نوازشریف کو کلین چٹ مل گئی،وزیراعظم بننے کیلئے ڈیل ڈن؟

Oct 25, 2023 | 09:06:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

کچھ فیصلے نوشتہ دیوار ہوتے ہیں ۔نواز شریف کا توشہ خانہ کیس کے بعد ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیس میں بھی ضمانت میں توسیع اور سزا کا معطل ہونے کا فیصلہ بھی ان فیصلوں میں سے ایک ہے جس کے بارے میں تقریبا سبھی متفق تھے کہ نواز شریف ان سزاوں میں ریلیف لینے میں کامیاب ہو جائے گے۔کل صبح نو سے لیکر پ شام بجے تک نواز شریف کو تین اہم معاملوں میں بغیر کسی پریشانی کے ریلیف ملا ہے۔پروگرام’10تک ‘میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ گزشتہ روز سب سے پہلے مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سامنے سرینڈر کیا جس کے بعد عدالت نے نواز شریف کے دائمی وارنٹ منسوخ کر دیے۔ کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو عدالتی حکم پر نواز شریف نے روسٹرم پر آ کر حاضری لگائی، جس کے بعد جج محمد بشیر کی اجازت سے نواز شریف کمرہ عدالت سے روانہ ہوگئے۔اس کے بعد نواز شریف کے وکیل محمد عرفان کمرہ عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے نواز شریف کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانےکی ہدایت کی جس پر نواز شریف کی قانونی ٹیم نے 10 لاکھ روپےکے مچلکے عدالت میں جمع کروا دیے۔وکیل صفائی قاضی مصباح کا کہنا تھا کہ جب آپ حکم کریں گے نواز شریف عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔عدالت نے جائیداد ضبطی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 نومبرکو جائیداد ضبطی کی درخواست پر دلائل طلب کرلیے۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے سرینڈر کردیا ہے ان کے وارنٹ منسوخ کردیں، وارنٹ منسوخ ہوں گے تو ٹرائل آگے چلےگا۔ جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کے دائمی وارنٹ بھی منسوخ کردیے۔عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت سے ریلیف ملنے کے بعد نواز شریف کو دوسرا بڑ ا ریلیف پنجاب حکومت کی جانب سے کریمنل پروسیجرل کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت سزا معطل ہونے کی صورت میں ملا۔اسی ریلیف کو لیکر پی ٹی آئی کے حامی اور دیگر جماعتیں واویلا کر رہی ہے۔ کہ ایک نگران حکومت کیسے ایک ملزم کو ریلیف مہیا کر سکتی ہے۔ قانونی طور پر یہ حق پنجاب حکومت کو حاصل ہے اور آئین کے اندر بھی کریمنل پروسیجرل کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت دیے جانے والے ریلیف میں لفظ حکومت کا استعمال کیا گیا یہ کہیں پر نہیں کہا گیا کہ نگران حکومت یہ اجازت دے سکتی ہے یا نہیں ۔اب چونکہ منتخب کی بجائے نگران حکومت موجود تھی اور نواز شریف کی جانب سے اسی حکومت کو قانون کے تحت درخواست دی گئی تھی تو یہ پنجاب حکومت کے پاس یہ اختیار موجود تھا کہ یہ درخواست منظور کر کے بال عدالتوں کے کورٹ میں ڈال دے۔تاکہ مزید کارروائی عدالت کے سپرد ہو سکے۔اور نگران حکومت نے ویسے ہی کیا۔ کرمنل پروسیجرل کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت حکومت کسی بھی مجرم کی سزامعاف کرنےکا اختیار رکھتی ہے،نواز شریف کی 2019 میں لندن روانگی سے قبل بھی سیکشن 401 کے تحت سزا معطل کی گئی تھی۔ ضابطہ فوجداری کا سیکشن 401 سزاؤں کی معطلی، معافی اور تبدیلی سے متعلق ہے، اس میں کہا گیا ہے جب کسی شخص کو کسی جرم کی سزا سنائی گئی ہو تو صوبائی حکومت کسی بھی وقت بغیر کسی شرط کے یا ایسی شرائط پر جنہیں سزا پانے والا شخص تسلیم کرے، اس کی سزا پر عمل درآمد معطل کر سکتی ہے، پوری یا سزا کے کچھ حصے کو کینسل کر سکتی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی قیادت میں بننے والی صوبائی حکومت نے اکتوبر 2019 میں مزید وضاحت کیے بغیر ایسا ہی اقدام کیا تھا۔ جناح اسپتال لاہور کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سزا سے متعلق عثمان بزدار حکومت میں ایک درخواست آئی تھی، بزدار حکومت نے بغیر سنے درخواست مسترد کردی تھی، ہم نے صرف یہ کیا ہےکہ ہم نے انہیں کورٹ ریفر کر دیا ہے، اب کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان کی ضمانت رہےگی یا نہیں۔

ٹیگز: