نئے آرمی چیف کیلئے آئین میں مشاورت لازمی نہیں ، صدر علوی

Oct 13, 2022 | 00:20:AM
صدر مملکت عارف علوی، نئے آرمی چیف، آئین میں مشاورت لازمی نہیں،
کیپشن: صدر عارف علوی، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک)صدرمملکت عارف علوی نے کہاہے کہ نئے آرمی چیف کیلئے آئین میں مشاورت لازمی نہیں ہے،نئے آرمی چیف کے نام کیلئے مشاورت ہو جائے تو اچھا ہے،نئے آرمی چیف کی تقرری کی سمری آئی تو دستخط کردوں گا آئین کہتا ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر عارف علوی کاکہناتھا کہ عمران خان کو 100 فیصد سچا مانتا ہوں ، وہ کہہ رہے ہیں سازش ہے تو ہوئی ہے،عمران خان سچے اور ایماندار ہیں اسی لئے تو میں ان کے ساتھ ہوں۔
ان کاکہناتھا کہ ہر کوئی الیکشن کا مطالبہ کررہا تھا،الیکشن کے مطالبے کو محسوس کرتے ہوئے کہاکہ اسمبلی تحلیل ہونا ضروری ہے،آج بھی سمجھتا ہوں میرا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عمل ٹھیک تھا،اسمبلیاں تحلیل کرنے کے عمل میں کیا غلط تھا؟اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری آئی تو کیا دستخط نہ کرتا؟سپریم کورٹ کا احترام ہے مگر اپنی رائے تو نہیں ختم کر سکتا۔
صدر عارف علوی نے مزیدکہاکہ قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے کو درست فورم پر ریفر کردیاتھا،عمران خان کے پاس سے ہی قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس میرے پاس آیا تھا،مجھے نہیں لگتا کہ مجھ پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے،صدر ہوں اور آئین کے مطابق ہی چل سکتا ہوں،ایسے ہی نیب قانون کی سمری آئی تو میں نے دستخط نہیں کئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ نئے آرمی چیف کیلئے آئین میں مشاورت لازمی نہیں ہے،نئے آرمی چیف کے نام کیلئے مشاورت ہو جائے تو اچھا ہے،لندن جا کر بھی تو نئے نام پر مشاورت کی تھی،لندن جاکر مشاورت کرنا ٹھیک مگر کسی اور سے مشاورت کرنا غلط؟۔
صدر مملکت نے کہاکہ میراتجزیہ یہ ہے کہ ملک میں مشاورت کی کیفیت بند کردی گئی ہے،ہو سکتا ہے آرمی چیف معاملے پر مشاورت کا مشورہ زیادہ ہی آسان لے لیاگیا ہو،نئے آرمی چیف کی تقرری کی سمری آئی تو دستخط کردوں گا آئین کہتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ لانگ مارچ میں نہیں جانا چاہئے اس لئے کہہ رہاہوں کہ بات چیت ہو،لانگ مارچ نہ ہواسی لئے چاہتا ہوں کہ بات چیت ہوجائے،یقین سے نہیں کہہ سکتا ایوان صدر میں گفتگو ریکارڈ نہیں ہورہی،صدر یا وزیراعظم کی گفتگو کی ریکارڈ ہونا ہی نہیں چاہئے۔
صدر عارف علوی نے کہاکہ عدالت کہے کہ نوازشریف واپس آ سکتے ہیں تو ٹھیک ہے،پاکستان کی عدالتیں آزادہیں،، لگتا نہیں کہ کوئی عدالتی فیصلوں پر اثرانداز ہو رہا ہے،اسمبلی میں واپس آنے یا نہ آنے کا فیصلہ عمران خان بہتر سمجھتے ہیں ۔
ان کاکہناتھا کہ نیوٹرل کے لفظ پر کوئی بات نہیں کروں گا،لفظ نیوٹرل بہت بھاری ہو گیاہے،فوج کا ایک بڑا اچھاکردار ہے اور وہ آئینی ہے، فوج کا جھکاﺅ کسی طرف نہیں ہونا چاہئے اور ہوگا بھی نہیں،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کردار ہمیشہ اطمینان بخش رہاہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر عارف علوی نے سزائے موت کے قیدی کی رحم کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا