے دی گئی تھی۔تازہ ترین حکم کے نتیجے میں 19 جون کے مختصر آرڈر میں 4 سے 11 کے پیراگراف اور اس کے بعد 23 اکتوبر 2020 کے تفصیلی فیصلے کو واپس لیا گیا۔اس آرڈر میں یہ بھی واضح کردیا گیا تھا کہ ایس جے سی سمیت کوئی بھی فورم کسی بھی رپورٹ پر غور و فکر نہیں کرے گا۔