سربراہ پاک فضائیہ کیخلاف چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی کوشش 

تحریر:عبدالقدوس

Nov 24, 2023 | 17:23:PM
سربراہ پاک فضائیہ کیخلاف چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی کوشش 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

منفی بلاگ " کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ، بھان متی نے کنبہ  جوڑا " کے مصداق من گھڑت کہانیوں کی محض ایک "بلبل ہزار داستان " نکلا , پاکستان ائیر فورس دنیا کی صف اول کی گنی چنی بہترین فضائی افواج میں شامل ہے اور اس عظیم کامیابی کی وجہ میرٹ کی بالا دستی اور فول پروف و شفاف سسٹم ہے، بعض اوقات ہوتا یوں ہے کہ اپنے ذاتی مقاصد یا مفادات حاصل کرنے کیلئے کوشاں کوئی فرد یا گروپ  اس فول پروف سسٹم سے ٹکرا جاتا ہے اور جب اسے کسی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو برہم ہو کر پورے ادارے یا اس کے سربراہ پر چڑھ دوڑتا ہے ، حالیہ کچھ عرصے کے دوران ایک ایسی ہی افسوسناک صورتحال پیدا ہوئی اور یار لوگوں نے  سربراہ پاک فضائیہ کیخلاف چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی ایک ناکام کوشش کی ۔ اس دوران ایک منفی بلاگ " کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ، بھان متی نے کنبہ  جوڑا " کے مصداق من گھڑت کہانیوں کی محض ایک "بلبل ہزار داستان " کی صورت میں لکھا یا لکھوایا گیا ، لیکن بات نہ بنی اور اس اوچھی حرکت میں شامل گروہ اپنی ناکامی پر شکست خوردہ ہو کر پسپا ہو گیا ۔ 

سرمایہ دارانہ سسٹم کی ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ رفتہ رفتہ پوری سوسائٹی پیسے کی دوڑ میں شامل ہوتی جاتی ہے ، اور کلچر یہ بن جاتا ہے کہ جس طریقے سے بھی ہو سکے زیادہ سے زیادہ پیسہ بناؤ اور اس کے زور پر زیادہ سے زیادہ پرلطف زندگی گزارو ، میڈیا کا شعبہ اس رحجان کی زد میں اس لیئے بھی زیادہ آگیا ہے کہ آپ جتنا متنازع ، منفی اور من گھڑت مواد سوشل میڈیا پر ڈالیں گے یا شیئر کریں گے اتنے ہی زیادہ فالوورز بڑھیں گے ، اتنے ہی زیادہ لائیکس اور ری پوسٹ اور شیئرز ہونگے اور نتیجے کے طور پر آپ کے ڈالرز بھی تیزی کے ساتھ بڑھتے چلے جائیں گے ۔ 

 پاکستان ایئر فورس کے بارے میں لکھوایا گیا مذکورہ منفی بلاگ اپنی ساخت کے اعتبار سے ہی " کہیں کی اینٹ ، کہیں کا روڑا ،  بھان متی نے کنبہ جوڑا "  لگتا تھا ، اس لیئے پہلی نظر میں ہی ایک بےسروپا سی کہانی کے طور پر پہچانا جا رہا تھا ، اس کے باوجود  کچھ صحافیوں اور یوٹیوبرز نے اسے اپنا چورن بیچنے کے چکر میں شیئر اور ری پوسٹ کرنا شروع کر دیا ، منفی مواد چاہے جھوٹ کا پلندہ ہی کیوں نہ ہو ، اس کی وجہ سے "ای ٹریفک" زیادہ حاصل ہونے لگتی ہے ۔ چونکہ آج کل افواج پاکستان مخالف منجن زیادہ بک رہا ہے ، اس لیئے کچھ لوگوں نے دھندہ ہی یہ بنا لیا ہے کہ پاک فوج مخالفت مواد جہاں سے بھی نظر سے گزرے اس کو پہلی فرصت میں شیئر اور ری پوسٹ کرو تاکہ سوشل میڈیا انکم مزید بڑھے اور گلشن کا کاروبار چلتا رہے ۔ 

یہ تو واضح ہے کہ مذکورہ بلاگ جھوٹ کے ایک پیکٹ کے سوا کچھ نہیں اور صرف اور صرف من گھڑت کہانیوں کی "بلبل بزار داستان" پر مشتمل ہے، اور اس بے سروپا سی تحریر کا واحد  مقصد پاک فضائیہ اور اسکی قیادت کو نشانہ بنانا تھا۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس بلاگ کو لکھنے والا یا تو کوئی "ناراض دوست" تھا یا کوئی ایسا انسان جس کو ایک کٹھ پتلی کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔  یا پھر مصنف کو پی اے ایف کی سینئر قیادت کے خلاف رنجش ہے تھی ، یا پھر شاید کسی ذاتی فائدے کی کوئی خواہش پیش نظر تھی ۔ 

قارئین کرام !  یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کا تنظیمی ڈھانچہ بہترین ہے۔ حتیٰ کہ اعلیٰ ترین افسران کو بھی احتساب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے یہ بات جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کہ ان اداروں میں چھوٹی یا بڑی سطح پر کوئی غیر قانونی کام ہو اور غیر قانونی کام میں ملوث فرد یا گروہ احتساب سے بچ جائے,پاک فضائیہ اور اس کے سربراہ کو نشانہ بنانے کیلئے لکھے گئے مذکورہ بلاگ کو ناراض صحافی وجاہت ایس خان اور عائشہ صدیقہ جیسے پاکستان مخالف لوگوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس کے ذریعے مزید پھیلایا،  تاکہ انکو زیادہ سے ذیادہ لائکس اور فالوورز حاصل ہو سکیں ،  افواج پاکستان مخالف منجن زیادہ بکتا ہے اس لیئے یار لوگ  "ففتھ کالمسٹ" بن کر خوب مال بنا رہے ہیں ۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس وقت نیسٹاپ جیسا قومی سطح کا منصوبہ پاک فضائیہ کی زیر نگرانی جاری ہے جس کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ، اس منصوبہ کے تحت پی اے ایف نے جدید ترین صلاحیتیں حاصل کی ہیں جس کیوجہ سے موجودہ ایئر چیف اور انکی ٹیم کو ہر سطح پر سراہا جا رہا ہے،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس بلاگ کے مصنف کو پاکستان ایئر فورس کی کامیابیاں ذرا نہیں بھا رہیں ،  اور وہ ان سے کچھ زیادہ ہی نالاں ہیں، خیر وجہ  جو بھی ہے ،  جلد سب معلوم ہو جائے گا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پاک فضائیہ جیسے ادارے پر بہتان لگانے والے اس بلاگر کو کیفر کردار تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔

نوٹ:(یہ تحریر رائٹر کے ذاتی خیالات پر مبنی ہے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر )

دیگر کیٹیگریز: بلاگ
ٹیگز: