سروے کے مطابق 2 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی بچے تعلیم سے محروم ہیں: احسن بختاوری

Jan 25, 2024 | 19:36:PM
سروے کے مطابق 2 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی بچے تعلیم سے محروم ہیں: احسن بختاوری
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(روزینہ علی) صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری احسن بختاوری کا کہنا ہے کہ سروے  رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( آئی سی سی آئی) میں تعلیم کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد ہوا، صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری احسن بختاوری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے عالمی دن کو منانے کا مقصد ہے کہ نوجوانوں میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے، سروے رپورٹ کے تحت پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں شراب کا پہلا سٹور  کھولنے کی تیاریاں، کس کس کو رسائی ہو گی ؟قوائد و ضوابط بھی سامنےآ گئے

انہوں نے مزید کہا کہ ان بچوں کی تعلیم پر توجہ نہ دی گئی تو یہ ملکی معیشت پر بوجھ بن جائے گی، تعلیمی اداروں کے معیار میں تفریق کا خاتمہ بھی انتہائی ضروری ہے، سرکاری سکول یا کالج سے تعلیم یافتہ بچہ تعلیمی معیار میں بڑے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے بچوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا، بدقسمتی سے پاکستان میں مجموعی ترقیاتی  بجٹ کا صرف 2 فیصد تعلیم کے شعبے پر خرچ کیا جاتا ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ تعلیم کیلئے مختص بجٹ میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے۔

احسن بختاوری نے کہا کہ کم تعلیم یافتہ بچے ہی دہشت گردی، انتہا پسندی اور جرائم کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں، آئی ٹی اور ٹیکنیکل ایجوکیشن سے پاکستان کا مستقبل جڑا ہے، حکومت اس شعبے پر توجہ ہے، حکومت ڈھائی کروڑ سے زائد بچوں کو تعلیمی نظام میں لانے کیلئے اقدامات کرے، اتنے بچوں کو تعلیمی نظام میں لانے کیلیے تقریبا 50 ہزار سکولز کی ضرورت ہے۔

صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوان آگے آئیں اور جذبے کے ساتھ سکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی نظام میں لانے کیلئے انہیں مساجد میں تعلیم دینے کا آغاز کریں، تعلیم کے شعبے پر بھرپور توجہ دینے سے ہی ملک کا مستقبل تابناک بنایا جا سکتا ہے۔

نائب صدر آئی سی سی آئی انجینئر اظہر السلام نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کیلئے مختص بجٹ کو بڑھا کر کم سے کم 10 فیصد کیا جائے، بچوں کی تعلیم کیلئے سرکاری اور پرائیوٹ سطح پر اقدامات بڑھانے کی ضرورت ہے۔

سیکرٹری جنرل یونائیٹڈ بزنس گروپ ظفر بختاوری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی خصوصی  توجہ دینی چاہیے، تعلیمی اداروں سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے کیلئے ایمرجنسی پلان نافذ کرنے کی ضرورت ہے، حکومت 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کو تعلیم سسٹم میں لانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے، اسلام آباد میں ایک ماڈل سکول چیمبر آف کامرس کے حوالے کر دیا جائے، بزنس کمیونٹی سکول کو بہتر انداز میں چلانے کے ساتھ ساتھ تمام اخراجات برداشت کرے گی، تمام تعلیمی اداروں میں ڈبل شفٹ اور ایوننگ کلاسز کا آغاز کیا جائے، ہمیں اپنے معاشرے کی تعلیم کے ساتھ تربیت بھی کرنی ہو گی تا کہ انسان انسان کی عزت کرے، ملک اور معاشرے میں بزنس مین کو رول ماڈل اور  آئیڈیل بنانے کی ضرورت ہے۔

ڈی جی نیشنل لینگویج پروموشن ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تعلیم کے موضوع پر اسلام آباد چیمبر میں تقریب کا انعقاد کرنا قابل تحسین ہے، علم کو دنیاوی اور جسمانی فوائد کے حصول کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

سابق وی سی پنجاب یونیورسٹی اور ڈی جی این ایل پی ڈی ڈاکٹر سلیم مظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم ایک روشنائی ہے علم کو روح کے فوائد کیلئے استعمال کرنا چاہیے، علم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی توجہ دینی چاہیے، ہمیں اپنے ملک کی برائیاں نہیں کرنی چاہیے جو مواقع پاکستان میں ہیں دنیا میں کہیں نہیں، جو مادر پدر آزادی پاکستان میں حاصل ہے کسی اور ملک میں نہیں ہوتی، یونیورسٹیوں کے پاس بجٹ نہیں، پاکستان کی یونیورسٹیاں جہاد کر رہی ہیں، دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جس نے مانگے تانگے کے کلچر اور زبان سے ترقی کی ہو۔

سابق وی سی پنجاب یونیورسٹی نے مزید کہا کہ انگریزی کو مت چھوڑیں لیکن سب سے زیادہ توجہ اپنی مادری تعلیم اردو پر دیں، فنون لطیفہ، شاعری ، ادب، موسیقی، مصوری انسان کیلئے ضروری ہے۔

ڈی جی ہمدرد یونیورسٹی  امتیاز حیدر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں تعصب اور نفرت کا کلچر بہت پروان چڑھ چکا ہے، معاشرے میں تعلیم سے عدم برابری کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، یونیورسٹیز اور چیمبرز کے درمیان تعاون بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، ملک میں پالیسیوں کا تسلسل بہت ضروری ہے، حکومتیں تبدیل ہونے سے پالیسیاں تبدیل نہیں ہونے چاہیں، جیسی پالیسیاں اور فیصلے کرینگے، ویسے نتائج ملیں گے، سنتے آئے ہیں کہ بزنس مین سیاستدان اور حکمران نہیں ہو سکتا، حضرت عثمان غنی حکمران کے ساتھ ساتھ بزنس مین بھی تھے۔