پنجاب میں لڑکیوں کے اغوا کی بڑھتی وارداتیں پنجاب پولیس کی نااہلی اور ناکامی، سپریم کورٹ

Feb 24, 2022 | 00:53:AM
سپریم ،کورٹ ، پاکستان
کیپشن: سپریم کورٹ آف پاکستان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سپریم کورٹ میں اغوا کیس کے دوران 151 اغوا شدہ لڑکیوں کی بازیابی کا انکشاف۔ سپریم کورٹ نے لڑکیوں کے اغوا کی وارداتوں کو پنجاب پولیس کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں لڑکیوں کے اغوا کی بڑھتی وارداتوں سے پنجاب پولیس کی بےحسی، نااہلی اور نالائقی ثابت ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ثوبیہ بتول نامی لڑکی کے اغواء کیس میں سپریم کورٹ نے 2 صفحاتی مختصر حکمانہ جاری کردیا ہے۔کیس کی سماعت کے دوران ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر رضوان نے151 لڑکیوں کی بازیابی کا انکشاف کیا۔151 لڑکیوں کو جنسی استحصال کے لیے اغواء کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ کے جاری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کا اغواء ہونا پنجاب پولیس کی ماضی کی کارکردگی کی بری طرح عکاسی کرتا ہے،  نوجوان لڑکیوں کے شرمناک استحصال کے لئے اغواء جیسا سنگین مسئلہ پنجاب پولیس کی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے،لڑکیوں کو مختصر عرصہ میں سوفٹ آپریشن کے ذریعے بازیاب کرایا جاسکتا تھا، حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں پولیس کی کارکردگی کو بہتربنانے کی ضرورت ہے۔ڈی پی اوسرگودھا  نے 21 مزید لڑکیوں کو پنجاب کے مختلف علاقوں میں قحبہ خانوں سے بازیاب کرانے کے بارے میں آگاہ کیا،۔عدالت کے استفسار پر ڈی پی او نے بتایا کہ بازیابی کے بعد 2018 سے 2022 تک ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں، حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ امید ہے ثوبیہ بتول کو جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ آئی جی پنجاب ثوبیہ بتول کی بازیابی تک سہ ماہی رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آنے وا لوں کیلئے خوشخبری۔ پی سی آر ٹیسٹ کی شرط ختم