تقریر کرنے پر جج کو ہٹایا جائے پھر تو آدھی عدلیہ گھر چلی جائے گی،چیف جسٹس

Jan 23, 2024 | 13:19:PM
تقریر کرنے پر جج کو ہٹایا جائے پھر تو آدھی عدلیہ گھر چلی جائے گی،چیف جسٹس
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سپریم کورٹ میں سابق جج شوکت عزیزصدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل پرچیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں حقائق کو نہیں بھولنا چاہئے،اگر تقریر کرنے پر جج کو ہٹایا جائے پھر تو آدھی عدلیہ گھر چلی جائے گی۔

سپریم کورٹ میں سابق جج شوکت عزیزصدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے سماعت کی، لارجر بنچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت بھی لارجر بنچ کا حصہ  ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ انکوائری میں الزامات غلط ثابت ہوتے  ہیں تو کیا جج کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار رہے گا؟جس پر الزامات لگایا گیا ہم نے ان کو فریق بنانے کا کہا،سچ کی کھوج کون لگائے گااب؟ہم مسئلے کا حل ڈھونڈ رہے ہیں ، دوسری طرف سے یہ بات ہو سکتی ہے کہ الزامات کو پرکھا ہی نہیں گیا، کیا ہم  معاملہ دوبارہ کونسل کو بھیج دیں؟دونوں میں کوئی سچ نہیں بتا رہا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ صرف پبلک تقریر کو دیکھا جا سکتا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدلیہ کی خودمختاری اور جوڈیشل کونسل کا سوال ہے،سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی قانون کے مطابق ہونی چاہئے،کونسل کی کارروائی میں تقاضے پورے نہیں کئے گئے،سپریم کورٹ ان حالات میں کیسے فیصلہ دے سکتی ہے،اٹارنی جنرل سے بھی پوچھ لیتےہیں۔

 چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پوری قوم کی نظریں ہم  پر ہیں،یہاں آئینی اداروں کی تکریم کا سوال ہے،ان حالات میں سوال یہ ہے کہ ہم کیا حکم نامہ جاری کریں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جس طرح الزامات لگائے گئے کیا یہ ایک جج کیلئے مناسب تھا؟چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں حقائق کو نہیں بھولنا چاہئے،اگر تقریر کرنے پر جج کو ہٹایا جائے پھر تو آدھی عدلیہ گھر چلی جائے گی،بار کونسلز کی میٹنگز میں کئی ججز تقریریں کرتے ہیں،مسئلہ تقریر کا نہیں تقریر کے متن کا ہے،جج کا کوڈ آف کنڈیکٹ جج کو تقریر کرنے سے نہیں روکتا،مسئلہ تب ہوتا ہے جب آپ اپنی تقریر میں کسی پر الزامات لگا دیتے ہیں،برطانیہ میں ججز انٹرویو بھی دیتے ہیں،امریکا میں سپریم کورٹ ججز بحث مباحثوں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔

 جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر الزامات درست بھی ہیں تو کیا شوکت صدیقی کا بطور جج طریقہ کار مناسب تھا؟چیف جسٹس نے کہاکہ تقریریں بھی دو طرح کی ہوتی ہیں،جج کے تقریر کرنے پر پابندی نہیں ، ایسا ہوتا تو بار میں تقاریر پر کئی ججز فارغ ہو جاتے،مسئلہ شوکت صدیقی کی تقریر میں اٹھائے گئے نکات کا ہے،کیا عدالت خود اس معاملے کی تحقیقات کرسکتی ہے؟کیا سپریم جوڈیشل کونسل کو کیس آئینی طور پر ڈیمانڈ ہو سکتا ہے؟

وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل کو کیس واپس نہیں بھیجا جا سکتا،شوکت عزیز صدیقی ریٹائرڈ ہو چکے، بطور جج بحال نہیں ہو سکتے،سپریم جوڈیشل کونسل اب شوکت عزیز صدیقی کا معاملہ نہیں دیکھ سکتی۔