کالے قانون کو دفن کرنے تک صحافیوں کے ساتھ ہیں۔ شہباز ،بلاول اور دیگرکا خطاب ۔میڈیا سے اظہار یکجہتی

Sep 13, 2021 | 21:02:PM
کالے قانون کو دفن کرنے تک صحافیوں کے ساتھ ہیں۔ شہباز ،بلاول اور دیگرکا خطاب ۔میڈیا سے اظہار یکجہتی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ کالے قانون کو دفن کرنے تک صحافیوں کے ساتھ ہیں۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پارلیمان میں بھرپور احتجاج کیا، بینر اٹھائے، نعرے لگائے اور واک آ ؤٹ کرکے واپس آپ کے پاس آئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آپ کے پاس یہ یقین دلانے کےلئے آئے ہیں کہ فرداً فرداً اور اجتماعی طور یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جب تک اس کالے قانون کو دفن نہیں کیا جاتا، ہم اس وقت تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی اور نواز شریف کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہر گھڑی میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صحافیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے قائد حزب اختلاف نے ہم سب کو اکٹھا کیا اور ہم یہاں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کے معاملے، حق روزگار پر ہم ایک پیج پر ہیں، جو بھی ہم سے ہوسکتا ہے، پارلیمان میں پرزور مخالفت کریں گے۔انہوںنے کہاکہ اگر یہ قانون پارلیمان سے کسی طرح منظور ہوجاتا ہے تو عدالت سے لے کر سڑکوں پر پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان کی اپوزیشن کے رہنما آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس کٹھ پتلی کو جلد پتہ چلے گا کہ پاکستان کے بہادر صحافی کو بند کرنا اتنا آسان نہیں ہے، جو ضیا کا کالا قانون اور پرویز مشرف کا کالا نہیں کرسکا وہ کسی کٹھ پتلی کا قانون بھی نہیں کرسکے گا۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کے احتجاج کیمپ میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اتھارٹی کے قیام کا قانون ناصرف آزادی صحافت بلکہ جمہوری اقدار کے خلاف کالا قانون ہے۔انہوں نے مذکورہ قانون کو آزاد عدلیہ پر ’حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سے ان کی اپیل کا حق بھی چھینا جارہا ہے کیونکہ یہ ایک معاشی ڈاکا ہے جس کے تحت صحافیوں کو بے روزگار کرنے کی کوشش ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی صحافیوں سے اپنی یکجہتی کا اظہار کرتی اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں صحافیوں کے مسائل پر آواز اٹھائیں گے۔انہوںنے کہاکہ ملک کے کسی بھی حصے میں صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری پارٹی ان کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوگی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر مجوزہ قانون پاس ہوتا ہے تو ہماری پارٹی کا پیپلز لیبر بیورو آپ کے ساتھ مل کر اس کے خلاف جدوجہد کرے گا۔قومی اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر اسعد محمود نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آپ کے خلاف قانون سازی نہیں ہو رہی ہے بلکہ پاکستان کی اسلامی اور جمہوری دونوں صفتوں کے خلاف قانون سازی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تین سال کی پارلیمانی دور میں برملا کہتا ہوں کہ ہماری سیاست، پارلیمان، پاکستان کے ادارے بھی یرغمال اور صحافی بھی یرغمال ہے لیکن الیکشن کے فوری بعد ہم نے علم بغاوت بلند کیا اورجدوجہد کی۔انہوں نے کہاکہ تمام ملک کی سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا، دیگر جماعتوں نے جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ شانہ بشانہ اس جدوجہد میں کردار ادا کیا، اتار چڑھاؤ آئے لیکن آج بھی حزب اختلاف کی جماعتیں اگر کسی چیز پر متفق ہیں تو وہ یہ ہے کہ آئین کی بالادستی ہو اور قانون کی حکمرانی ہو۔

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ اس کے لیے آئین اور قانون نے جو دائرہ بنایا ہے اسی دائرے کے اندر رہتے ہوئے جدوجہد جاری رکھیں، اس پارلیمان کے اندر طاقت کے بل پر قانون سازی ہوتی ہے، ہمارے پاس آئین کے اندر رہتے ہوئے اگر کوئی طاقت ہے تو وہ عوام ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ عوام میں جانے کے لیے تیار ہیں، ہم اس غلامی کو مزید قبول کرنے کو قطعاً تیار نہیں ہیں، آپ ہمیں اپنا نصب العین اور حکمت عملی بتائیں، ہم سیاسی جماعتیں پارلیمان کے اندر بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، آج بھی کھڑے رہے ہیں اور تین سال کے اندر صحافیوں کے ساتھ ہوا۔انہوں نے کہاکہ یہاں ایسے صحافی حضرات بھی موجود ہیں جنہوں نے اپنے قلم کا سودا نہیں کیا، ایسے صحافی حضرات بھی موجود ہیں جو آج بھی میڈیا ہا ؤسز کے اندر ہیں لیکن ان کی آوازوں کو بند کردیا جاتا ہے تاہم وہ حکمت عملی کے تحت اپنی جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں۔جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے زیادہ آمرانہ حکومت نہیں دیکھی، میں یقین اور اعتماد دلاتا ہوں کہ جمعیت علمائے اسلام اگر آئین اور اسلامی قوانین کے تحفظ، عوامی حقوق کے میدان عمل میں ہے تو وہ آپ صحافی حضرات کے ساتھ بھی میدان عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پچھلے احتجاج میں بھی یہ کہہ کر آیا ہوں کہ آپ کا یہ احتجاج بھی ٹوکن احتجاج نہیں ہونا چاہیے، ہمارا اس احتجاج میں شرکت کرنا ٹوکن شرکت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک ہم اپنے حقوق حاصل نہیں کر لیتے، جب تک اس بے لگام گھوڑے کو لگام نہیں ڈال دیتے جب تک ہم آپ کے ساتھ، قوم کے ساتھ اور آئین اور قانون کے لیے جنگ لڑتے رہیں گے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ ملک آئین کی بالادستی کے بغیر نہیں چل سکتا ،انیس اٹھاون سے لیکر اب تک پاکستان کے آئیں کے ساتھ مذاق کیا گیا ،پارلیمنٹ میں جو کچھ ہورہا ہے یہ سیدھا سویلین مارشل لاء ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پریس پر پابندیاں لگی ہیں ،ہر وہ جج صحافی وکلا اور سیاستدان جو آئین کی بالا دستی چاہتے ان کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا فرض ہے کہ اس غیر آئینی حکمرانی کے خلاف کھڑے ہوں ،ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے ملک ٹوٹنے کا شکار ہوسکتا ہے ،ہم اداروں کو لڑانے نہیں آئے ،ہرادارہ اپنے فریم ورک میں رہے تو یہ ملک بہتر بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ اس جدوجہد میں آپ کے ساتھ ہیں۔

پیپلزپارٹی رہنماءنفیسہ شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مشترکہ اجلاس میں صدر کی تقریر والا دن یکجہتی کا دن ہوتا ہے لیکن پارلیمان کے باہر کیا ہورہا ہے یہ تلخ حقیقت ہے ،انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف حکومت میں ناکامیوں، نااہلیوں کے ساتھ ظلم و بربریت ہورہا ہے،آج تک پارلیمان کے اندر میڈیا پر تالا بندی نئیں دیکھی۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کی نہیں جمہوریت کی آواز بند کی جارہی ہے ،آئین میں آزادیہ اظہار رائے کی آزادی دی گی ہے۔ ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاءنافذ ہے۔