نواز شریف کی سزاؤں کیخلاف اپیلوں کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی

Nov 27, 2023 | 11:05:AM
نواز شریف کی سزاؤں کیخلاف اپیلوں کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(راؤ دلشاد، روزینہ علی,  فرزانہ صدیق) اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر سماعت 29 نومبر ملتوی ہو گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 رکنی بینچ العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی اپیلوں کی سماعت کرے گا، چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز بھی قائد نواز شریف کے ہمراہ روانہ ہوئیں۔

 اسلام آباد میں قیام اور مشاورت

میاں محمد نواز شریف منسٹر انکلیو پہنچے، انہوں نے اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر منسٹر انکلیو میں کچھ دیر قیام کیا، ن لیگ کے سینئر رہنما نواز شریف کے ہمراہ ہیں، نواز شریف کی لیگل ٹیم منسٹر انکلیو میں پہلے سے ہی موجود ہے، نواز شریف لیگل ٹیم کیساتھ مشاورت کی، لیگل ٹیم کے ہمراہ اسحاق ڈار، عطا تارڑ، ایاز صادق، بلال کیانی ،مریم اورنگزیب اور پرویز رشید بھی موجود تھے، لیگل ٹیم نے نواز شریف کو کیسز سے متعلق آگاہ کیا، آج ہونے والی سماعت اور لیگل ٹیم کی تیاری سے متعلق نواز شریف کو آگاہ کیا گیا، کچھ دیر آرام کے بعد نواز شریف العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز کی سماعت کیلئے ہائیکورٹ روانہ ہو گئے۔

 یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ،بدلتے حالات پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو قریب لاسکتے ہیں؟

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی بھی اسلام آباد کے لئے روانگی متوقع ہے، پارٹی قائد نواز شریف مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے، نواز شریف اسی ہفتے کے دوران پارٹی کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اعلان پر حتمی مشاورت کریں گے۔

سماعت کیلئے بنچ اور عدالت میں داخلے کا شیڈول

اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے لئے سابق وزیراعظم نواز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بنچ سماعت کرے گا، نواز شریف کی جانب سے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ دلائل دیں گے۔

گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

 گزشتہ سماعت پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ نوازشریف کیخلاف العزیزیہ کیس میں کبھی میرٹ پردلائل نہیں سنے گئے، ضرورت پڑی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرلیں گے۔

العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزائیں

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے دسمبر 2018 میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز شریف نے 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جولائی 2018 میں نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ اور 10 سال سزا سنائی تھی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی ایون فیلڈ ریفرنس میں شریک ملزم مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کو بری کر چکی ہے۔

رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کا سرکلر

نواز شریف کی پیشی کے پیش نظر رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے جاری کردہ سرکلر کے مطابق آئی جی اسلام آباد اور ضلع انتظامیہ سیکیورٹی انتظامات کریں، کورٹ روم نمبر 1 میں وکلااور صحافیوں کا داخلہ خصوصی پاس کے ذریعے ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ملازمین، عدالتی عملہ خصوصی پاس سے مستثنیٰ ہوں گے، نواز شریف کے ساتھ  15 وکلاکو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہو گی، اٹارنی جنرل ،ایڈوکیٹ جنرل آفس سے 10 وکلاکمرہ عدالت جاسکیں گے۔

ریفرنس اور فرد جرم پر دلائل

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ العزیزیہ میں 7 سال اور ایون فیلڈ میں دس سال کی سزا ہوئی ہے، العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے سزا بڑھانے کی اپیل دائر کر رکھی ہے ،ریفرنس دائری کے وقت نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ میں تھے، نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ سے آکر عدالت میں پیش ہوئے، نواز شریف اور مریم نواز کا کوئی وارنٹ گرفتاری کا آرڈر نہیں ٹھا، ریفرنس دائر ہونے کے بعد اور فرد جرم سے پہلے نواز شریف نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کی، سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کہا کہ ہماری کسی بھی ابزرویشن سے اثر انداز ہوئے بغیر فیصلہ دے۔

عدالت اور پراسیکیوٹر نیب میں مکالمہ

وکیل صفائی کے دلائل پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف ایک ریفرنس میں بری بھی ہوئے تھے، جس پر پراسیکوٹر نیب نے کہا کہ احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا تھا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کیا نیب نے بریت کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے؟ پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ اپیل دائر ہے لیکن نوٹس نہیں ہوئے اور وہ آج سماعت کے لیے مقرر بھی نہیں ہے۔ وکیل صفائی  امجد پرویز نے کہا کہ 19 اکتوبر 2017 کو ریفرنسز میں ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی۔

چیف جسٹس کا استفسار

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صرف ایون فیلڈ میں فرد جرم ہوئی یا تینوں میں؟ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ ویسے تو تینوں ریفرنسز میں ایک ہی دن فرد جرم ہوئی، بعد میں ریفرنسز کو الگ الگ چلایا گیا، ہمیں استغاثہ کی طرف سے والیم 10 کی کاپی نہیں دی گئی۔

چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ ٹرائل کے دوران والیم 10 میں سے کچھ تو دستاویزات ریکارڈ پر آئی ہوں گی؟ وکیل امجد پرویز نے جواب دیا کہ والیم 10 میں سے کوئی دستاویزات ریکارڈ پر نہیں لائی گئیں، جرح کے دوران کچھ سوالات کے جواب ضرور دیئے گئے۔

عدالتی فیصلہ

وکلاء اور پراسیکیوٹر نیب کے دلائل سننے کے بعد اور مزید قانونی کارروائی کرنےکے بعد میاں نواز شریف کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی مزید سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی۔

مری میں قیام اور ملاقاتیں

پارٹی ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد نواز شریف کا دوبارہ مری میں قیام کا امکان ہے، نواز شریف اور مریم نواز مری میں 3 سے 4 روز تک قیام کریں گے، مری میں قیام کے دوران مسلم لیگ ن کے قائد کی اہم ملاقاتیں متوقع ہیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی خیبرپختونخوا کے رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں بھی ہوں گیں، اسلام آباد اور مری میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی اتحادی جماعت کے رہنماؤں کے ملاقاتیں بھی ترتیب دی جا رہی ہیں۔