(24 نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغانستان کے لوگ کئی دہائیوں سے جنگ کا سامنا کر رہے ہیں،افغانستان کے لوگ امن چاہتے ہیں ،اگر افغانستان سے مثبت پیغام آرہا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے ۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال سے متعلق بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمسایہ ممالک افغانستان کے معاملے پر پوری طرح باخبر ہیں ،4 ملکی دورے کے دوران افغانستان سے متعلق ان کا نقطہ نظر جاننے کا موقع ملا،ہمسایہ ممالک کی سوچ حقیقت پسندانہ تھی۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان میں امن و استحکام ہوتا ہے تو پوراخطہ اس سے مستفید ہوگا،طالبان قیادت کے سب سے رابطے ہیں ، ان کاکہناتھا کہ افغانستان کے لوگ کئی دہائیوں سے جنگ کا سامنا کر رہے ہیں،افغانستان کے لوگ امن چاہتے ہیں ، ماضی میں ہونے والی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ، ماضی سے ہم سب کو سبق سیکھنا ہے اس کو دہرانا نہیں چاہئے،اگر افغانستان سے مثبت پیغام آرہا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے ۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان کو اگر تنہا چھوڑا گیا تو اس کا نقصان سب کو ہوگا،افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف ہوئی ، پاکستان مختلف ممالک کے سفارتی عملے کوکابل سے نکالنے میں مدد فراہم کررہا ہے پی آئی اے نے اس صورتحال میں اہم کردار ادا کیا،پاکستان پر لوگ اعتماد کااظہار کررہے ہیں پاکستان کا شکریہ ادا کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ سپائلرز میں بھارت سرفہرست ہے ،بھارت پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے منفی حرکتیں کررہا ہے،بھارت نے مختلف گروپس کو دہشتگردی کیلئے جوڑا،بھارت خطے کا امن تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے،خدشات موجود ہیں، ہمیں محتاط رہناہوگا،شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم افغانستان کے ساتھ اپنا بارڈر بند نہیں کیا،بارڈرمینجمنٹ کیلئے اقدامات اٹھائے گئے کل برطانیہ کے وزیر خارجہ سے افغانستان کے معاملے پربات چیت ہوئی ،انہیں پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے بھی کہا۔
یہ بھی پڑھیں: تبدیلی کا اصل چہرہ بیروزگاری، مہنگائی اور غربت ہے: بلاول بھٹو زرداری