جنرل عاصم منیر کی عمران خان سے ملاقات کا احوال  

عامر رضا خان

Jun 21, 2023 | 12:48:PM
جنرل عاصم منیر کی عمران خان سے ملاقات کا احوال  
کیپشن: عامر رضا خان
سورس: 24urdu.com
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

کچھ ملاقاتیں چونکا دینے والی اور خواب غفلت سے جگا دینے والی ہوتیں ہیں یہ ملاقات بھی کچھ ایسی ہے جس کا احوال پیش خدمت ہے ،موسم بڑا ہی خوشگوار تھا آسمان پر سرمئی بادل اسلام آباد کی مہکتی صبح کو مزید دلکش بنا رہے تھے ہر طرف پھیلی ہریالی اور کھلتے پھول فضا کو معطر کیے ہوئے تھے اسلام آباد کے ایک نسبتاً غیر آباد سیکٹر میں لگ بھگ آٹھ کنال کا بنگلہ تھا جہاں ملاقات ہورہی تھی ۔
گھر کے چاروں جانب غیر محسوس سیکیورٹی لگائی گئی تھی کوئی بھی وردی میں نہ تھا ،میر ےسامنے کا منظر تھا کہ اس گھر کے نیم پلیٹ سے محروم گھر کے سامنے آئی کالے رنگ کی مرسڈیز نے نے مخصوص انداز میں ہارن دیا کچھ نہ ہوا تو دوبارہ یہ عمل دہرایا گیا ،اب کے بنا کسی انسانی عمل دخل کے ریموٹ کنٹرول سے دروازہ کُھلا اور گاڑی گھر میں داخل ہوگئی ، گھر کے اندر خوبصورت لان کے ساتھ ہی بنے کارپورچ میں گاڑی رکی اور اس میں سے عمران خان اپنی شاہانہ اکڑ کے ساتھ اترے، گھر کے مرکزی دروازے سے ایک آدمی جو حلیے سے اس گھر کا مالک معلوم ہوتا تھا ،نے چیئرمین تحریک انصاف کا استقبال کیا مرکزی دروازہ خوبصورتی اور مضبوطی کا حسین امتزاج تھا ،خان صاحب کی چال میں اب غرور سے زیادہ انکساری اور عاجزی سی آگئی، انہوں نے اپنی کندھے ڈھیلے چھوڑے اور یوں چلنے لگے جیسے اپنے پیر و مرشد کا دیدار کرنے کے لیے مرید جاتا ہے ۔

ضرور پڑھیں :عمرانی فتنہ کا ایمان پر حملہ ، بچ جائیں یا گستاخ کہلائیں
دونوں شخصیات گھر میں داخل ہوئیں تو چھوٹی سی لابی سے لیکر وسیع ڈرائنگ روم تک کی سجی سجائی اشیاء اس  گھر کے مالک کی خوش ذوقی اور دولت کا پتہ دے رہیں تھیں ، عمران خان کو سنگل سیٹ صوفے تک لیجایا گیا اور بٹھا دیا گیا سنہری رنگ کے اس صوفے پر بیٹھنے کے بعد عمران خان کچھ مطمئن نظر آرہے تھے کہ انہوں نے اپنی منزل کی پہلی سیڑھی چڑھ لی تھی ۔ کچھ دیر بعد انہیں جوس پیش کیا گیا تو عمران خان نے میزبان سے پوچھا کہ کیا یہاں بھی کیمرے لگے ہیں ؟ میزبان نے جواب دیا خان صاحب ساری زندگی خلوت میں اور جلوت میں تو آپ نے کیمروں کی پروا نہ کی اب کیسا ڈر ، خان کچھ جھینپ سا گیا اور ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ میں تو مذاق کر رہا تھا جس پر میزبان گویا ہوئے " میں البتہ سنجیدہ تھا " عمران خان نے پوچھا کہ جن کے ساتھ ملاقات ہے وہ کب آئیں گے ، اسی دوران ایک ملازم نما آدمی اندر آیا اور استقبال کرنیوالےشخص  کے کان میں کچھ کہا جس کا جواب "ہوں" سے ذیادہ نہ تھا یہ آدمی گیا تو میزبان نے بتایا کہ جن سے آپ کی ملاقات ہے وہ اب تاخیر سے آئیں گے اتنی دیر میں کچھ کھانا تناول کرلیں ، عمران خان نے کہا کہ نہیں مجھے بھوک ہی نہیں ہے مجھے صرف اُنکا اشتیاق ہے جن سے ملنے کو جیا بے قرار ہے ، خان صاحب وہ تو ایک گھنٹہ تاخیر سے ملیں گے میزبان نے بتایا بہتر ہے کھانا تناول کر لیا جائے ، عمران خان نے اس پر آنکھ کے اشارے سے میزبان کو گو ہیڈ دیا اور اُٹھ کر اندر چلے گئے آدھے گھنٹے بعد میزبان واپس آیا یہ وقت عمران خان صاحب کے لیے کافی طویل تھا اور گویا ہوئے کہ وہ لوگوں کو انتظار کرایا کرتے تھے اور کہاں اب انہیں انتظار کرنا پر رہا تھا ۔

یہ بھی پڑھیں :سراج الحق ، پراجیکٹ عمران کا خاموش مجاہد 
 
کھانے کی میز پر انواع و اقسام کے کھانے چُن دئیے گئے لیکن عمران خان کچھ نہیں کھا رہے تھے کہ چہرے سے وہی اشتیاق جھلک رہا تھا جیسا محبوبہ کے چہرے پر اپنے محبوب کو ملنے کے لیے بیدار ہوتا ہے ، وقت گزر گیا ایک گھنٹہ مکمل ہونے سے پہلے ہی عمران خان نے اپنے میزبان سے پوچھا بھائی جی اور کتنی دیر ہے؟اس بات پر میزبان نے منہ پر زبردستی کی مسکراہٹ لاتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی مصروفیات کو آپ سے زیادہ کون جانتا ہوگا ،وہ آتے ہی ہوں گے جیسے ہی آئیں گے صرف آپ سے ملاقات کریں گے اس گھر میں تو اور کوئی کام نہیں ہے ہلکے پھلکے انداز میں کہی گئی اس بات کا وزن اور سنگینی عمران خان بھانپ گئے اور فوراً ہی بات بدل کر پہلے ملکی ، پھر بین الااقوامی سیاست پر بات کا آغاز کیا اور اچانک یہاں سے وہ جنرل باجوہ کے اُن کے خلاف کیے گئے اقدامات کو یاد کرنے لگے ۔

اسے بھی پڑھیں :بجٹ، کھجٹ، مجھٹ، چھو ۔۔۔ اور عمران غائب 

روہانسی سے صورت بنا کر وہ بتا رہے تھے کہ کس طرح جنرل باجوہ نے انہیں ٹریپ کر رکھا تھا میں تو اپنی پارٹی کے فیصلے بھی اپنی مرضی سے نہیں کر پاتا تھا آرمی چیف کسے لگانا ہے اور کسے ڈی جی آئی ایس آئی اس کا فیصلہ میں کیسے کرسکتا تھا مجھ پر الزام ہے کہ میں نے جناب جنرل سید حافظ عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی سے ہٹانا نہیں چاہتا تھا لیکن میری بیگم کی فرمائش تھی باجوہ صاحب کا بھی حکم تھا اس لیے میں نے اُنہیں ہٹانے کی جسارت کی جسس کی معافی مانگنا چاہتا ہوں ، میرے اپنے مجھے چھوڑ چکے ، میری سیاست اوندھے منہ گر گئی میں نے جنرل باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑ دیں جس کا خمیازہ آج تلک بھگت رہا ہوں مجھے اب یہ بھی سمجھ نہیں آتی کہ پکڑے گئے لوگوں کی حمایت کرنا ہے یا نو مئی کی مذمت میں صرف جنرل عاصم منیر کے سامنے بیٹھ کر خود گانا چاہتا ہوں " جنرل عاصم منیر میری جند میری جان ، تیرا رتبہ بلند توں اے حافظ قرآن " خود ہی گاؤں گا کہ اب مجھے ابرارالحق اور عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کی خدمات میسر نہیں ہیں، میں اکیلے گھر میں رہ نہیں سکتا مجھے خدا کا واسطہ ایک بار ملوادیں ، میزبان نے یہ سب سُن کر اپنے چہرے پہ تنا ماسک اتارا تو جنرل حافظ عاصم منیر سامنے کھڑے تھے، عمران خان انہیں سامنے دیکھ کر چونکے تو میری آنکھ کُھل گئی ، یوں اس طویل خواب کا اختتام ہوا جو میں نے ایک بار دیکھا ہے عمران خان شاید روز دیکھتے ہوں گے ۔

نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ایڈیٹر

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں