رنگ روڈ کی آڑ میں 131 ارب کی زمین کی خریدو فروخت:اہم انکشاف

May 21, 2021 | 12:34:PM
رنگ روڈ کے گرد کاروبار کرنے والی تقریباً 60 فیصد سوسائٹیز غیر قانونی ہیں
کیپشن: رنگ روڈ کے گرد کاروبار کرنے والی تقریباً 60 فیصد سوسائٹیز غیر قانونی ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) راولپنڈی رنگ روڈ کی آڑ میں 131 ارب روپے کی زمین کی خریدو فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق رنگ روڈ کی نئی الائنمنٹ سے 50 سے زائد طاقتور لوگوں اور رئیل اسٹیٹ ڈیلرز نے ممکنہ فائدہ اٹھایا اور رنگ روڈ سے جڑے کئی کاروباری افراد نے تقریباً 64000 کنال سے زائد زمین حاصل کی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈیڑھ درجن کے قریب وزرا، ارکان اسمبلی، تین درجن ہاؤسنگ سوسائٹیز اور بلڈرز نے اس رنگ روڈ سے بلواسطہ یا بلاواسطہ ممکنہ فائدہ اٹھایا، 18 ارکان اسمبلی کی مجموعی طور پر 17117 کنال زمین بالواسطہ یا بلاواسطہ اس رنگ روڈ سے جڑی ہے اور 17117 کنال میں زیادہ تر زمین خاندانی جائیدادیں ہیں۔

 ذرائع نے بتایا کہ ارکان اسمبلی میں 2 پی پی کے ایم این ایز کی 2400 کنال سنجانی کی زمین بھی شامل ہے جب کہ تین حکومتی وزرا کی تقریباً 2500 کنال فتح جنگ، پسوال، اٹک اور اسلام آباد مار گلا ایونیو کی زمین شامل ہے، رنگ روڈ پسوال زگ زیگ اور اٹک کے احاطے میں تحریک انصاف کے 2 ایم این اے اور 4 ایم پی اے کی تقریباً 1800کنال کی زمین شامل ہے، اس کے علاوہ رنگ روڈ کے احاطے میں (ن) لیگ کے ایک سینیٹر، ایک ایم این اے اور 2 ایم پی اے کی 6000 سے زائد کنال کی زمین شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق اٹک لوپ کے گردو نواح میں 18 ہاؤسنگ سوسائٹیز نے 13000 کنال زمین خرید کر 11 ارب کا کاروبار کیا، رنگ روڈ کی آڑ میں راولپنڈی کے احاطے میں 10 سوسائٹیز اور کئی افراد نے 24500 کنال زمین سے تقریباً 50 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔ذرائع نے بتایا اسلام آباد میں 8 بڑی سوسائٹیز اور کاروباری افراد نے 10 ہزار سے زائد کنال خرید کر 35 ارب سے زائد کا کاروبار کیا، رنگ روڈ کے گرد کاروبار کرنے والی تقریباً 60 فیصد سوسائٹیز غیر قانونی ہیں اور 17 سوسائٹیز کے ذمے ایک ارب 70 کروڑ کا ٹیکس بھی واجب الادا ہے جب کہ پراپرٹی ڈیلرز اور ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف 300 سے زائد کیس نیب اور عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔

واضح رہے راولپنڈی اور اٹک ضلعی انتظامیہ کی طرف زمین حاصل کرنے کی مد میں دیے جانے والے 3 ارب 50 کروڑ کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
 یہ بھی پڑھیں:    عید پر ممکنہ لاک ڈاﺅن کا ڈر۔۔خواتین نے بیو ٹی پارلرز کا رخ کرلیا