پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کا نا قابل یقین استعمال

Nov 28, 2022 | 14:42:PM
فائل فوٹو
کیپشن: کچھ پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کے نا قابل یقین استعمال
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(حافظہ فرسہ رانا)ہم زیادہ تر پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کو کچرے دان میں ڈال دیتے ہیں کیونکہ ہم یہ نہیں جانتے کہ انہیں ہم کہاں کہاں استعمال کر سکتے ہیں لیکن ان کے چھلکوں کو سنبھالنے سے ناصرف آپ کا ماحول صاف ہوگا بلکہ اس سے آپ کی زندگی بھی آسان ہوجائے گی۔

لیمو کے چھلکے

لیمو کے چھلکے برتنوں کو چمکدار بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں سے آنے والی بدبو ختم کرنے کے لیے بھی کارآمد سمجھے جاتے ہیں۔اکثر چائے دانیاں صاف رکھنا مشکل ہوتا ہے، اس سلسے میں  آپ لیموں کے چھلکے لے کر اس چائے دانی میں ڈالنے کے بعد اس میں تیز گرم پانی ڈال کر اسے تھوڑی دیر کیلیے چھوڑ دیں اور تھوڑی دیر بعد اسے دھولیں، ایسا کرنے سے چائے دانی صاف اور اس کی بدبو بھی ختم ہوجائے گی۔

سیب کے چھلکے

اکثر لوگ سیب کا چھلکا اتار کر اسے کھانا پسند کرتے ہیں، سیب کے چھلکوں کو کچرے دان میں پھینکنے سے بہتر آپ ان چھلکوں کو جمع کرکے اسے سورج کی روشنی میں خشک کرلیں جب یہ سیب کے چھلکے خشک ہوجائیں تو آپ اسے ایک شیشے کی برنی میں رکھ لیں۔

اب آپ ایک پتیلے میں پانی گرم کرکے اس میں خشک سیب کے چھلکے اچھی طرح ابال کر اس میں چند قطرے لیمو کے شامل کرکے اسے چھان لیں، یہ بہترین چائے ذائقے میں بہترین ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی بہت اچھی ثابت ہوتی ہے۔

آڑو کے چھلکے

آڑو کو غذائیت سے بھرپور پھل سمجھا جاتا ہے اور اس کے چھلکوں میں ایک ایسی خاصیت ہوتی ہے جس کا جلد پر استعمال کرنا اسے نرم و ملائم اور نم رکھتا ہے۔آڑو کے چھلکوں پر تھوڑی سے چینی ڈال کر ہلکے ہاتھوں سے اسے چہرے پر ملنے سے نا صرف جلد کی گرد نکلے گی بلکہ جلد بھی چمکدار ہوجائے گی۔

ٹماٹر کے چھلکے

ٹماٹر کے چھلکے وٹامنز اور نمکیات سے مالامال ہوتے ہیں، ان کے چھلکوں کا پیسٹ بنا کر اسے چہرے پر لگانے سے سورج کی روشنی سے متاثر ہونے والی جلد ٹھیک ہوجاتی ہے۔

انار کے چھلکے

انار کو اینٹی آکسیڈینٹ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے جب کہ یہ کھانسی اور گلے میں سوزش کیلے بی معاون ہوتا ہے۔

انار کے چھلکوں کو پھینکنے کے بجائے اسے جمع کرکے دھوپ میں سکھانے کے بعد اس کا پاؤڈر بنا لیں، اگر آپ کوکھانسی یا گلے میں تکلیف ہو تو نیم گرم پانی میں اسے گھول کر غرارے کرنے سے کافی آرام آسکتا ہے۔

آم کے چھلکے 

آم کے چھلکے اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اور ان میں اینٹی ایجنگ خصوصیات بھی ہوتی ہیں جس سے جلد کے مسائل دور ہوسکتے ہیں۔ اس کے لئے آم کے چھِلکوں کو پیس کر اگر اس میں دودھ یا پھر عرقِ گلاب ملا کر چہرے پر لگایا جائے تو اس سے بڑھتی عمر کے اثرات کم ہوتے ہیں بلکہ جھائیاں اور جھریاں بھی دور ہوتی ہیں۔

مذکورہ فوائد کے باوجود آم کا چھلکا بعض لوگوں کے لیے الرجی کا سبب بن سکتا ہے۔لہذا غذائی ماہرین ہدایت کرتے ہیں کہ پہلے اس کی تھوڑی مقدار کا تجربہ کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کے طبی مسئلے سے خود کو بچایا جاسکے۔علاوہ ازیں، آم کی طرح موسم گرما کا خاص پھل لیچی بھی اپنے چھلکوں میں ان گنت فوائد رکھتا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے جلد اور بالوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

آلو

چھلکوں والے آلو میں آئرن ،کیلشیم،میگنیشیم،وٹامن B6 ،اور وٹامن سی کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔آلو کو بھی چھلکوں کے ساتھ کھاکر اس کی غذائیت سے بھرپورفائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ۔آلو کی چھلکوں کو اہمیت کو اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ آلو کے سو گرام چھلکوں میں سو گرام آلو کے مقابلے میں سات گنا زیادہ کیلشیم اور سترہ گنا زیادہ آئرن ہوتا ہے ۔اس کو یوں سمجھ لیجئے کہ اگر آپ نے چھلکے اتار کر آلو کھائے تو اس طرح آپ نے اس سبزی کا نوے فیصد آئرن ضائع کردیا ۔

 گاجر 

ٹماٹر اور کالی مرچ کی طرح گاجر کی جلد کا رنگ بھی وہی ہوتا ہے جو اس کے اندر گودے کا ہوتا ہے ۔ اسی طرح گاجر کے چھلکوں اور ان کے اندر کے گودے کی خصوصیات بھی ایک ہی طرح کی ہوتی ہیں۔اس لیے آپ گاجر کچا کھائیں ، اس کا حلوہ بنائیں یا کسی اور طرح سے استعمال میں لائیں ،اس کا چھلکا مت اتاریں۔ کھانے میں لانے سے پہلے اسے اچھی طرح دھولینا ہی کافی ہے ۔

انناس

انناس میں bromelain پایا جاتا ہے ، یہ ایک انزائم ہے جوناک وغیرہ سوزش کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ انناس کے چھلکے میں اس کے گودے کے مقابلے میں چالیس فیصد sinuses زیادہ ہوتی ہے ۔ اب اس کا چھلکا کون کھائے ۔ اس کا طریقہ آسان ہے ، جب آپ انناس کا جوس بنائیں تو جوسر میں اس کے چھلکے کے بھی کچھ مقدار شامل کردیں۔

کیلا:


کیلے کے مقابلے میں ا س کے چھلکے میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ،اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ ان چھلکوں میں lutein بھی ہوتی ہے ۔ یہ ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو آنکھوں کی صحت کے لیے لازمی تصور کی جاتی ہے ۔ کیلے کے مقابلے میں اس کے چھلکے میں ایک امینو ایسڈ tryptophan بھی زیادہ ہوتا ہے ۔ دیگر بہت سے فوائد کے ساتھ tryptophan کے استعمال سے ڈپریشن میں کمی ، موڈ بہتر بنانے میں دماغ کو مدد ملتی ہے ۔ اگرچہ کیلے کے چھلکے کھانے میں کڑوے محسو س ہوتے ہیں مگر زیادہ پکے ہوئے کیلوں کا چھلکا کچھ میٹھاہوتا ہے اس لیے انہیں چبایا جاسکتا ہے ۔ یہ مشکل لگے تو بنانا شیک بناتے وقت چھلکوں کو بھی جوسر میں ڈال دیں ۔ چھلکوں کو چند منٹ پانی میں ابال کر یا فرائنگ پین پر ہلکا سا تل کر بھی کھایا جاسکتا ہے ۔ اگر یہ بھی مناسب نہ لگے تو چھلکوں کو بیس منٹ تک یا جب تک وہ اچھی طرح خشک نہ ہوجائیں،اوون میں رکھیں ۔پھر اس کی چائے بناکر پئیں۔