بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندا ۔۔اپوزیشن کی بجٹ پر سخت تنقید۔۔حکومتی ارکان دفاع کرتے رہے

Jun 19, 2021 | 20:41:PM
 بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندا ۔۔اپوزیشن کی بجٹ پر سخت تنقید۔۔حکومتی ارکان دفاع کرتے رہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے ،21لاکھ لوگ بے روز گار ہوئے ،دو کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ،بجٹ میں محصولات اور اخراجات کے اعداد و شمار غلط ہیں، آئندہ سال کے لئے محصولات کا ہدف پورا کرنا ممکن نہیں، جی آئی ڈی سی میں اضافہ کی وجہ سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
 ہفتہ کو بھی قومی اسمبلی میں بحث کا سلسلہ جاری رہا ، بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل نے کہاکہ جس نے بھی بھٹو کو ختم کرنے کی کوشش کی وہ ختم ہوگیا،سندھ حکومت نے ایک بڑا قانون پاس کیا ہے کہ کوکین کے نشے پر سخت سے سخت سزا دی جائے۔ انہوںنے کہاکہ میری گذارش ہے کہ قومی اسمبلی بھی کوکین کے استعمال پر سخت سے سخت سزا کا قانون پاس کرے۔ 
انہوں نے کہاکہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بجلی سے چلتی ہے کہا جاتا ہے اس میں اضافہ ہوگیا ہے لیکن بجلی کی کھپت 23 فیصد کم ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاک ہکورونا کی وجہ سے ڈالر کا استعمال کم ہوا ہے،کسی کو کچھ نہ ملے تو سندھ پر چڑھ دوڑتا ہے،ہر کوئی محمد بن قاسم بننے کے چکر میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کو سرکاری ٹی وی پر سنسر کیا گیا، اس کی تحقیقات کرائی جائیں کہ یہ کس کے احکامات پر کیا گیا۔
 انہوںنے کہاکہ بجٹ خیالاتی اور مفروضوں پر مبنی ہے، کورونا کے دوران حکومت نے بیرونی قرضوں پر صرف سود ادا کیا۔ انہوںنے کہاکہ جب ہم نے 2013میں حکومت چھوڑی اس وقت برآمدات 25 ارب ڈالر تھیں اس وقت 23 ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اشیاخوردونوش 30 فیصد، ڈالر 35 فیصد مہنگا ہوا۔ انہوںنے کہاکہ ایک لاکھ 75 ہزار روپے کا ہر پاکستانی مقروض ہے،بجلی اور گیس کے استعمال میں 23 فیصد کمی آئی ہے تو لارج سکیل مینوفیکچررز میں کیسے اضافہ ہوا،یہ اضافہ باہر سے کورونا کی وجہ سے واپس آنے والوں کی وجہ سے تھا۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن نیاز احمد جھکڑ نے کہا کہ ایوان کی کارروائی پرامن چلانے کی خواہش ہماری بھی ہے، اپوزیشن اپنے ارکان کو بھی سمجھائے۔ بجٹ پر بلاجواز تنقید ہمارا رواج بن گیا ہے یہ بجٹ ٹیکس فری ہے۔ عوام کی بہبود اور فلاح کا خیال رکھا گیا۔ عوام کو ہر ممکن سہولیات دینے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان کو تباہ حال معیشت ملی تھی، قرضے وراثت میں ملے، معیشت کو درست سمت ڈالا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا ویژن اور نیت درست ہے،ملک ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہے،صحت کارڈ حکومت کا احسن اقدام ہے، دسمبر تک پورے پنجاب میں یہ سہولت ہر ایک کو ملے گی۔ اس کا آغاز لیہ سے کرنے پر وزیراعظم کے مشکور ہیں۔ جنوبی پنجاب ہماری ضرورت تھی، ہمارے علاقوں میں بجلی نہیں، چوک اعظم تک گیس نہیں پہنچی، یہ تفاوت ہے۔ حکومت کے مشکور ہیں کہ انہوں نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا افتتاح کرکے بنیاد رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے قانون سازی نہیں ہو سکتی تاہم حکومت کے اس اقدام سے ایک دن یہ جنوبی پنجاب صوبے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ جنوبی پنجاب کے لئے ملازمتوں میں الگ کوٹہ مقرر کیا جائے۔ شہباز شریف کے دور میں بلدیاتی انتخابات میں پسند کے نتائج حاصل کرنے کے لئے دو بار بلدیاتی الیکشن ملتوی کئے گئے۔
 پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رکن قومی اسمبلی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ حکومت سے سوال کرتے ہیں تو جواب میں کہا جاتا ہے کہ آپ چور ہیں، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی سے جو محصول حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا اس کے لئے پٹرول میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کرنا پڑےگا، گندم کی بمپر پیداوار کا کہا گیا تو یہ کیسے ہوگیا کہ آٹا 80 روپے فی کلو پر پہنچ گیا۔ گنے کی پیداوار بمپر لیکن چینی کی قیمت فی کلو سو روپے سے اوپر ہوگئی۔ 
 پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے بجٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے ہوتے ہوئے کسی میں جرات نہیں کہ وہ ڈرون یا سلالہ جیسے حملے کرسکے، نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے عوام دشمن اور وطن مخالف اقدامات اٹھائے اور ملک کی خودمختاری کا سودا کیا، کشمیری حریت قیادت کا یہ موقف ہے کہ جب اپوزیشن کشمیر پر سودے کی بے بنیاد بات کرتی ہے تو مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کا حوصلہ اور اعتبار ٹوٹتا ہے، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ اسیر ارکان کے اہم اجلاس کے لئے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں تاکہ ان کے حلقوں کی نمائندگی ہو ۔ 
پیپلز پارٹی کے رکن نوابزادہ افتخار احمد نے کہا کہ بجٹ میں صحت کے شعبہ کے لئے مختص رقم میں اضافہ کیا جائے،جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے بجٹ میں خصوصی فنڈز رکھے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ آج یہ کہا جارہا ہے کہ معیشت ترقی کررہی ہے،اگر اس ملک میں ترقی ہورہی ہے تو بتایا جائے کہ مہنگائی میں کمی آئی،کیا یہاں گندم، چینی کی قیمتیں سستی ہوئی،کیا گیس ، بجلی کی بلوں میں کمی آئی،اگر ایسا نہیں ہے تو یہ ترقی دھوکہ و فریب ہے،ہم اس بجٹ اور اس کے اعدادوشمار کو مسترد کرتے ہیں۔ 
پاکستان تحریک انصاف کی رکن شاہین ناز سیف اللہ نے کہا کہ بجٹ میں معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔ مسلم لیگ)ن( کے رکن ساجد مہدی نسیم نے کہا کہ زراعت کے شعبہ پر مزید توجہ دی جائے،پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی صائمہ ندیم نے کہا کہ یہ کسان اور محنت کش کا بجٹ ہے۔ ہر گھر کو صحت کارڈ دیا جارہا ہے۔ ہر گھر سے ایک فرد فنی مہارت کی تربیت لے سکتا ہے۔ 
جے یو آئی ف  کے رکن سید محمود شاہ نے کہا کہ ان کا ضلع پسماندہ ترین ہے، اس پر خصوصی توجہ دی جائے۔ یہاں پر اکثر علاقوں میں گیس موجود نہیں ہے، یہاں گیس فراہم کی جائے۔ پی ٹی آئی کی رکن رخسانہ نوید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مشکل حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا ہے۔ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں ریلیف دیا گیا ہے۔راجہ خرم شہزاد نواز نے کہاکہ وزیراعظم اور معاشی ٹیم کو عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،کورونا وبا کے باعث پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی،بجٹ میں تمام طبقات کو ریلیف دیا گیا جو خوش آئند ہے،وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کی انکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہوائی اڈے نہ دینے کا فیصلہ کیا،گزشتہ حکومتوں نے گھٹنے ٹیک کر فضائی اڈے امریکہ کو دیے،عمران خان نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کیا،تیس سالوں سے حکومت کرنے والوں نے ملک کو تباہی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔