سائفر تحقیقات، جرم ثابت ہوا تو عمران خان کو 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، وزیر قانون

Jul 20, 2023 | 19:27:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ’سائفر‘ متعلقہ ادارے کو واپس نہیں کیا، سائفر ایک جلسے میں لہرایا گیا ۔ قومی سلامتی کو پسِ پشت ڈال کر سائفر کو بے دریغ استعمال کیا گیا۔ کلاسیفائیڈ ڈاکومینٹ پبلک کرنے پر جرم ثابت ہوا تو 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کارروائی کیلئے وفاقی حکومت کی اجازت ضروری ہے۔ سائفر سے متعلق سارا معاملہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کو بجھوا دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر متعلقہ ادارے کو واپس نہیں کیا۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے جب چیئرمین پی ٹی آئی کو طلب کیا تو وہ لاہور ہائیکورٹ چلے گئے۔ اعظم خان کے بیان سے واضح ہو چکاہے کہ عمران خان سائفر کو کن مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’سائفر‘ پبلک کیا جاسکتا ہے نا کسی کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔ سائفر کو اس وقت کے وزیر اعظم (عمران خان) نے غیرقانونی طور پر اپنی تحویل میں لیا، پھر اسے ملکی سلامتی اور قومی مفاد کیخلاف استعمال کیا۔ سائفر کی زبان اسی لیے کوڈ میں ہوتی ہے کہ اسے کوئی اور استعمال نہ کرسکے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے اسے جلسے میں سرعام لہرایا۔

عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے بیان کے بعد سارا معاملہ واضح ہو چکا ہے۔ اس بیان کے بعد سائفر کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 25 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔ حکومت نے بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سائفر کو ایف آئی اے کو بھیجا کیوںکہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کارروائی کیلئے وفاقی حکومت کی اجازت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قومی سلامتی کو پس پشت ڈال کر سائفر کا بے دریغ استعمال کیا۔ اب چیئرمین تحریک انصاف کے بیان کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ اس معاملے پر تحقیقات آگے کیسے بڑھائی جائیں۔

عمران خان نے عدم اعتماد کی تحریک کے بعد غیرقانونی طور پر آرٹیکل 95 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک کا ایوان بھی تحلیل کیا۔ اس آئین شکنی کیخلاف بھی اس وقت کی اپوزیشن نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا۔ اس کے بعد عدالت کے ذریعے اسمبلی کو بحال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی سائفر سے متعلق الزامات مکمل بے بنیاد تھے، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی شقوں اور دفعات کی سیکشن 3 اور 5 کو سامنے رکھتے ہوئے، سیکشن 5 کی کلاز اے اور بی اور پھر سب سیکشن 3 کو سامنے رکھتے ہوئے ایف آئی اے یہ فیصلہ کرے گی اور پھر مقدمہ آگے بڑھے گا۔

اس سارے کھیل میں ملک کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی، کس طرح ہمارے ایک دوست ملک کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس کی وجہ سے ہمارے کئی کثیر الجہتی دو طرفہ معاہدے اور ان سے جڑی ہوئی چیزیں متاثر ہوئیں۔

حکومت کا یہ فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات مکمل میرٹ پر قانون کے مطابق غیرجانبدارانہ ہوں گی۔ تفتیش بھی میرٹ پر ہوگی۔ اس کے بعد مقدمہ عدالتوں میں بھی جاسکتا ہے جہاں حتمی فیصلہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کی جانب سے کیا جاسکتا ہے۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سزاؤں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس میں دو طرح کی سزائیں ہیں ایک غیر دانستہ طور پر اگر آپ سے غفلت ہو جائے یعنی آپ کسی سرکاری دستاویز کی حفاظت نہیں کر پائے یا آپ سے گم ہو گیا تو اس میں ایک کلاز کے مطابق 2 سال قید کی سزا ہے۔

لیکن دوسری صورت یہ اور کلاز یہ ہے کہ اگر آپ نے کوئی سرکاری دستاویز اپنے کسی ذاتی مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کی یا اسے پبلک کیا یا افشاں کیا اور اس سے ملکی مفاد اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا ہو تو اس میں 14 سال قید کی سزا درج ہے اس کے مطابق آپ کو 14 سال قید کی سزا ہوگی اور موجودہ سائفر معاملے میں یہی ہوا ہے کہ سب نے دیکھا کہ ایک کلاسیفائفڈ ڈاکومنٹ کو سرعام لہرایا گیا اور ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے سائفر کو استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔