شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کا کیس ، اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا

May 24, 2024 | 19:32:PM
شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کا کیس ، اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کیس کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے ۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے اردو میں تحریری حکمنامہ جاری کیا جس میں وزیر قانون ، سیکرٹری دفاع و داخلہ، سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی، ایم آئی، ڈائریکٹر آئی بی 29 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیےگئے ہیں ،عدالتی فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ مغوی اگر آئندہ تاریخ سے قبل بازیاب ہو جائے تو رجسٹرار آفس کو تحریری رپورٹ پیش کی جائے، تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایس ایس پی اور ایس ایچ او نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا، عدالت تفتیشی افسر کو پابند کرتی ہے کہ سیکٹر کمانڈر کا 161 ضابطہ فوجداری کے تحت بیان قلمبند کرے، تفتیشی افسر اپنی تحقیقات اور تفتیش عمل میں لائے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ لاپتہ شاعر اب تک بازیاب نہیں ہو سکا ہے، اٹارنی جنرل کے مطابق وہ احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رابطے میں ہیں، اٹارنی جنرل نے احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار وکیل کے مطابق گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل کی جانب سے بازیابی کی ضمانت دی گئی تھی، درخواست گزار وکیل کے مطابق ریاستی ادارے مغوئی کو بازیاب کرانے میں ناکام ہو چکے ہیں، درخواست گزار وکیل کے مطابق مغوی کی جان کو مزید خطرات لاحق ہو چکے ہیں، درخواست گزار وکیل کے مطابق ریاستی ضمانت پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا،پولیس کے مطابق جیو فینسنگ کر لی گئی ہے، جلد متعلقہ جگہ اور لوگوں تک پہنچنے میں کامیابی حاصل ہوگی، دورانِ سماعت عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ مفادِ عامہ کا سب سے اہم مسئلہ ہے، پارلیمان تاحال اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کر سکی، قانون سازی کر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار قابل استعمال یا ذمہ دار نہ بنایا جا سکا۔

حامد میراور سیکرٹری  پی ایف یو جے عدالتی معاون مقرر

عدالت نے مسنگ پرسنز کے مسئلے سے متعلق 12 سوالات پر جواب طلب کر لیا سب سے پہلے کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد پچھلے ایک سال کے تمام تھانوں میں نامعلوم افراد کے حوالے سے درج مقدمات کی رپورٹ پیش کریں، 

ایسے مقدمات جن میں تفتیشی افسران نے مغویان یا لواحقین کے بیانات کسی ایجنسی پر لگنے والے الزامات کے حوالے سے ریکارڈ کیے ہوں، تفتیشی نے اس ضمن میں متعلقہ ایجنسی کے سیکٹر کمانڈر کا بیان قلمبند کیا ہو، حکومت کی جانب سے بنائے گئے لاپتا افراد کمیشن سے بھی کوئی خاطر خواہ فوائد حاصل نہیں ہو سکے ہیں، ان تمام مسائل کا حل انٹیلیجنس ایجنسیوں کے اندرونی اختیاری و انتظامی معاملات کو سمجھنے کے بعد کیا جا سکتا ہے،عدالت اٹارنی جنرل اور درخواست گزار وکیل ایمان مزاری کو اس حوالے سے ماہرین کو نامزد کرنے کا حکم دیتی ہے، عدالت صحافی حامد میر اور سیکرٹری پی ایف یو جے کو عدالتی معاون مقرر کرتی ہے۔

آئی ایس آئی ، آئی بی پر جبری گمشدگی کے الزامات 

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عمومی طور پر آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی پر لاپتہ افراد و جبری گمشدگی کے حوالے سے الزامات لگائے جاتے ہیں، الزامات کی وجہ سے انکی ساکھ و انتظامی امور متاثر ہوتے ہیں اور عوام کی نظر میں ان اداروں کے بارے میں منفی تاثر پھیلتا ہے، ریاست نے اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے جس سے ادارہ جاتی مخاصمت کو ختم کیا جا سکے؟ وزیرِ قانون اور سیکرٹری قانون کو اس حوالے سے عدالتی معاون مقرر کیا جاتا ہے، آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی میں سیکٹر کمانڈر کے فرائض میں کیا امور شامل ہیں، کس قانون کے تحت ان فرائض کی وضاحت کی گئی ہے؟ انتظامی امور کے حوالے سے تینوں اداروں کے افسران کس کوڈ آف کنڈکٹ کے تابع ہیں؟ ۔

عدالت کے 12 سوال 

عدالت کی جانب سے 12 سوالوں پر جواب طلب کیا گیا ہے پہلا سوال کیا گیا ہے کہ پچھلے ایک سال میں کسی بھی درج شدہ مقدمہ میں کسی تفتیشی افسر نے تینوں ایجنسیز کے عملہ، افسران کا بیان قلمبند کیا ہے؟ تینوں ایجنسیوں کے کسی افسر، اہلکار کو اگر شاملِ تفتیش کیا ہے تو اس کا طریقہ کار کیا ہے؟ بتایا جائے آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی نے آج تک کتنے افراد کو تحقیقات کے سلسلے میں زیر حراست لیا ہے؟ بتایا جائے اس تفتیش کے زمرے میں پولیس نے کتنے کتنے مقدمات درج کر کے ملزمان کو چالان کیا ہے؟ بتایا جائے ناجائز حراست، بلیک میلنگ یا حراساں کرنے میں ملوث افسران کیخلاف کیا کارروائی عمل میں لائی گئی ہے؟ کتنوں کو سزا دی گئی ہے؟ بتایا جائے پچھلے ایک سال میں تحویل میں لیے جانے والے شہریوں کے اخراجات کی مد میں کتنی رقم خرچ کی گئی ہے؟ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے مجاز افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر اپنے اپنے محکمے کے انتظامی امور کے حوالے سے عدالت کی معاونت کریں،