(24 نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے وہ شفاف انتخابات ہے، شفاف انتخابات نہیں ہوں گے تو بحران اور انتشار مزید بڑھے گا، الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ہونی چاہئے۔
عوام سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ صرف ہماری حکومت ہی نہیں ہٹائی گئی پورا پروگرام بنایا گیا کہ ہمیں اتنا دبایا جائے کہ اٹھ نہ سکیں، لیکن لوگ بجائے خوفزدہ ہونے کے ایک قوم بننا شروع ہوئے، جس طرح ضمنی الیکشن میں لوگ نکلے 2018 الیکشن میں بھی ایسا نہیں دیکھا، ہمیں ہرانے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا گیا، حمزہ شہباز کو غیرقانونی وزیراعلیٰ بنا کر بٹھایا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ملک ترقی کر رہا تھا معاشی انڈیکیٹرز ٹھیک جا رہے تھے، اکنامک سروے کے مطابق معاشی گروتھ 6 فیصد پر تھی، ہم ٹیکنالوجی زونز کو ترقی دے رہے تھے ، ہم نے کورونا میں لوگوں کی زندگی اور معیشت کو بھی بچایا، ہمارے ساڑھے تین سال میں ڈالر کی قیمت میں 50 روپے اضافہ ہوا تھا، ان کے ساڑھے تین ماہ میں ڈالر کی قیمت میں 53 روپے اضافہ ہوا، سوال ہے کہ جب ملک ٹھیک چل رہا تھا تو سازش کی اجازت کیوں دی گئی؟
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جو طاقتیں سازش روک سکتی تھیں اس وقت ان کو آگاہ کیا تھاکہ جو معاشی بحران آئے گا یہ حکومت نہیں سنبھال سکے گی، ان کی وجہ سے تو ملک مشکل میں تھا، تب الیکشن کرادیئے جاتے تو آج پاکستان کو اس بحران کا سامنا نہ کرنا پڑتا، صرف ایک راستہ ہے نیا الیکشن کمیشن بنا کر شفاف الیکشن کرائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 8 مرتبہ الیکشن کمیشن گئے 8 دفعہ ہماری درخواستیں مسترد کی گئیں، 8 مرتبہ الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت گئے اور ہماری درخواستیں منظور ہوئیں، جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں کمیشن بنا تھا، کمیشن نے بتایا کہ ساری دھاندلی پولنگ ختم ہونے کے بعد ہوتی ہے، ای وی ایم سے جیسے ہی پولنگ مکمل ہوتی رزلٹ آجاتا جس سے دھاندلی ختم ہوجاتی، ای وی ایم سے دھاندلی کے 130 طریقے رک جاتے ہیں، ای وی ایم لانے کی کوشش کی تو چیف الیکشن کمشنر نے مخالفت کی اور ای وی ایم نہیں لانے دی۔
انہوں نے کہا کہ حالات مشکل ہیں جتنی دیر یہ حکومت رہے گی مزید مشکل ہوگی، قوم فیصلہ کرلے کہ قرض اتارنے ہیں تو قوم یہ کرسکتی ہے، یہ کیسی لیڈر شپ ہے جن کا اپنا پیسا باہر اور لوگوں سے کہیں کہ پیسا ملک لائیں، ان کے ہوتے ہوئے باہر سے کوئی پیسا نہیں آنا، یہ 2018 میں یہ خزانہ خالی چھوڑ کرگئے تھے، مجبوراً ہمیں دوست ممالک کے پاس جانا پڑا، لوگ مجھے کہتے ہیں کہ ان سے بات کیوں نہیں کرتے، ہم سب سے بات کر سکتے ہیں لیکن چوروں سے ڈیل کرلیں تو معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کا ایک ہفتے میں پنجاب حکومت ختم کرنے کا اعلان