سینٹ انتخابات:پرویز رشید کےکاغذات مسترد،گیلانی،فیصل واوڈا کےمنظور

Feb 18, 2021 | 13:01:PM
سینٹ انتخابات:پرویز رشید کےکاغذات مسترد،گیلانی،فیصل واوڈا کےمنظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)3 مارچ کو ہونے والے سینٹ الیکشن سے قبل ن لیگ کیلئے بری خبر آگئی۔الیکشن کمیشن نے  اہم لیگی رہنما پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کردیا۔دوسری جانب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وفاقی وزیر  فیصل واوڈا  سمیت متعدد رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے۔

سینٹ انتخابات سال 2021 کیلئے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور جے یو آئی ف کے رہنما مولانا غفور حیدری سمیت 16 امیدواروں کے کاغذات منظور کرلئے گئے ہیں۔مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما پرویزرشیدکےکاغذات پرتحریک انصاف کے وکیل رانا مدثر نے 6اعتراضات دائر کئے تھے۔جن میں سے پانچ اعتراضات رد کر دئیے گئے تھے۔لیگی رہنما کے کاغذات مسترد ہونے کی وجہ ایک اعتراض بنا، ذرائع کے مطابق پرویز رشید پر پنجاب ہاؤس اسلام آباد کے 60 لاکھ کے نادہندہ ہونے کا الزام ہے۔لیگی رہنما پرویز رشید نے الیکشن کمیشن میں پیش ہوکر بتایا کہ وہ پنجاب ہاؤس کو پیسے جمع کرانا چاہتے تھے مگر پنجاب ہاؤس کی انتظامیہ نے ان سے پیسے وصول نہیں کئے اور وہ آج بھی پیسے جمع کرانے کے لئے تیار ہیں۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے پرویز رشید اور پی ٹی آئی کے وکیل کا مؤقف سننے کے بعد لیگی رہنما کے کاغذات نامزدگی مسترد کردئیے۔

پی ٹی آئی کی زینب عمیر نے اعتراضات داخل کراتے ہوئے کہا پرویز رشید نے کاغذات نامزدگی جنرل نشست کیلئے جمع کرائے لیکن بیان حلفی ٹیکنو کریٹ کی سیٹ کا ہے اور غلط بیانی پر وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں، انہوں نےایک اور اعتراض میں نقطہ اٹھایا کہ پرویز رشید اپنی تقریروں میں قومی اداروں کے خلاف بات کرتے رہے ہیں، اس لئے آرٹیکل 63 جی کے تحت وہ سینٹ الیکشن کے لئے موزوں امیدوار نہیں جبکہ پرویز رشید قومی اداروں کا راز لیک کرنے پر قصور وار ٹھہرائے گئے اور جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا کی انکوائری رپورٹ کو آج تک چیلنج نہیں کیا گیا۔پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے  پرویز رشید  پر ٹیکس اور آمدن کے گوشواروں میں غلط بیانی  کا الزام بھی لگایا گیا۔

کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ میں تنقید کرتا ہوں اس لیے مجھے ایوان سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی اور میرے خلاف جعلی ڈیمانڈ بنائی گئی۔ عمران خان سے تنقید برداشت نہیں ہوتی۔رہنما مسلم لیگ ن نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپ دروازے بند کر سکتے ہیں لیکن میری آواز بند نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سینٹ الیکشن کے لئے تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے۔ تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا سینٹ الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے سلسلے میں کراچی میں الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر میں پیش ہوئے۔فیصل واوڈا کی الیکشن کمیشن کے دفتر آمد کے موقع پر پی ٹی آئی کارکن بھی موجود تھے اور پیپلز پارٹی کے کارکن بھی وہاں تھے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن آفس کے باہر کشیدگی پید اہوئی۔دونوں جماعتوں کے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی تاہم اس دوران امن و امان کی صورتحال برقرا رکھنے کےلئے پولیس کی نفری بھی موجود رہی۔

اس کے علاوہ  الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم اور سینٹ الیکشن میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے  کاغذات نامزدگی پر بھی اعتراض مسترد کردیا گیاہے۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے کاغذات نامزدگی پر پی ٹی آئی کے فرید رحمان نے اعتراض دائر کیا تھا۔   پی ٹی آئی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یوسف رضا گیلانی آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے، وزیر اعظم کے حلف کی خلاف ورزی کرنے پر تاحیات نااہلی ہے، یوسف رضا گیلانی کے نیب میں ریفرنس زیر التوا ہیں ، ان کو  الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔اس موقع پر وکیل یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جن کیسز پر عدالت کا فیصلہ نہیں آیا اس کو مخالفین جواز بنا رہے ہیں، مخالف وکیل صرف ان کیسز کا حوالہ دے رہے ہیں جو عدالتوں میں زیر التوا ہیں، یوسف رضا گیلانی نے بطور وزیر اعظم ایک ملین کے قریب فیصلے کیے ، اس پر صرف چند نیب کورٹ ریفرنس میں آئے ہیں، کیس کا زیر التوا ہونا ہر گز وجہ نہیں ہے کہ امیداوار کے کاغذات کو مسترد کیا جائے۔ریٹرننگ آفیسر نے دونوں وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج جمعرات کو سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کے کاغذات پر اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے۔
واضح رہے کہ رواں سال سینٹ انتخابات 2021 مارچ کی 3 تاریخ کو ہو رہے ہیں۔ انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ 15 فروری رکھی گئی تھی۔ کاغذات نامزدگی کیساتھ پارٹی ٹکٹ لگانا لازمی تھا۔ نامزد امیدواروں کی فہرست 16 فروری کو جاری کی گئی۔