قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی ’امپاور ہر‘ مہم کیلئے جاری فٹسل ٹورنامنٹ کراچی نے اپنے نام کرلیا

Jan 24, 2024 | 23:52:PM
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی ’امپاور ہر‘ مہم کیلئے جاری فٹسل ٹورنامنٹ کراچی نے اپنے نام کرلیا
کیپشن: مہمان خصوصی کی فاتح ٹیم کے ساتھ گروپ فوٹو
سورس: 24 نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) پاکستان اسپورٹس کمپلیکس میں بدھ کے روز نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این ایچ سی آر) کے زیر اہتمام فٹسل ٹورنامنٹ میں کراچی نے کوئٹہ اور چترال کو شکست دے کر گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔

اسلام آباد میں کئی دنوں کی دھند کے بعد سورج چمکنے لگا جس نے کراچی کی ٹیم کو پہلے دو میچوں میں چترال کو 6-0 سے اور ہزارہ کو 1-0 سے شکست دے کر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کرنے کا موقع دیا۔

دوسری اور تیسری پوزیشن کیلئے کوئٹہ اور چترال کے درمیان میچ ایک ایک گول سے برابر رہا۔ جس کیلئے پنالٹی ککس میں کوئٹہ نے چترال کو دلچسپ مقابلے میں 3-2 سے شکست دی۔

دونوں اطراف سے برتری حاصل کرنے کیلئے عمدہ کوششیں کی گئیں لیکن حریف گول کیپرز نے اسے ناکام بنا دیا۔ کراچی نے پوری ٹورنامنٹ میں برتری برقرار رکھی اور کوئٹہ اور چترال سے میچ جیت کر شاندار جیت کے ساتھ اس ٹورنامنٹ کو اپنے نام کیا۔

اس ایونٹ میں ایمان بصارت سے محروم لڑکی جو میچ میں خصوصی بچوں کی نمائندگی کر رہی تھی کی جانب سے پنالٹی گول اسکور کیا گیا۔

پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کے آؤٹ ڈور فٹبال گراؤنڈ میں منعقدہ فائنل میچوں میں کراچی، کوئٹہ اور چترال کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ یہ فائنل فٹسل ٹورنامنٹ ’امپاورہر‘ کا اختتام تھا، اس مہم کیلئے کینیڈا کے فنڈ فار لوکل انیشیٹیو کا تعاون حاصل رہا جس میں تربیتی کیمپ، ٹورنامنٹ، رہنمائی کے سیشن، پینل ڈسکشن اور اسلام آباد میں ایک فائنل نمائشی میچ شامل تھا جبکہ بینک الحبیب نے بھی کوئٹہ کی ہزارہ ویمن یونائیٹڈ فٹبال ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے اس مہم میں شمولیت اختیار کی۔ ’امپاور ہر‘ مہم کو لڑکیوں کو کھیلوں، بالخصوص فٹبال میں حصہ لینے سے روکنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا۔

واضح رہے کہ مختلف شعبوں میں نمایاں پیشرفت کے باوجود، پاکستان میں لڑکیوں اور خواتین کو اب بھی کھیلوں تک رسائی اور حصہ لینے میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ان چیلنجوں میں کھیلوں کا محدود انفراسٹرکچر، ناکافی فنڈنگ، دقیانوسی تصورات، صنفی تعصبات، تربیت و ترقی کے مواقع کی کمی اور کھیل کی تمام سطحوں پر خواتین کی نمائندگی کی کمی شامل ہیں۔

اس مہم کا مقصد کھیلوں کیلئے ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جس کے تحت خواتین کو فٹبال میں فعال طور پر حصہ لینے، مقابلہ کرنے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا اختیار ملے۔ ان اہداف کو حاصل کرنے کیلئے این سی ایچ آر نے مقامی پارٹنرز کے ساتھ تعاون کیا ہے تاکہ وہ اپنی کمیونٹیز میں ہمارا پیغام گہرائی کے ساتھ پھیلائیں۔ ان پارٹنرز میں چترال سے کرشمہ علی فاؤنڈیشن، کوئٹہ میں ہزارہ یونائیٹڈ فٹبال کلب اور کراچی سے کراچی یونائیٹڈ فاؤنڈیشن شامل تھے۔

اپنے افتتاحی کلمات میں چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے اس ٹورنامنٹ کو کامیاب بنانے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کھیل اور تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بنیادی حق کے باوجود پاکستان میں صرف 10 فیصد خواتین کھیلوں میں حصہ لیتی ہیں اور ہمارے ملک سے صرف 10 خواتین نے اولمپک گیمز میں حصہ لیا ہے۔ آج جب یہ بہادر نوجوان خواتین میدان میں قدم رکھتی ہیں تو انہوں نے ایک لفظ ’امن‘ میں یہ سب کو بتا دیا ہے کہ فٹبال کا مطلب ان کی زندگی میں کیا ہے۔ یہ امن ہی ہے جو این سی ایچ آر کو اس پروجیکٹ کا آغاز کرنے کی طرف لایا ہے کیونکہ ہمارا مقصد انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے کھیلوں کو جلا بخشنا ہے۔

مہمان خصوصی فواد حسن فواد اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ (فوٹو 24 نیوز)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے نجکاری، بین الصوبائی رابطہ و کھیل فواد حسن فواد نے اس تقریب کے انعقاد پر کمیشن اور کینیڈا فنڈ فار لوکل انیشیٹوز کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں میں لڑکیوں کی شرکت کو فروغ دینے کیلئے ان اداروں کا پختہ عزم قابل ستائش ہے اور اب خواتین کیلئے مؤثر طریقے سے کھیلوں میں شرکت کرنے کی رکاوٹوں کو ختم کیا جارہا ہے جس کے سبب پاکستان میں کھیلوں کے منظر نامے میں  تبدیلی آرہی ہے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی نے بین الاقوامی سطح پر فٹبال کھیلا  ہے یہ اعزاز کی بات ہے، اس لیے آپ سب بھی لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کریں ان کی  حوصلہ شکنی نہ کریں یا انھیں خواب اس لیے دیکھنے سے نہ روکیں کہ وہ عورت ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد کھیلوں، خاص طور پر فٹبال کو قابل رسائی بنا کر چیزوں کو تبدیل کرنا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانا صرف ایک اخلاقی ضرورت  نہیں ہے یہ مجموعی طور پر معاشرے کی بہتری میں ایک اسٹریٹجک سرمایہ کاری ہے۔ رکاوٹوں کو توڑ کر اور دقیانوسی تصورات کو چیلنج کرتے ہوئے ہم ایک ایسا مستقبل بنا سکتے ہیں جہاں ہر لڑکی خواب دیکھ سکتی ہے، بغیر کسی رکاوٹ کے  کھیلوں میں حصہ لے سکتی ہے اور ہماری قوم کی کامیابی میں بامعنی کردار ادا کر سکتی ہے۔

ہائی کمشنر برائے کینیڈا لیسلی سکینلون نے این سی ایچ آر کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ کینیڈا فنڈ فار لوکل انیشیٹیوز نے ایک ایسا نظام بنانے کی کوشش میں کمیشن کے ساتھ ہاتھ ملایا جو خواتین کی صلاحیتوں کو بڑھائے اور انہیں بااختیار بننے کا موقع دے، ہم امید کرتے ہیں کہ ہم ان نوجوان لڑکیوں کو کامیاب ہوتے اور زندگی میں عظیم چیزیں حاصل کرتے ہوئے دیکھیں گے۔