سپریم کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر

Feb 23, 2023 | 12:56:PM
سپریم کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کر دیا دگیا۔ ایڈووکیٹ میاں داؤد نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کیا
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) سپریم کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کر دیا دگیا۔ ایڈووکیٹ میاں داؤد نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کیا۔

سپریم کورٹ میں دائر ریفرنس میں کہا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں میں حالیہ دنوں میں 3 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، وہ مس کنڈکٹ، ناجائز اثاثے بنانے کے مرتکت ہوئے ہیں، فرنٹ مین کے ذریعے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بڑے عہدوں پر ٹرانسفر پوسٹنگ بھی کراتے رہے۔

ریفرنس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ناجائز اثاثے، آڈیو لیک جسیے معاملات کی تحقیقات کی جائیں، سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے۔

جسٹس مظاہر اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کرنے والے میاں داود ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس جوڈیشل کونسل میں فائل کیا ہے، ریفرنس میں جسٹس مظاہر کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آمدن سے زیادہ جائیدادیں جسٹس مظاہر نقوی کی ہیں، ان کی مبینہ آڈیو بھی آچکی ہے، سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، اگر مس کنڈکٹ میں آتا ہے تو سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف کارروائی کرے۔

میاں داود ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے اثاثوں پر تین بار تبدیلی کروائی، ان کے کچھ ایسے اثاثے ہیں جن کو کھبی ریکارڈ میں نہیں لایا گیا، جج مظاہر نقوی نے اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے پراپرٹی بنائی ہے، ان کے دو بیٹے لاہور ہائیکورٹ میں پریکٹس کرتے ہیں، ان کے ذریعے اپنی دولت میں اضافہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زاہد رفیق فرنٹ مین وکلاء کے حلقوں میں مشہور ہیں کہ وہ اثرو رسوخ سے پیسے اکھٹے کرتے ہیں، ایک اکاونٹ کے زریعے جج کی بیٹی کے تعلیمی اخراجات پورے کئے گئے، سپریم جوڈیشل کونسل جج سے تحقیقات کرے۔

واضح رہے کہ 16 فروری کو چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ ٹیلی فون کال لیک ہوئی اور اس میں غلام محمود ڈوگر کیس سے متعلق سپریم کورٹ جج کے ساتھ ان کی مبینہ بات چیت منظرعام پر آئی تھی۔

چوہدری پرویز الٰہی کی تین آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ تین حصوں پر مشتمل آڈیولیکس کے پہلے حصے میں مبینہ طور پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوانے کی ہدایت دیتے ہوئے سناگیا۔ آڈیو میں سابق وزیراعلیٰ ہدایت کر رہے کہ کوشش کر کے کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں ہی لگوایا جائے، کیونکہ وہ دبنگ ہیں۔

 دوسری آڈیو میں پرویز الٰہی صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری کو یہی ہدایت دے رہے ہیں کہ محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوایا جائے۔ عابد زبیری نے پوچھا کہ کیا کیس کی فائل تیار ہے تو پرویز الٰہی نے کہا کہ وہ جوجا صاحب سے پوچھیں۔

پرویز الٰہی نے عابد زبیری سے کہا کہ یہ بات کسی کو بتانی نہیں ہے۔ جس پر عابد زبیری نے کہا کہ میں سمجھ گیا۔ عابد زبیری نے پرویزالہیٰ کو یاد دلایا کہ مظاہر علی نقوی کی عدالت میں سی سی پی او غلام محمد ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا ہے۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ میں بات کرتا ہوں۔

جبکہ تیسری آڈیو میں پرویز الٰہی اورجج مظاہرعلی نقوی کی مبینہ گفتگو ہے۔ پرویز الٰہی نے ان سے پوچھا کہ کیا محمد خان آپ کے پاس ہے جس پر مظاہر علی نقوی نے کہا کہ جی میرے پاس ہے۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ میں آرہا ہوں بغیر کسی پروٹوکول کے۔ مظاہرنقوی نے کہا کہ آنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن پرویز الٰہی نے کہا کہ میں قریب پہنچ چکا ہوں بس سلام کر کے چلا جاؤں گا۔

آڈیو لیکس کے حوالے سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ وکیل کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو ریکارڈ اور توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر عابد ایس زبیری نے آڈیو لیک ہونے کو جعلی قرار دیا تھا۔ زبیری نے کہا تھا کہ “میں نے آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے اور میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ آڈیو ٹریٹ کر کے بنائی گئی ہے۔”