عمران خان سرخرو،مولانا ان ایکشن،دوبارہ انتخابات کا مطالبہ،ہونے کیا جارہا ہے؟

May 16, 2024 | 09:52:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)عدالتی محاز پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو آج ایک نہیں بلکہ دو دو بڑی کامیابیاں نصیب ہوئی ہیں۔ پہلے آج صبح پچیس مئی دو ہزار بائیس کی ہنگامہ آرائی کے 2 کیسز میں بری کیا گیا جبکہ شام میں اسلام آباد ہایئکورٹ سے ضمانت کا پروانہ آگیا کہ جہاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں دس روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کردیا ۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے محفوظ فیصلہ سنایا، جو گزشتہ روز محفوظ کیا گیا تھا۔ عدالت نے مختصر زبانی فیصلہ کھلی عدالت میں سنایا، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ سائفر اور عدت میں نکاح کے کیسز اب بھی بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں رکاوٹ ہیں جس کے باعث بانی پی ٹی آئی رہا تو نہیں ہو پائیں مگر آج ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں ضمانت کسی ریلیف سے کم نہیں ہے ۔ تحریک انصاف کے کارکنان کی نو مئی کیسز میں ہر روز ضمانتیں ہوں یا عمران خان کو عدالتوں سے ملنے والا ریلیف ہر گزرتے دن کے ساتھ حکومت پر دباؤ ہے کہ بڑھتا ہی چلا جارہا ہے اور جوابا حکومتی شخصیات کی جانب سے اس پریشانی کا اظہار پریس کانفرنسز میں بھی کیا جارہا ہے۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ دوسری جانب یہ تاثر بھی مضبوط ہورہا ہے کہ عدالتیں عمران خان کی سہولتکاری میں مصروف ہیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کا خط اور گزشتہ روز جسٹس بابر ستار کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے بعد آج فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ججز کے نام سخت پیغام جاری کردیا ہے۔نیب ترامیم کیخلاف کیس سپریم کورٹ میں ہے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کل یعنی جمعرات کو اس کیس کی اگلی سماعت پر عمران خان کی وڈیو لنک پہ حاضری یقینی بنانے کے لئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو واضح احکامات جاری کررکھے ہیں گزشتہ روز کی سماعت پر چیف جسٹس قاضی فایز عیسی اور جسٹس اطہر من اللہ کے مابین لائیو سماعت کے دوران بہس ہوئی ججز نے مشاورت کے لئے وقت مانگا جس کے بعد عمران خان کو اگلی سماعت پہ وڈیو لنک پر حاضری یقینی بنانے کے لئے وفاقی حکومت کو احکامات جاری کئے۔
اسی اثنا جیل ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹس سامنے آئی کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر 3 دن کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے، قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق 15 مئی کی رات 12 بجے تک ہوگا اور یہ فیصلہ جیل اطراف میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا جبکہ آج احتساب عدالت نے جیل انتظامیہ کی جانب سے اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے دی گئی درخواست منظور کرتے ہوئے 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 17 مئی تک ملتوی کردی۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے احتساب عدالت اسلام آباد کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل صوبے کی حساس ترین جیل ہے، اڈیالہ جیل میں گنجائش کے برعکس 7 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں خط میں بتایا گیا کہ دہشتگردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرم اڈیالہ جیل میں قید ہیں، سیاسی بیک گراؤنڈ رکھنے والے ہائی پروفائل قیدی بھی اڈیالہ جیل میں ہیں خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے جیلوں پر حملے کے منصوبے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے، رپورٹ کے مطابق میانوالی، ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی اور اٹک جیل کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کے لیے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے تعاون سے فرضی مشق بھی کی گئی ہیں۔ خط کے مطابق جیل سے ملحقہ رہائشی علاقوں کے مکینوں کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی کی جارہی ہے، چنانچہ سیکیورٹی انتظامات کے تناظر میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کی جائے۔ ان حالات میں سوال یہ ہے کہ کیا حکومت عمران خان کی سپریم کورٹ میں بذریعہ وڈیو لنک حاضری یقینی بنائے گی۔ جہاں عدالتی محاز پر حکومت دباو محسوس کررہی ہے وہیں سیاسی طور پر بھی اپوزیشن دباو بڑھائے ہوئے ہے۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: