خیبر پختونخوا کے پر تشدد بلدیاتی انتخابات ۔۔ جلاؤ گھیراؤ توڑپھوڑ ۔۔2بھائیوں سمیت 5فراد جان کی بازی ہارگئے 

Dec 19, 2021 | 21:38:PM
بلدیاتی الیکشن۔تشدد۔تحقیقات۔مطالبہ۔اے این پی
کیپشن: پولیس اہلکار الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہیں(فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(نیوز ایجنسی)کوہاٹ اور کرک اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر فائرنگ اور تشدد کے دو الگ الگ واقعات میں دو بھائیوں سمیت 5افراد جان کی بازی ہارگئے اور 7 زخمی ہوگئے۔ دونوں جاں بحق افرادآپس میں بھائی اور کرک سے پی ٹی آئی کے ایم این اے شاہد خٹک کے قریبی رشتہ دار بتائے جاتے ہیں۔

کوہاٹ کے قبائلی سب ڈویژن درہ آدم خیل میں فاٹا انضمام کے مخالف سینکڑوں مشتعل افرادنے شدید احتجاج کرتے ہوئے سرکاری عمارتوں میں قائم متعددپولنگ سٹیشنوں پر دھاوا بول کر جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ کرکے شدید ہنگامہ آرائی کی اور بیلٹ بکس‘ ڈالے گئے بیلٹ پیپرز اوردیگر انتخابی سامان کو نذرآتش کردیا اور ان پولنگ سٹیشنوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی جبکہ مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورس کے اہلکاربے بس دکھائی دیئے۔ کرک سے موصولہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تحصیل تخت نصرتی کی حدود میں واقع گورنمنٹ گرلزپرائمری سکول خدہ بانڈہ میں مخالف امیدواروں کے حامیوں کے مابین مبینہ طورپر پولنگ کی بار باربندش پر زبانی تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے بعد فائرنگ ہوئی جس کی زدمیں آکر دو بھائی عابد اور ناجد سکنہ خدہ بانڈہ (کرک) موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق افراد ضلع کرک سے پی ٹی آئی کے ایم این اے شاہد خٹک کے قریبی رشتہ دار بتائے جاتے ہیں۔ فائرنگ کی زدمیں آکر تین دیگر افرادبھی شدید زخمی ہوگئے۔ واقعہ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پولنگ روک دی گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور مقامی انتظامیہ موقع پر پہنچ گئی۔ واقعہ کے بعد علاقہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ادھر کوہاٹ شہر سے متصل دیہی علاقے شیخان میںگورنمنٹ ہائی سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کے باہر پولنگ کے دوران نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس کی نتیجے میں صفدر نامی جوان جاں بحق جبکہ دو دیگر افراد طیب شاہ اور عقیل زخمی ہوگئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور جاں بحق اور زخمی افراد کو ڈویژن ہیڈکوارٹر کوہاٹ منتقل کردیا۔بتایاجاتا ہے کہ واقعہ دیرینہ دشمنی کا نتیجہ ہے۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعہ کے بعد پولنگ جاری رہی۔ دریں اثناءکوہاٹ اور کرک اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے موقع پر کئی پولنگ سٹیشنوں پر دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایت پر وقفہ وقفہ سے پولنگ بندکی جاتی رہی۔ کئی پولنگ سٹیشنوں پر ا±میدواروں کے حامیوں میں تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔کرک کے دیگر دور دراز علاقوں بشمول کری ڈھنڈ‘ منگرخیل ‘ ترخہ کوئی سے بھی فائرنگ اور بیلٹ بکس توڑنے سمیت پرتشدد واقعات کی اطلاعات ہیں۔ سب سے زیادہ خراب اور ناخوشگوار صورتحال قبائلی سب ڈویژن درہ آدم خیل میں دیکھنے میں آئی جہاں فاٹا انضمام کے مخالف سینکڑوں مشتعل افراد نے موٹرسائیکلوں اور دیگر گاڑیوں پر سوار ہوکرانتخابات سے بائیکاٹ نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے قبائلی علاقے میں قائم متعدد پولنگ سٹیشنوں پر دھاوا بولا اور وہاں شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ اور جلاو¿ گھیراو¿ کرکے انتخابی مواد سمیت فرنیچر اور ±امیدواروں کے کیمپس کو اکھاڑ کر آگ لگادی۔ اس موقع پر مشتعل افراد نے بیلٹ بکس توڑے اور ڈالے گئے ووٹوں کو پھاڑ ڈالا۔ ان واقعات کے نتیجے میں ان پولنگ سٹیشنوں میں پولنگ روک دی گئی جبکہ مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی اہلکار بے بس دکھائی دیئے۔ اطلاعات کے مطابق ان مشتعل افراد نے درہ آدم خیل کے علاقوں اخوروال‘ زوڑ کلے ‘تمرخیل‘کوہی وال ‘ جرمنی کلے ‘ زرغون خیل ‘ بازی خیل اور شپلکی وال میں قائم پولنگ سٹیشنوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ بعدازاں مشتعل افراد نے درہ آدم خیل بازار سے ملحقہ شہداءچوک میں نصب عجب خان آفریدی کا مجسمہ بھی گراکر توڑدیا۔موصولہ اطلاعات کے مطابق ایسا معلوم ہورہاتھا جیسے یہاں امن و امان قائم کرنے کے لئے کوئی ادارے ہی نہیں۔درہ آدم خیل کی بگڑتی صورتحال اور پولنگ سٹیشنوں پر ہنگامہ آرائی کرنے کے واقعات پر عوامی نیشنل پارٹی کوہاٹ کے آرگنائزر ڈاکٹر صفدر اور دیگر نے شدید انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ کی خاموشی پر حیرت کا اظہارکیا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان افراد نے ہنگامہ آرائی اور پرتشددکاروائیوں کے باعث قبائلی افراد کو بلدیاتی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے روک دیا اور ان سے جمہوری حق چھین لیا جن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیاہے۔باجوڑ میں اے این پی کے گاڑی کے قریب خودکش حملے میں 2کارکن جاں بحق ہوئے۔ ادھراے این پی بنوں نے تحصیل بکاخیل میں پولنگ سٹیشنوں پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ،پولنگ سٹیشن میں عملے کی یر غمالی اور انتخابی سامان کی ضبطگی ایک قبائل کو لڑانے کی ایک بڑی سازش تھی جس کا نشانہ صرف بلدیاتی انتخابات کا دن نہیں بلکہ آنے والے انتخابات بھی ہیں یہ کسی ایک اُمیدوار یا فرد کا کام نہیں بلکہ کوئی بڑی طاقت پشت پناہی کر رہی تھی بکاخیل کے عوام سے ووٹ کا چھینا گیا، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری تیمور باز خان ایڈووکیٹ نے تحصیل بکاخیل میئر کے امیدوار ولی اللہ ،بکاخیل تحصیل صدر نجیب اللہ وزیر ،ضلعی چیئرمین نثار خان ایڈوکیٹ اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہا ہے کہ تحصیل بکاخیل میں نرمی خیل کے علاقے میں ایک مسلح گروپ نے پولنگ سٹیشنوں پر دھاوا بول کر علاقے میں فسادات بر پا کرنے اور بھائی قبائل کو لڑانے کی ایک بہت بڑی سازش ہوئی اس واقعے کے بعد لڑائی جھگڑے ماحول بنا دیا گیا تھا لیکن ہم نے باچا خان کے امن ایجنڈے کے تحت پولنگ سٹیشنوں اور علاقوں میں امن کی فضاءقائم کرنے کیلئے کوششیں کیں جس میں ہمارے کارکنوں پر تشدد بھی ہوا انہوں نے کہا کہ دیگر اُمیدواران ایک دوسرے پر الزامات لگا چکے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس میں جو بھی ملوث ہے یا جو بھی کسی قسم کا کردار رکھتا ہے حکومت اور انتظامیہ شفاف تحقیقات کراکر منتطقی انجام تک پہنچیں انہوں نے کہا کہ اس بار غیر متعلقہ اداروں کو انتخابی عمل دور رکھا گیا تھا جو کہ خوش آئند بات ہے یہی وجہ ہے کہ اس بار ٹر ن آوٹ زیادہ رہا اور پر سکونی انداز میں انتخابات کا عمل جاری رہا اب یہ امن اور طریقہ کار کو خراب کیلئے یہ سازش کی گئی کہ پاکستان کے مختلف اداروں کو ایک بار پھر متنازعہ بنایا جا سکے انہوں نے کہا کہ حکومت اور متعلقہ حکام فوری طور پر شفاف تحقیقات کراکر دوبارہ پر امن طریقے سے اسی مشینری کے ذریعے انتخابات منعقد کرائے تاکہ کل جو بکاخیل کے عوام سے ووٹ کے استعمال کا چھینا گیا وہ انہیں دوبارہ مل سکے اور ایسے واقعات کی روک تھام کرے تاکہ عوام میں برداشت ختم ہو کر کوئی بڑا تنازعہ یا تصادم پیش نہ ہوں ۔

یہ بھی پڑھیں۔وفاقی وزیر شبلی فراز کی گاڑی پر نامعلوم افراد کا حملہ