(24 نیوز) سپریم کورٹ نے کرپٹو کرنسی کے نام پر اربوں روپے کا فراڈ کرنے والے شہری کا معاملہ ہائی کورٹ بھیج دیا۔
سپریم کورٹ میں کرپٹو کرنسی میں ملوث پشاور کے شہری محمد تیمور کی ضمانت کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، ملزم کا موبائل ریکور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھجوا دیا، عدالت نے پی ٹی اے کو ملزم کا سم کارڈ بلاک کرنے کے بعد ٹرانزیکشن نہ ہونے پر معاونت بھی طلب کر لی ہے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بات سادہ سی ہے کرپٹو کرنسی کا ہمیں پتہ نہیں ہے، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم نے کرپٹو کرنسی کے نام پر سترہ سو لوگوں سے 2 ارب 60 کروڑ روپے بٹورے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’’ٹام اینڈ جیری کا کھیل کھیلا جا رہا ہے‘‘
انکوائری آفیسر کا کہنا تھا کہ دو جون 2021 کو ملزم گرفتار ہوا اور ستائیس دسمبر 2022 کو ریفرنس دائر کیا، ملزم نے میرے سامنے نہ بتانے کی شرط پر موبائل کا پاسورڈ اور اکاونٹ اوپن کیا۔ جس پر ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ 22 ماہ سے ملزم گرفتار ہے لیکن ابھی تک کچھ ثابت نہیں ہوا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب آرڈیننس میں موجود ہے جتنی جلدی ممکن ہو ریفرنس دائر کریں مگر یہاں تاخیر کی گئی اور جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس تھے کہ ملزم سے جو موبائل ریکور ہوا ہے اس کا پاسورڈ سرینڈر کریں بات ختم ہوجائے گی۔ جس پر ملزم کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ اکاونٹ اور پاسورڈ میرے موکل کا ہے ہی نہیں تو سرینڈر کیسے کریں۔