(24نیوز)سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ حکومت کی اپیلیں خارج کرتے ہوئےاحمد عمر شیخ کی فوری بری کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سندھ حکومت کی جانب سے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلوں پر سماعت کی۔عدالت نے درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے ملزموں کی رہائی روکنے کے لیے اپیلیں مسترد کردیں۔عدالت کے تین رکنی بینچ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے عمر شیخ کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
دورانِ سماعت سندھ سرکار کی حساس معلومات بند لفافے میں سپریم کورٹ کو دی گئیں۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ عمر شیخ کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں، شواہد موجود ہیں لیکن ایسے نہیں کہ عدالت میں ثابت کرسکیں۔
جسٹس عمر عطا نے استفسار کیا کہ ریاست کے پاس معلومات تھیں توعمر شیخ پرملک دشمنی کا کیس کیوں نہیں چلایا؟ جو مواد سپریم کورٹ کو دیا وہ پہلے کسی فورم پر پیش نہیں ہوا، جو معلومات کبھی ریکارڈ پر نہیں آئیں ان کا جائزہ کیسے لیں؟عدالت نے کہا کہ حکومت نےاحمد عمرشیخ کو کبھی دشمن ایجنٹ قرارہی نہیں دیا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ سے کوئی انکار نہیں کرسکتا لیکن دہشتگردی کے خلاف جنگ کب ختم ہوگی کوئی نہیں جانتا، یہ جنگ شاید آئندہ نسلوں تک چلے۔