بندوق اور ہتھوڑے والے اپنا اپنا کام کریں،سینیٹ میں للکار

Feb 21, 2024 | 10:16:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

الیکشن 2024 کو پاکستان کی جمہوری تاریخ کے سب سے منقسم نتائج والے الیکشن یا متنازعہ ترین الیکشنز کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ان الیکشن کو ہوئے اب کم و بیش 11 دن مکمل ہو چکے ہیں لیکن نتائج اس قدد حیرت انگیز ہیں کہ کوئی بھی جماعت بارہا کوششوں کے بعد ابھی تک کسی بھی صوبے میں حکومت بنانے میں کامیاب نہین ہو سی ۔کراچی سے خیبر اور پشاور سے لاہور ہر طرف ان الیکشنز پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہے اور مختلف جماعتیں احتجاج کا پرچم بلند کیے ہوئے ہیں ۔پروگرام’دستک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا ادارہ جس کا واحد مقصد صرف اور صرف الیکشن کرانا تھا وہ اس کام میں لاکھ دعووں کے باوجود بری طرح ناکام ہوا ہے۔چیف الیکشن کمشنر جو الیکشن سے قبل ہر روز کسی نہ کسی بیان یا کسی اجلاس کی وجہ سے شہہ سرخیوں میں رہتے تھے وہ آج بھی انتخابات کو متنازعہ ترین بنانے میں قلیدی کردار ادا کرنے والے فرد کے طور پر شہہ سرخیوں میں ہیں ۔ الیکشن کے بعد سے مچنے والے شور میں چیف الیکشن کمشنر کا کردار انہتائی مشکوک ہے وہ انتخابات کے بعد سے ہی پراسرار طور پر خاموش ہیں ۔ الیکشن میں ان کے ماتحت کئی افسران جن میں کمشنر روالپنڈی بھی شامل ہیں انہوں نے براہ راست چیف الیکشن کمشنر پر الزامات لگائے لیکن اس کے باوجود بھی چیف الیکشن کمشنر کسی بھی طرھ کا ردعمل دینے سے گریزاں ہیں ۔کمشنر روالپنڈی نے اپنے الزمات میں چیف جسٹس کا بھی نام لیا۔جو بظاہر میڈیا سے دور رہتے ہیں لیکن انہوں نے آدھے گھنٹے بعد ہی ان الزامات پر ردعمل دے دیا لیکن چیف الیکشن کمشنر نے اس پر بھی چپ سادھ رکھی ہے۔ اس دوران متنازعہ ترین انتخابات، الیکشن سے قبل لیول پلئنگ فیلڈ مہیا نہ ہونے اور انتخابات کے رزلٹ مبینہ طور تبدیل کیے جانے پر مختلف جماعتیں سراپا احتجاج ہیں ۔ یہ جماعتیں جہاں چیف الیکشن کمشنر کو ا س کا ذمہ دار سمجھتی ہیں وہی عدالیہ خصوصاً چیف جسٹس آٖف پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بھی سخت تنقید کر رہی ہیں ۔ آج کافی عرصے بعد سینٹ کا اجلاس منعقد ہوا اور یہ اجلاس بھی اسی الزمات کی نظر ہو گیا۔ْاس اجلاس میں بھی مختلف جماعتوں کے رہنماوں کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی ساتھ ہی ان کے استعفیٰ اور ان پر آئین سے غداری کا مقدمہ چلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں، ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوئی ، ایک جماعت کو ٹارگٹ کیا۔اس کے علاہ سینیٹر طاہر بزنجو نے بھی چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو انتخابات میں دھاندلی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: