عمران خان سے ملاقات ہوئی ۔۔؟۔چودھری نثار نے حقیقت بیان کردی

 چوری چھپے ملاقات کرنے والا ہوں نہ وقتی فائدے کےلئے پارٹی بد لوں گا،انٹرویو

Mar 25, 2022 | 22:23:PM
ملاقات,عمران,دوست,پارٹی,ملاح,انٹرویو,چودھری نثار,
کیپشن:  چودھری نثار (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ( مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر سیاستدان اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے وزیر اعظم سے ملاقات کی خبروں پر واضح کیا ہے کہ چوری چھپے ملاقات کرنے والا نہیں، وقتی فائدے کےلئے پارٹی بدلنے والا نہیں ،کوئی پارٹی جوائن کر نے کی جلد ی بھی نہیں ،ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا ،،ملک بند گلی میں دھکیل دیا گیا،اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کی بروقت ادائیگی ہے اس بارے میں پوری قوم کو سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے ۔
بی بی س کو دیئے گئے انٹرویو کے دور ان صحافی نے سوال کیاکہ چودھری صاحب! آپ چکری میں اپنی حویلی میں پر سکون بیٹھے ہوئے ہیں، ٹی وی چینلز پر آپ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی خبریں چل رہی ہیں اس میں کس حد تک صداقت ہے؟ خود وزیر اعظم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی آپ سے ملاقات ہوئی ہے جس پر چودھری نثار مسکرا دیئے اور جواب دیا کہ پچھلے تین چار روز سے میں چکری میں ہوں، یہاں سے باہر نہیں گیا تو پھر وزیر اعظم عمران خان سے میری ملاقات کہاں ہوئی ہو گی؟ پچھلے ہفتے، مہینے یا سال تو کوئی ملاقات نہیں ہوئی، تو پھر کب ملاقات ہوئی!‘انہوں نے کہا کہ میں چوری چھپے ملاقات کرنے والا نہیں ہوں،عمران خان میرا ایچیسن کالج سے دوست ہے لیکن میری اپنی سیاست ان کی اپنی سیاست۔ان سے سوال کیاگیاکہ کیا آپ پی ٹی آئی کے 27مارچ 2022 کو پریڈ گراو¿نڈ میں منعقد ہونے والے جلسے کو رونق بخش رہے ہیں؟۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں اس افواہ کی تردید کی اور کہا کہ مجھے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کی کوئی دعوت ملی ہے اور نہ ہی میں جلسے میں شرکت کر رہا ہوں۔ ان سے سوال کیاگیاکہ آپ کس پارٹی کو جوائن کر رہے ہیں؟جس پر چوہدری نثار کے چہرے پر خفگی نمایاں نظر آنے لگی۔ انہوںنے کہا کہ آپ مجھے جانتے ہیں، میں وقتی فائدہ کے لئے پارٹی بدلنے والا نہیں۔ 2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ نہ دیئے جانے پر کوئی پارٹی جوائن نہ کی، اب چار سال گزر گئے ہیں، مجھے کوئی پارٹی جوائن کرنے کی جلدی نہیں، آپ کو جواب عام انتخابات کے وقت مل جائے گا۔انہوں نے اپنے ووٹرز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے ووٹرز نے مجھے اپنی کشتی کا ملاح بنایا ہے، میں ان سے مشاورت کروں گا کہ اس کشتی کو میں کس جانب لے کر چلوں، مشاورت کے بعد ملاح کشتی کی سمت کا تعین کرے گا، اگر میرے حلقوں کے ووٹرز نے کہا کہ آزاد حیثیت سے انتخاب لڑو، تو میں ان کے فیصلے کے سامنے سر تسلیمِ خم کر دوں گا۔ اگر انہوں نے اس سے مختلف رائے دی تو اس کو پیش نظر رکھ کر فیصلہ کروں گا۔انہوںنے کہاکہ وادی سواں کے عوام نے مجھے مسلسل آٹھ بار قومی اسمبلی کا رکن منتخب کر کے پارلیمنٹ بھجوایا ہے اور مجھ پر وادی سواں کے لوگوں کا قرض ہے جسے میں ان کی خدمت کر کے ہی اتار رہا ہوں۔ان سے سوال کیاگیاکہ آپ کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے چار سالہ خاموشی نے آپ کے سیاسی کیریئر کو گہنا دیا ہے۔ انہوں نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا کہ جب تک رب العزت ذات کسی کی سیاست ختم نہ کر دے اس وقت تک کوئی کسی کو سیاست سے آو¿ٹ نہیں کر سکتا۔انہوں نے میرے استفسار پر بتایا کہ والد محترم بریگیڈیئر فتح علی خان مغربی پاکستان کی اسمبلی کے رکن رہے۔ ان کی وفات کے بعد جائیداد کی تقسیم کا مرحلہ آیا تو میں نے اپنی جنم بھومی (اس حویلی) کا انتخاب کیا کیونکہ میری سیاست وادی سواں کے عوام سے ہے۔ 
میں اس حویلی میں آکر بہت خوش ہوتا ہوں، بچپن کی یادیں تازہ کرتا ہوں، میرے گھر کے سامنے سے دریائے سواں گزرتا ہے، اس کا نظارہ ہی کچھ اور ہے۔ان سے سوال کیاگیاکہ کیا آپ صرف این 59 سے ہی انتخاب لڑیں گے؟ جس پر انہوں نے کہا کس نے آپ کو کہا ہے میں صرف اسی حلقے سے انتخاب لڑوں گا؟ میرا حلقہ واہ ٹیکسلا سے وادی سواں تک پھیلا ہوا تھا۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں مجھے ہروانے کے لئے میرے حلقہ کی تقسیم اس طرح کی گئی کہ وادی سواں کے ووٹوں کو دو حصوں منقسم کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود میرے حلقہ کے عوام نے دونوں حلقوں سے مجھے بھاری ووٹوں سے کامیاب کروا کر پارلیمنٹ بھجوایا۔ میں این اے 59 اور 62 دونوں سے انتخاب لڑوں گا، کسی کو کوئی شک و شبہ نہ رہے۔ان سے سوال کیاگیاکہ آپ نے چار سال سے چپ کا روزہ رکھا ہوا اور اب اس کو کس طرح توڑیں گے؟جس پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایک بار نہیں چار بار وزارت اعلیٰ پنجاب طشتری میں پیش کی گئی۔ نہ جانے مجھے کیا کیا سیاسی لالچ دئیے گئے لیکن میرے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی۔ میں چور دروازے سے اقتدار کی دہلیز پر قدم نہیں رکھوں گا۔ عوام کے ووٹوں کی قوت سے پارلیمان میں جا کر فیصلہ کروں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔سوشل میڈیا کے بارے میں انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میرا کوئی اکاو¿نٹ نہیں، کچھ میرے مداحوں نے کھول رکھے ہیں، ان کے لاکھوں فالورز ہیں،ان سے کبھی شکایت پیدا نہیں ہوئی البتہ سیاسی مخالفین نے میرے نام سے جعلی اکاو¿نٹس بنا رکھے ہیں،ان کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں،میرے لئے اس طرح کی ہر غلط معلومات کا جواب دینا ممکن نہیں۔ میں نے ان جعلی اکاو¿نٹس کا سراغ لگانے کے لئے ایف آئی اے سے رجوع کیا ہے۔ انشا اللہ میں اپنا آفیشل اکاو¿نٹ کھول رہا ہوں جس سے ڈس انفارمیشن کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ملک کے معاشی حالات کے بارے میں چودھری نثار نے کہا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا ہے،اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کی بروقت ادائیگی ہے۔ اس بارے میں پوری قوم کو سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی معاشی پالیسی بنانی چاہئے، جس پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہو، اس پالیسی کی تمام سیاسی جماعتوں کو اونر شپ لینی چاہئے۔، حکومت اور اپوزیشن سب بند گلی میں کھڑے ہیں اس وقت ملک و قوم کو بند گلی سے نکالنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ چودھری نثار علی خان کی عمران خان سے 2018 کے انتخابات سے چند روز قبل میجر (ر) عامر کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں عمران خان نے انہیں پارٹی میں اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی اور کہا کہ میری پارٹی میں آجاو¿، سب اختیارات آپ کو دے دوں گا، پارٹی ٹکٹ بھی آپ کی صوابدید پر ہوں گے لیکن چودھری نثار علی خان نے پی ٹی آئی میں شمولیت سے انکار کر دیا اور کہا کہ عمران خان جس شخص کے ساتھ میں نے 35 سال رفاقت کی، اس کے ساتھ نہ چل سکا۔ آپ کے ساتھ تو ایک روز بھی نہ چل سکوں گا۔اس پر عمران خان نے کہا کہ نواز شریف تو کرپٹ ہے،میرا کیریئر تو صاف ستھرا ہے آپ میرے ساتھ کیوں نہیں آجاتے۔چودھری نثار علی خان نے کہا کہ میاں نواز شریف مجھے ناپسند کرتے ہیں اور میں بھی ان کے بارے میں ایسے ہی جذبات رکھتا ہوں لیکن میں انہیں کرپٹ نہیں کہتا، غیب کا علم اللہ تعالی ٰجانتا ہے، میں نے ان کے قریب کرپشن نہیں دیکھی،اگر میری نظروں سے ایسی بات گزرتی تو میں کب کا ان کو چھوڑ چکا ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں۔ خان صاحب انمول ہوں ۔آپ نے مجھے ضائع کر دیا۔عامر لیاقت