عوامی مقبولیت حاصل کرنے کیلئے 10 ماہ کافی ہیں، اسحاق ڈار

Oct 17, 2022 | 19:35:PM
عوامی ,مقبولیت, 10 ماہ, اسحاق ڈار ,عمران خان,واشنگٹن
کیپشن: اسحاق ڈار (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں جس سے امریکا کی طرف سے شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا ہے،پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم انتہائی مضبوط اور محفوظ ہے،ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے کئے وعدے پورے کئے جائیں گے،ڈونرز کو ٹارگٹڈ سبسڈیز پر کوئی اعتراض نہیں ،بجٹ ریفارمز میں 15 سے 20 فیصد تک کام رہ چکا ہے،توانائی سیکٹر میں ریفارمز کا عمل بھی جاری رہےگا۔

وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ فیٹف کی میٹنگ ہونے والی ہے،امید ہے پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئےگا،ورلڈ بینک اوردیگراداروں نے سیلاب سے 32.4 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے،سیلاب سے بحالی کےلئے پاکستان پہلے ہی کام کر رہا ہے،اب تک سیلاب سے بحالی پر 99 ارب روپے لگائے جا چکے ہیں اور مزید کام جاری رہےگا۔

اسحق ڈار نے خوشخبر ی سناتے ہوئے کہا کہ حکومت کیلئے سیاسی ساکھ بحال کرنے اور عوامی مقبولیت حاصل کرنے کیلئے 10 ماہ کافی ہیں،عوام کو کسی صورت مایوس نہیں کرینگے،پاکستانی سفارت خانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سیاست بچانے یا ریاست بچانے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا اور ہم نے ریاست کو بچانے کا انتخاب کیا، ہم جانتے تھے کہ اس فیصلے کے ہماری سیاست پر منفی نتائج ہوں گے .

ضمنی انتخاب کے نتائج پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسحق ڈار نے کہا کہ جو جماعتیں اس حکومت میں شامل ہیں وہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے نتائج سے آگاہ تھیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے ایسا کیا کیونکہ یہ جماعتیں اگر ایسا نہ کرتیں تو اس کے پاکستان کےلئے تباہ کن نتائج ہوتے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کو جاری رہنے دینا سیلاب سے بھی بدتر ہوتا۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق صدر جو بائیڈن کے بیان سے عمران خان کی انتخابی مہم کو تقویت ملی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ ملک میں مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے اور امریکی حکام بھی اکثر اس بات کا اعتراف کرتے ہیں لیکن جب کوئی سیاست دان جیسے کہ عمران خان جو خود وزیر اعظم رہ چکے ہیں جب اس طرح کی بات کرتے ہیں کہ میرے دور میں جوہری پروگرام اچھا تھا لیکن اب نہیں تو پھر دنیا اسی طرح کا ردعمل ظاہر کرےگی، آپ کو اس کی مذمت کرنی چاہیے، وہ بہت گری ہوئی سیاست کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ واشنگٹن میں اپنے 4 روزہ قیام کے دوران انہوں نے عالمی مالیاتی اداروں کے سربراہوں اور امریکی، سعودی اور دیگر ممالک کے حکام سے 58 ملاقاتیں کیں، انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک اور برطانیہ نے سیلاب سے متعلق گول میز کانفرنس کی بھی میزبانی کی جہاں یو این ڈی پی، اے ڈی بی اور ڈبلیو بی کے حکام نے مشترکہ رپورٹ پیش کی۔پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے پاکستان کو مجموعی طور پر 32 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے، پاکستان کو فوری امداد اور بحالی کے کاموں کے لئے 16 ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔