برطانیہ: والدین کے ہاتھوں 10 ماہ کے بچے کا بہیمانہ قتل  

Apr 16, 2023 | 13:14:PM
برطانیہ میں نشے کے عادی والدین نے اپنے 10 ماہ کے بچے کو وحشیانہ تشدد کر کے مار ڈالا جنہیں اب عدالت نے مجرم قرار دے دیا ہے۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) برطانیہ میں نشے کے عادی والدین نے اپنے 10 ماہ کے بچے کو وحشیانہ تشدد کر کے مار ڈالا جنہیں اب عدالت نے مجرم قرار دے دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسٹیفن بوڈن اور شینن مارسڈن نے سال 2020 میں کرسمس کے روز اپنے بیٹے فنلے بوڈن کو تشدد کے بعد قتل کر دیا تھا۔

فروری 2020 میں فنلے بوڈن کو پیدائش کے فوراً بعد والدین سے لے لیا گیا تھا تاہم اُسی سال کے آخری ہفتوں میں عدالت حکم پر بچے کو والدین کے حوالے کیا گیا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ بچے کو بارہا تشدد کے بعد جلایا اور مارا گیا۔ فنلے کی 57 جگہ سے ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور اس کے جسم پر 71 چوٹیں اور خراشیں تھیں۔ اس کے علاوہ اس کے بائیں ہاتھ پر دو جلنے کے نشان تھے جن میں سے ایک کسی’گرم چپٹی سطح سے‘ اور دوسرا شاید ’سگریٹ کے شعلے سے‘ جلایا گیا تھا۔
وہ ہالینڈ روڈ، اولڈ وِٹنگٹن میں خاندان کے ’بے ترتیب اور گندگی سے بھرے گھر میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد بے ہوش ہو گیا۔‘ پیرامیڈیکس کو کرسمس کے دن کے اوائل میں وہاں بلایا گیا اور فنلے کو ہسپتال لے جایا گیا، جہاں بعد میں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

سماعت کے دوران والدین کمرہ عدالت میں موجود تھے جب فیصلہ پڑھا گیا تو سٹیفن بوڈن اور شینن مارسڈن نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

فنلے بوڈن پر تشدد کی رپورٹ جب عدالت میں پیش کی گئی تو جج سمیت چار جیوری ممبر آبدیدہ ہوگئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فنلے بوڈن کو تشدد کے بعد اس کی لاش کو نذر آتش کیا گیا، بچے کے جسم پر 130 زخمی آئے۔

ہ والدین باقاعدہ منشیات کا استعمال کرتے تھے، انہیں نے بچے کی دیکھ بھال نہیں کی۔ 

عدالت کو بتایا گیا کہ ٹاکسیکولوجی ٹیسٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ فنلے کے خون میں بھنگ پائی گئی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے اپنی موت سے 24 گھنٹے پہلے دھوئیں میں سانس لیا ہوگا۔

 ڈربی کراؤن عدالت نے جوڑے کو اس ’ظالمانہ اور وحشیانہ‘ قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔  انہیں 26 مئی کو سزا سنا جائے گی۔